تحریر:محمد ظہیر
ہر گاؤں ہر علاقے میں بڑی تیزی سے آبادی میں اضافہ ہو رہا ہے اس کے ساتھ ساتھ مسائل بھی دن بدن بڑھتے چلے جا رہے ہیں لیکن اس کی بنیادی وجہ یہ بھی ہے کہ بلدیاتی ادارے ہی سیاسی چپقلش کی بھینٹ چڑھ گئے ہیں اور عوام بیچارے مسائل کے گرداب میں گھیرے چلے جاتے ہیں اور ساری زندگی اسی آس پر گزار دیتے ہیں کہ کبھی تو ہمارے تمام مسائل حل اور سہولیات میسر ہوں گی لیکن اس دور جدید میں بھی تحصیل کلرسیداں کی یونین کونسل نلہ مسلماناں کی ڈھوک بنگیال کے مکین پتھر دور کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ٹوٹی سڑکوں‘صاف پانی اور صحت کی سہولتوں سے کوسوں دور یہ علاقہ اور یہاں رہنے والے اذیت اور کرب کی جس دنیا میں رہ رہے ہیں اس کا اظہار الفاظ میں مشکل ہی نہیں ناممکن بھی ہے۔ علاقے کی واحد سڑک جگہ جگہ سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے بارش کے دنوں میں سڑک تالاب کا منظر پیش کرنے لگتی ہے جس کی وجہ سے بچوں‘بوڑھوں اور خواتین کا مین سڑک تک جانا مشکل ہو جاتا ہے اوپر سے اگر کوئی بندہ بیمار ہو جائے تو لوگوں کو سخت دقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے‘پانی ہر گھر کی بنیادی ضرورت ہے اس کے بغیر گزارا کرنا انتہائی مشکل ہے سارے گاؤں میں ایک ہی پانی کا کنواں ہے جس پر ایک موٹر لگی ہوئی ہے اگر بجلی کا کوئی مسئلہ ہو جائے تو پانی لانے میں بہت مشکلات پیدا ہوتی ہیں مریض کو طبی مرکز تک لے جانے کے لیے چار پائی سے پیدل سفر کرنا پڑتا ہے یہ اور اس کی اذیت ناک صورتحال سے دوچار ڈھوک بنگیال کے مکین آج بھی ایسے مسیحا کے منتظر ہیں جو انہیں 21 ویں صدی میں 18 ویں صدی کے مسائل سے نجات دلا دے۔ عوام علاقہ جب بھی ان مسائل کے حل کے حوالے سے مقامی عوامی نمائندوں سے بات کرتے ہیں تو وہ آئیں‘بائیں‘شائیں کرنا شروع کر دیتے ہیں اور آخر کار یہ بہانہ تراشہ جاتا ہے کہ فی الحال ہمارے پاس فنڈ ہی نہیں ہیں جب الیکشن کا موسم ہوتا ہے ہر سیاسی جماعت کا امیدوار بلکہ آزاد امیدوار بھی وعدہ کرتا ہے کہ آپ لوگوں کا ہر کام کریں گے پھر وہی روایات کہ الیکشن کا وقت گزر جائے تو یہ موسمی لوگ سارے وعدے بھول جاتے ہیں‘گزشتہ انتخابات میں چیئرمین، وائس چیئرمین اور ان کی ٹیم نے عوام کو ہر تکلیف اور ہر غم میں ساتھ رہنے کی یقین دہانی کرائی تھی مگر جیسے ہی انتخابی موسم ختم ہوا یہ عوامی نمائندے بھی ”غائب ” ہو گئے۔ ووٹرز انہیں سارا سال ڈھونڈتے رہے مگر ان کے پاس عوام دوستی اور اپنے وعدوں کی تکمیل کا وقت نہیں رہا اب ان شاء اللہ اس بار علاقے کے لوگ ان تمام شکایات کا ووٹ کی پرچی سے حساب برابر کریں گے تاکہ ان لوگوں کو احساس ہو کہ علاقے کے عوام کن مسائل سے دوچار ہیں۔