جہلم ضلع بھر کے کھاد ڈیلروں نے یوریا کھاد خفیہ گوداموں میں سٹور کرلی، کھاد کی مصنوعی قلت پیدا کرکے بلیک میں فروخت کا سلسلہ جاری، جس کے باعث کسان حکومت کے مقررہ نرخوں پر کھاد کے حصول کے لئے پریشان، کھاد بروقت نہ ملنے سے فصلوں کی کاشت متاثر ہونے کا اندیشہ ہے، زمینداروں نے کہا کہ کھاد ڈیلروں نے جان بوجھ کر کھاد گوداموں میں محفوظ کر لی ہے تاکہ قلت پیدا کرکے کھاد کے نرخوں میں اضافہ کیا جاسکے، کسانوں کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ کسانوں کے مسائل پر توجہ دینے کی بجائے اپنے دفاتر میں بیٹھ کر سب اچھا ہے کی کاغذی کارروائی کرکے حکومت کو مطمئن کر رہی ہے، جبکہ زمینداروں کو بیشمار مسائل کا سامنا کرنا پڑرہاہے، محکمہ زراعت کے افسران کے ملی بھگت سے زرعی ادویات 2 نمبر فروخت کی جارہی ہیں، ایسے سٹور ز بھی موجود ہیں جن کے مالکان کئی سالوں سے بیرون ملک کارروبار کر رہے ہیں، ان کے عزیز و اقارب نے ان کے لائسنسوں پر زرعی ادویات کا کارروبار شروع کررکھا ہے، محکمہ زراعت کے افسران زرعی ادویات کے کارروبار سے منسلک مالکان کے سامنے ریت کی دیوار ثابت ہو رہے ہیں، جبکہ زرعی ادویات کا کارروبار کرنے والے افراد 2 نمبر ادویات فروخت کرنے کی وجہ سے کروڑ پتی بن چکے ہیں، کسانوں نے کمشنر راولپنڈی،ڈپٹی کمشنر جہلم سے مطالبہ کیاہے کہ کھاد کی مصنوعی قلت پیدا کرنے والے ڈیلروں کے لائسنس منسوخ اور جعلی زرعی ادویات کا دھندہ کرنے والے سٹورز مالکان کی سرپرستی کرنے والے محکمہ زراعت کے افسران کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے تاکہ کسانوں کو پیش آنے والی مشکلات کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔
182