183

ڈاکٹر شیخ محمد اقبال‘ماہر تعلیم و افسانہ نگار

ڈاکٹر شیخ محمد اقبال 15مارچ 1945ء کوکرنال مشرقی پنجاب بھارت میں پیدا ہوئے۔آٹھ سال تک عام سکولوں میں تعلیم پائی اور پھر بینائی ضائع ہو گئی

۔ان گنت مشکلات کے باوجود انہوں نے اپنا تعلیمی سفر انتہائی کامیابی سے جاری رکھا۔وظائف اور اعزازات حاصل کیے۔ ا نگر یز ی میں ایم اے کرنے والے پہلے نابینہ پاکستانی ہیں۔ پا کستا ن بھر میں بطور لیکچرار متعین ہونے والے پہلے فرد ہونے کا اعزاز بھی انہی کو حاصل ہے

نابیناؤں کی ملک گیر تحریک پاکستان ایسوسی ایشن آف دی بلائنڈ کے ایک مدت کے لیے بیک وقت ضلعی، صوبائی اور مرکزی صدر منتخب ہوئے۔انہیں سکاوٹنگ کا صدارتی ایوارڈ بھی عطا کیا گیا

۔ انہیں ادب و فن کے میدان میں خدمات پر صدارتی ایوارڈ تمغہ امتیاز سے نوازا گیا۔ان کی غزلیات پر مبنی معروف گلوکاروں کی آواز میں دو البم منظر عام پرآچکے ہیں

۔ انھوں نے پنڈی پوسٹ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کہ ایم اے اردو ایم اے انگلش ایم فل گولڈ میڈلسٹ پی ایچ ڈی اقبالیات کر رکھا ہے

میٹرک گورنمنٹ سکینڈری سکول فار بلائنڈ شیراں والا گیٹ لاہور اوراعلیٰ تعلیم گورنمنٹ کالج سرگودھا، گورنمنٹ کالج فیصل آباد، علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی سے حاصل کی

وہ اس وقت شعبہ تدریس سے وابستہ ہیں ادبی سفر کے آغاز کے بارے میں انھوں نے بتایا کہ 1971ء سے باقاعدہ لکھنے کا آغاز کیا اور سب سے پہلے غزل لکھی۔

غزل اور نظم میں فرق یہ ہے کہ غزل عموما داخلیت اور نظم خارجیت پر زور دیتی ہے۔ نسیم سحر صاحب کو حمدو نعت کا بڑا شاعر مانتا ہوں۔اردو نعت کا ارتقاء حب رسول سے متعلق ہے

اور یہ محبت بڑھتی جا رہی ہے اور ہمیشہ بڑھتی رہے گی۔ میں علامہ اقبال، فیض احمد فیض، منیر نیازی،ناصر کاظمی اور بشیر بدر سے متاثر ہوں۔مجھے ادب کی اصناف شاعری،افسانہ دونوں ہی پسند ہیں

لیکن میرا زیادہ شاعری میں ہے اس وقت میری تصانیف جن میں ساحل تشنہ لب،سوالیہ نشان، اک ہم سفر اچھا لگا، تلاوت دل مجموعہ حمد و نعت،love,s no crime، یہ کافر دل نہیں مانا، اس کے نام،نہ عشق نو لیکاں لائیاں، ابھی زندگی کا جواز ہے

،کس کی یاد آ گئی منظر عام پر آچکی ہیں جبکہ نثری تصانیف میں ذوق تماشہ، جہان مہ وپرویں، دیدہ دل، کب رات بسر ہوگی آشوب آگاہی،مجھے ہے حکم اذاں ڈپریشن علامات اسباب اور علاج،یا اللہ!، فکر و خیال،اوٹ پٹانگ شامل ہیں

تنقیدی تصانیف میں جون ڈن شخصیت اور شاعری، اقبال بحضور اقبال،جون کیٹس شخصیت اور شاعری شامل ہیں انھوں نے اپنے اہلخانہ بارے بتایا کہ میری تین بہنیں اور تین بھائی ہیں میری دو بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے

۔ لالہ زار پارک نزد فاروق کالونی یونیورسٹی روڈ سرگودہا میں رہائش پذیر ہوں۔ اشفاق احمد،بانو قدسیہ اور انتظار حسین میرے پسندیدہ مصنفین میں شامل ہیں

ایڈیٹر کے طور پر ماہنامہ سفید چھڑی کے ساتھ منسلک ہوں۔ میں سمجھتا ہوں فلسفہ اور ادب دونوں زندگی سے متعلق ہیں بات طرز اظہار کی ہے۔:اتحاد ملت محمدیہ سے اسلام دشمن سامراجی عزائم کے آگے بند کیسے باندھا جا سکتا ہے ۔

مجھے رہ رہ کر یہ یاد آتا ہے کہ میں نے وہ کچھ کیوں نہیں کیا جو مجھے کرنا چاہیے تھا۔میری رائے میں سب سے بڑا پیغام یہ ہو سکتا ہے کہ ہم انسان بنیں اور انسانوں سے محبت کرنا سیکھیں۔

تمہیں اک بے وفا کی فکر لا حق
زمانے کا زمانہ بے وفا ہے

قتل حسین روز کا معمول بن گیا
دنیا پہ آج بھی ہے حکومت یزید کی

موت بے وجہ نہیں آئی ہے
ہم نے جینے کی سزا پائی ہے

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں