وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ شاعر مشرق کے اس خیال سے انکار بھی ممکن نہیں یقیناً کائنات کی خوبصورتی وجودِ زن ہی کی مرہون منت ہے لیکن جب یہی عورت انتقام کے رستوں پر چلتی ہے تو اس کے انتقام کی زد میں آنے والی ہر شے خاکستر ہو جاتی ہے ایسی ہی ایک داستان تھانہ مندرہ کے رہائشی پولیس ملازم معین آصف جو کلر سیداں میں تعینات تھے معین آصف جس کو تھانہ کلر سیداں کی حدود میں قتل کر دیا گیا اور قاتلوں نے قتل کی اس واردات کے تانے بانے اتنی مہارت سے بنے اور منصوبہ بندی اتنی ہوشیاری سے کی کہ پولیس کے لئے قتل کی اس واردات کا سراغ لگانا کسی چیلنج سے کم نہ تھا لیکن وہ زبردست داد کے مستحق ہیں کیایس ایچ او کلر سیداں سردار ذوالفقار اور تفتیشی ٹیم میں اے ایس آئی عمر فاروق جنہوں نے اس قتل کی انتہائی پیچیدہ واردات کو یکسو کر کے ثابت کیا کہ پولیس افسران ہر قسم کے چیلنجزز سے نبرد آزما ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ بھاٹہ کے رہائشی کانسٹیبل معین آصف کے قاتل گرفتار کر لیے گئے ہیں مرکزی ملزمہ کراچی میں مدرسے کی معلمہ ثومیہ رزاق بھاٹہ کی رہائشی اور گورنمنٹ ہائی سکول کماندریال سکول کا ملازم اسد اصغرعرف لولی بھاٹہ کا رہائشی اس قتل کے الزام میں گرفتار کئے گئے ہیں پولیس نے ملزمان عدالت میں پیش کر کے سات روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کر لیا تھانہ کلر سیداں پولیس نے اس کیس کو ہینڈل کرنے کیلے ایک سپیشل ماہر تفتیشی ٹیم تشکیل دی جس کی قیادت مرزا طاہر سکندر ڈی ایس پی کہوٹہ سرکل نے کی اور اس ٹیم میں ٹیکنیکل تفتیش کے مراحل لائق اور سمجھدار آفیسرز نے ہینڈل کیا اور ملزمان کو جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے ٹریس کر کے گرفتار کرنے میں کامیاب ہوئی تفتیشی ٹیم کے مطابق مقتول معین آصف کو پانچ گولیاں مار کر بے دردی سے قتل کیا گیا تھا ملزمان ثومیہ رزاق جو اس قبل ازاں بھاٹہ میں شادی شدہ تھی کے اپنے ہی گاوں کے مقتول پولیس کانسٹیبل معین آصف کے ساتھ مراسم قائم کر کے اپنے سابقہ خاوند سے طلاق لیکر اس نے مقتول سے شادی کے لیے کہا انکار پر مذکوریہ واپس کراچی چلی گئی جہاں وہ مدرسہ میں بطور معلمہ فرائض سرانجام دینے لگی اس نے مقتول معین آصف سے انتقام لینے کی ٹھان لی اور اس مقصد کے لیے اس نے باقاعدہ ایک پلان ترتیب دے کر بھاٹہ ہی کے رہائشی اسد اصغر جو گورنمنٹ ہائی اسکول کماند ریال میں نائب قاصد کے فرائض سرانجام دے رہا تھا سے مراسم قائم کرکے اسے معین آصف کو قتل کرنے کے لیے تیار کیا جس نے ملزمہ کی خوشنودی کے لیے حامی بھر لی اور معین آصف کو رات کی تاریکی میں اس وقت واقع موضع چنالی گھر کے قریب گھات لگا کر پانچ گولیاں مار کر قتل کر دیا جب وہ سسرال جا رہا تھاچالاک ملزم نے انتہائی ہوشیاری سے واردات کی اور کوئی سراغ موقع پر نہ چھوڑا قتل کی یہ انتہائی پیچیدہ واردات پولیس کے لئے کسی چیلنج سے کم نہ تھی سی پی او راولپنڈی عمر ملک عمر سعید کی ہدایات پر ایس ایس پی انوسٹی گیشن سید غضنفر اور ایس پی صدر زنیر نے اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے ڈی ایس پی کہوٹہ کی زیرنگرانی میں ایس ایچ او کلر سیداں سردارذوالفقار کے ہمراہ بہترین تفتیشی ٹیم تشکیل دی۔جس میں ٹیکنیکل تفتیش کو عمر فاروق اے ایس آئی نے لیڈ کیا جنھوں نے ہیومن ریسورسز جدیدسائنٹیفک طریقہ تفتیش اور رات دن کی محنت سے ہوشیار ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لا کھڑا کیا مزید یہ کہ ملزمہ نے زاتی رنجش کی بنا پر ساتھی قاتل کے ساتھ مل کر جرم کیا دونوں ملزمان کا آج تیسرا ریمانڈ لیکر تفتیش جاری ہے۔ملزم کو ٹھوس شہادتوں کے ساتھ چالان عدالت کیا جائے گا۔ ملزمان کی گرفتاری پر علاقے میں خوف و ہراس کی فضا میں کمی آئی اہلیان علاقہ نے ڈی ایس پی کہوٹہ سرکل مرزا طاھر سکندر، ایس ایچ او تھانہ کلرسیداں سردار ذوالفقار اور تمام تفتیشی ٹیم کی ماہرانہ کاوشوں کو خوب سراہا ہردو ملزمان کو آج 7 اپریل کو پیش عدالت کر کہ مذیددو یوم ریمانڈ جسمانی حاصل کر لیا گیا ہے ملزمہ ثومیہ رزاق کو بعد تفتیش جیل بھجوایا گیا پے جبکہ اسد اصغر سے مذید تفتیش جاری ہے۔
192