185

کلرسیداں،فری آٹا سیل پوائنٹ

قطاریں ہمارے ملک کے عوام کی قسمت بن چکی ہیں عوام کبھی چینی، گھی اور کبھی آٹے کے حصول کیلئے قطاروں میں کھڑا ہونے پر مجبور ہو چکے ہیں حکومت کا فرض بنتا ہے کہ وہ رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں اپنے عوام کو کوئی سہولت فراہم کرے لیکن یہاں پر تو سارا نظام الٹا چل رہا ہے ایک روزے اور دیہاڑی دار شخص پورا دن قطار میں کھڑا ہو کر شام کو گھر صرف ایک آٹے کا تھیلا لے کر جائے گا وہ گھر والوں کو کیا جواب دے گا کہ یہ لو صرف آٹا ہی کھاؤ اس کا پورا دن بھی ضائع ہو گیا ہے دن کی مزدوری بھی ہاتھ سے نکل گئی سب سے پہلے عوام کو یہ بتانا بہت ضروری ہے کہ ایک گھر کے کتنے افراد کو آٹا مل سکتا ہیگورنمنٹ کی پالیسی کیمطابق پنجاب کے رہائشی ہر ایک خاندان کے تمام افراد (چاہے 2 افراد ہوں یا 15 افراد ہوں) کو مختلف اوقات میں صرف 3 آٹے کے تھیلے ملیں گے اور خاندان کے جتنے افراد 8070 پر میسج کریں گے سب کو تین تھیلوں کے لئے اہل ہونے کا میسج آئے گا مگر جیسے ہی خاندان کا کوئی ایک شخص سرکاری آٹا پوائنٹ سے اپنے شناختی کارڈ پر اپنا ایک تھیلا آٹا حاصل کر لے گا تو پھر اس سمیت خاندان کے دیگر تمام افراد کے میسج کے جواب میں ایک تھیلا وصول شدہ کا میسج موصول ہوگا جس کا مطلب ہے یہ اس خاندان کے کسی ایک شخص نے ایک تھیلا وصول کر لیا ہے باقی 2 تھیلے مقررہ تاریخ تک حاصل کر سکیں گے۔اگر خاندان کا کوئی ایک شخص آٹا وصول کر لے گا تو خاندان کے دیگر تمام افراد کو سرکاری ایپ پر آٹھ دن بعد دوسرا تھیلہ ملنے کا میسج ملے گا۔لہٰذا اس معاملہ کو سمجھیں اور اگر آپ نے ایک تھیلہ آٹا وصول کر لیا ہے تو خاندان کے دیگر افراد کو شناختی کارڈ کے ہمراہ رش میں اور لائنوں میں ذلیل مت کروائیں اور آٹھ دن انتظار کرکے دوسرا تھیلا وصول کریں۔ حکومت کی طرف سے کلرسیداں سپورٹس گراؤنڈ میں مفت آٹا تقسیم کا مرکز قائم کیا گیا ہے جس میں کم آمدنی والے افراد کو آٹے کی 3تھیلیاں مفت فراہم کی جائیں گی ان تھیلوں کا وزن 10کلو گرام ہے ایک ہفتہ میں صرف ایک بوری دی جائے گی آٹے کے حصول کیلئے چپ والا شناختی کارڈ ہونا ضروری ہے سادہ کارڈ رکھنے والے افراد اس سہولت سے محروم رہیں گے آٹا تقسیم کے اس مرکز میں مختلف سرکاری محکموں کے اہلکاران اپنی ڈیوٹیاں سر انجام دے رہے ہیں اسسٹنٹ کمشنر بذات خود اس سارے کام کی نگرانی کر رہے ہیں وہ سارا سارا دن اس مرکز میں موجود رہتے ہیں اور ہر چیز کوکا بغور مشاہد کر رہے ہیں کسی بھی قسم کے معاملے سے وہ خود نمٹتے ہیں عوام کی سہولت کیلئے وہاں پر ریسکیو 1122کا سٹاف ان کی گاڑیاں کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کیلیئے ہر وقت تیار کھڑی ہیں پولیس تھانہ کلرسیداں کے افسران و اہلکاران عوام کی حفاظت کیلئے ہر وقت مرکز کے ارد گرد نظر آتے ہیں وہ عوا م کو بڑے پیار کے ساتھ قطاروں میں کھڑا ہونے کی تلقین کرتے ہیں اے سی،ایم سی دفتر کے اہلکار بڑے عمدہ طریقے سے اس نظام کو چلا رہے ہیں جو سرکاری اہلکار اس مرکز میں ڈیوٹی دے رہے ہیں ان کیلئے اس مرکز میں کسی قسم کی بھی کوئی سہولت موجود نہیں ہے حتیٰ کہ وہ موبائل ڈیٹا بھی اپنے پاس سے استعمال کر رہے ہیں حالانکہ مقامی سرکاری انتظامیہ کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس مرکز میں وائی فائی یا اس طرح کا کوئی دوسرا انتظام کرتی بہر حال حکومت کی طرف سے اس نظام میں نقائص کے باعث بہت سے افراد سارا سارا دن قطاروں میں کھڑے رہتے ہیں اور بعض شام کو بغیر آٹا لیے واپس لوٹنے پر مجبور ہو جاتے ہیں جس کی بڑی وجہ چپ والا شناختی نہ ہونا اور دوسری بڑی وجہ جب ان کی اہلیت چیک کی جاتی ہے تو نہ لینے کے باوجود ان کے کھاتے سے ایک بوری مائنس ہو چکی ہوتی ہے دوسرا جو افراد بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے کوئی امداد وغیرہ لے رہے ہیں سسٹم ان کو بھی نا اہل کر دیتا ہے جو اس نقاص سسٹم کی عکاسی ہے اس سارے سسٹم میں جو بھی نقائص موجود ہیں وہ حکومت کی طرف سے ہیں اس مرکز میں ڈیوٹیاں دینے والے سرکاری اہلکاران تو صرف حکومت کی طرف سے ملنے والی ہدایات پر عمل کرواتے ہیں عوام ان سے ہر طرح کی بدکلامی کرتے ہیں ان کے گریبانوں تک پہنچنے سے گریز نہیں کرتے ہیں عوام بہت زیادہ غیر زمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہیں جب ان کو صبح ہی بتا دیا جاتا ہے کہ چپ والے کارڈ کے علاوہ یہاں پر کھڑے نہ ہوں واپس چلے جائیں لیکن اس کے باوجود وہ لوگ صبح سے شام تک وہاں سے جاتے نہیں ہیں وہ اپنے لیئے بھی اور دوسروں کیلئے بھی تکلیف کا باعث بنتے ہیں پولیس اہلکار عوام کو پکڑ پکڑ کر قطاروں میں کھڑا کرتے ہیں جونہی وہ پیچھے ہٹتے ہیں عوام پھر قطار توڑ دیتے ہیں تو ایسی صورتحال میں کون کس کو گلہ کرے بعض افراد جن کا اس پورے معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں ہوتا ہے وہ سارا دن صرف عوام کو ورغلانے اور طیش دینے کی زمہ داری پوری کرتے دکھائی دیتے ہیں عوام سرکاری اہلکاروں سے الجھنے سے گریز کریں حکومت کو چاہیئے کہ وہ اس سسٹم کو نقائص سے پاک کرے اگر سادہ شناختی کارڈ رکھنے والے افراد اس سہولت سے محروم رہے تو یہ سہولت صرف ایک خاص طبقے کے افراد کیلئے باقی رہ جائے گی اس سسٹم کو اپ ڈیٹ کیا جائے اور تمام کم آمدنی والے افراد کو اس سہولت سے مستفید ہونے کا موقع مہیا کیا جائے آٹا فراہمی کیلئے بنائے گے پوائنٹ میں اضافہ کیاجائے ہر یو سی کی سطح پر پوائنٹ بنائے جائیں تا کہ عوام کو ان کے گھر کے قریب ہی سے آٹا مل سکے یا اسکے متبادل کوئی نظام متعارف کروایا جائے جس میں عوام کو تکلیف نہیں بلکہ حقیقی معنوں میں سہولت مل سکے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں