119

ڈاکٹر کی عدم دستیابی،BHUچوآخالصہ

بنیادی مرکز صحت چوآ خالصہ تحصیل کلرسیداں میں میڈیکل آفیسر کی دستیاب آسامی پر پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ حکومت پنجاب نے ایڈہاک بنیادوں پر خاتون میڈیکل آفیسر ڈاکٹر ازکا بشیر کی تعیناتی کی مگر اثرورسوخ والے باپ کی بیٹی ڈاکٹر اذکا بشیر نے بنیادی مرکز صحت چوآ خالصہ میں خدمات سرانجام دینے کی بجائے جنرل ڈیوٹی لگوا لی۔ جس میں محکمہ صحت پنجاب، ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی راولپنڈی کے بااثر حلقوں نے قواعد کی صریحاً خلاف وزری کرتے ہوئے بااثر خاتون کو جنرل ڈیوٹی پر تعینات رکھا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ مرکز صحت چوآ خالصہ جہاں ارد گرد کی آبادیوں کے ہزاروں افراد علاج معالجے کی سہولیات سے محروم رکھے گئے۔ڈپٹی ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر کلرسیداں کے فنکاروں نے جنرل ڈیوٹی کے احکامات منسوخی باوجود ڈاکٹر ازکا بشیر کی اپنی جائے تعیناتی پر غیر حاضری حوالے سے حقائق حکام بالا کے نوٹس میں لانے میں سرد مہری رکھی‘ جبکہ ہوشربا انکشافات سے پردہ اس وقت ہٹا جب صوبائی سروسز سے تعلق رکھنے والے متحرک اور قابل انتظامی افسر اسسٹنٹ کمشنر کلرسیداں اشتیاق اللہ خان نیازی نے بنیادی مرکز صحت چوآ خالصہ میں سہولیات اور سٹاف کی حاضری کا جائزہ لیا، اسسٹنٹ کمشنر کلرسیداں اس وقت حیران رہ گئے جب دوران انسپکشن ریکارڈسے پتہ چلا کہ بنیادی مرکز صحت چوآ خالصہ میں ایڈہاک بنیادوں پر تعینات خاتون میڈیکل آفیسر ڈاکٹر ازکا بشیر گزشتہ 07 ماہ سے اپنی ڈیوٹی سے غیر حاضر ہیں۔اس پر اسسٹنٹ کمشنر کلرسیداں اشتیاق اللہ خان نیازی نے سخت ناگواری اور برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر راولپنڈی کو نہ صرف غیر حاضر خاتون میڈیکل آفیسر ڈاکٹر ازکا بشیر کی فوری طور پر بنیادی مرکز صحت چوآ خالصہ سے تبدیل کرنے کا مراسلہ لکھا بلکہ 07 ماہ سے بغیر اجازت اور بغیر اطلاع ڈیوٹی سے غیر حاضری پر باقاعدہ محکمانہ انکوائری کرکے محکمانہ ڈسپلنری کاروائی کی سفارش بھی کی۔ اسسٹنٹ کمشنر کلرسیداں نے ڈپٹی ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر کلرسیداں کو بھی خاتون ڈاکٹر کے خلاف کاروائی کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔ اسسٹنٹ کمشنر کلرسیداں کے جائزہ دوران انکشاف ہوا کہ بنیادی مرکز صحت چوآ خالصہ میں ڈسپنسر آسامی پر عملہ تعینات نہیں، جس پر اسسٹنٹ کمشنر نے فوری طور پر ڈسپنسر تعیناتی کے لیے متعلقہ ذمہ داران کو ہدایات جاری کیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ دو برسوں سے بی ایچ یو چوآ خالصہ مستقل میڈیکل آفیسر کی تعیناتی سے محروم چلا آرہا ہے۔ جس کہ وجہ سے مرکز صحت چوآ خالصہ میں روزانہ کی بنیاد پر دور و نزدیک سے آنے والے سینکڑوں مریضوں کو بغیر علاج معالجے واپس لوٹا دیا جاتا ہے۔مہنگائی کے اس دور میں جہاں غریب دو وقت کی روٹی کے لیے لائنوں میں مفت آٹے کے لیے ذلیل وخوار ہورہا ہے وہیں پر سرکاری طور پر صحت جیسی بنیادی سہولت سے بھی محروم کردیا گیا ہے اور پرائیویٹ کلینکس میں بیٹھے ڈاکٹرز کی فیسوں کو پورا کرنے میں ناکام نظر آتا ہے۔ یہاں پر محکمہ صحت پنجاب‘ ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی راولپنڈی‘ڈپٹی ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر کلرسیداں میں بیٹھے تمام ذمہ داران بااثر خاتون ڈاکٹر کے سہولت کار نظر آتے ہیں۔ان تمام محکموں کی مجرمانہ غفلت اور خلاف آئین و قانون سہولت کاری کی وجہ سے بنیادی مرکز صحت چوآ خالصہ میں ایڈہاک بنیادوں پر تعینات ہونے والی خاتون ڈاکٹر نے سفارش اور اثرورسوخ سے جنرل ڈیوٹی لگوا لی اور ایڈہاک بنیادوں پر تعیناتی کی معیاد بڑھ جانے بعد بھی 07 ماہ تک اپنی ڈیوٹی سے غیر حاضر رہی۔ اس کا ذمہ دار کون ہے؟ کیا ڈپٹی ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر کلرسیداں نے اپنی ذمہ داریاں پوری کیں؟ کیا ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی راولپنڈی نے اس معاملے پر نوٹس لیا؟ کیا لاہور بیٹھے محکمہ پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کے اعلیٰ حکام نے اس معاملے پر نوٹس لیا؟ اسسٹنٹ کمشنر کلرسیداں نے اپنے پیشہ ورانہ فرائض انجام دہی کے دوران مکمل طور پر امانت داری اور دیانت داری سے معاملہ ڈاکٹر کی 07 ماہ سے ڈیوٹی سے غیر حاضری کو متعلقہ حکام کے نوٹس میں دیا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر اتھارٹی راولپنڈی بااثر خاتون ڈاکٹر خلاف کیا کاروائی کرتی ہے اور بی ایچ یو چوآ خالصہ میں فوری طور پر ڈاکٹر اور ڈسپنسر کی تعیناتی کے لیے کیا اقدامات اٹھاتی ہے۔ دوسری جانب عوام کی ترجمانی اور نمائندگی کرنے والی سیاسی جماعتوں کے مقامی اور ممبران اسمبلی رہنے والے بڑے عہدے داران کی عوام کی خدمات کرنے کے دعووں کا بھی کڑا امتحان ہے‘ سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف‘شاہد خاقان عباسی‘ ایم پی اے راجہ صغیر احمد‘ ایم پی اے چوہدری جاوید کوثر مرکز چوآ خالصہ میں گاہے بگاہے آتے جاتے رہتے ہیں۔ کیا عین شاہراہِ دھان گلی پر واقع بی ایچ یو چوآ خالصہ کا دورہ کرکے حالات سے آگاہی لیں گے کہ انکے حلقے کی عوام کے لیے سرکاری ڈاکٹر بھی موجود نہیں اور جو تعینات ہوا وہ بااثر نکلا۔ چوآ خالصہ بنیادی مرکز صحت میں صحت کی سہولیات کے لیے یہ تمام سیاسی جماعتیں اور انکے اکابرین کیا کردار ادا کرتے ہیں یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں