267

چک بیلی خان کی سیاست تاریخی تناظر میں

انگریز سرکار کے دور میں ہندوستان میں پنچایت کا نظام نافذ العمل تھا جو گاؤں کی سطح تک لڑائی جھگڑوں اور دیگر اختلافی مسائل کے حل کے لیے موزوں تھا پنچایت کا سربراہ سر پنچ کہلاتا تھا جبکہ دیگر فیصلہ کنندہ پنچ کہلاتے تھے پاکستان میں یہ نظام 1959 میں فیلڈ مارشل ایوب خان کے دور میں اختتام پذیر ہوا جب اس نے بنیادی جمہوریتوں کے نظام کا آغاز کیا چک بیلی خان کی سطح تک پنچایت میں انگریز دور میں چوہدری محمد افضل، چوہدری محمد اشرف اور چوہدری محمد اسلم کے والد بزرگوار چوہدری محمد زمان پنچ کے عہدے پر فائز تھے

اسی طرح انگریز دور میں ہی چوہدری علی صفدر نمبردار کے دادا جان اور چوہدری محبوب خان مرحوم کے والد بزرگوار چوہدری بیلی خان اور چوہدری غلام جیلانی، چوہدری اشفاق حسین، چوہدری مختار حسین کے دادا جان اور معروف صحافی چوہدری مسعود جیلانی کے پردادا چوہدری نور خان ذیلدار رہ چکے ہیں ایک ذیل تقریبا دو یا تین پٹوار حلقوں پر مشتمل ہوتی تھی ذیلدار اپنے ذاتی اثر و رسوخ، حکومت کے تعاون اور حمایت سے علاقہ میں امن و امان قائم رکھنے میں حکومت کے ممدومعاون ہوتے تھے ذیلدار کو تقریبا 300 روپے سالانہ وظیفہ انگریز سرکار سے ملتا تھا چوہدری سمندر خان المعروف ایس کے نیاز قیام پاکستان سے پہلے آل انڈیا مسلم لیگ ضلع کیمبل پور(اٹک) کے جنرل سیکرٹری رہے آپ نے 1941 میں ممبئی میں آل انڈیا مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس میں تقریر کے دوران اپنا یہ شہرہ آفاق شعر پڑھا
اک اشارے پر جناح کے سر کٹا سکتے ہیں ہم
جنگِ آزادی میں گھرکاگھر لُٹا سکتے ہیں ہم
مسلم لیگ کیلئے خدمات کی بناء پرآپ کو قائدِاعظم محمدعلی جناحؒ کی جانب سے تعریفی خط بھی ارسال کیا گیا

جسے آپ کے لواحقین نے ابھی تک سنبھال کررکھاہوا ہے چک بیلی خان میں دونمبردارتھے حصہ شرقی میں چوہدری جہان خان اور غربی میں چوہدری بیلی خان اب چوہدری جہان خان کے بیٹے چوہدری مشتاق احمد اور چوہدری بیلی خان کے پوتے چوہدری علی صفدر گاؤں کے نمبردار کے منصب پر فائز ہیں چوہدری علی صفدر وزارتِ اطلاعات میں اعلٰی عہدے پر فائز رہے. چوہدری محبوب خان 1954میں ڈسٹرکٹ بورڈ ضلع اٹک کے ممبر منتخب ہوئے.

ایوب خان کے قائم کردہ بنیادی جمہوریتوں کے نظام میں بھی رکن بنے اور 8 مئی 1965 تا 10دسمبر1965 کو یونین کونسل کے اور1979 میں مرکز کونسل کے چیئرمین منتخب ہوئے اور پھر 7 ستمبر 1980 تا 6جون 1983 چیئرمین یونین کونسل چک بیلی خان کے عہدے پر فائز رہے۔حاجی علی اصغر 1979 میں کونسلر بنے اور1983میں ضلع کونسل کے رکن منتخب ہوئے اس کے بعد 6 اکتوبر1990سے 21جنوری 1992تک چیئرمین یونین کونسل چک بیلی خان رہے۔ان سب کے علاوہ چوہدری گلاب خان، چوہدری مہر خان،چوہدری امداد علی خان اور عبدالقیوم گجر چک بیلی خان کے کونسلر رہے۔جرنل پرویز مشرف نے جو نظام نافذ کیا اس کے تحت چیئرمین کی جگہ ناظم کا عہدہ رکھا گیا

اس عہدے پر چوہدری شبیر حسین 14اگست 2002تا 30جون2005 تک فائز رہے اور بعدازاں چوہدری محمد اقبال 17اکتوبر 2005 کو ناظم بنے اور چار سال تک اس عہدے پر فائز رہے کچھ عرصہ بعد دوبارہ پرانا نظام بحال ہواتو چوہدری صغیراحمد گجر چیئر مین،چوہدری عدنان نعیم اور شیخ شفقت منیر کونسلر منتخب ہوئے یہ شخصیات ابھی بھی انہی عہدوں پر قائم ہیں چک بیلی خان کی سیاست میں سرگرم چند دیگر شخصیات اب اس دنیا سے پردہ فرما چکی ہیں ان میں چوہدری مختار احمد نیاز،چوہدری غلام جیلانی،چوہدری اشتیاق احمد،چوہدری محمد افضل، چوہدری اخترحسین اورچوہدری نذیراحمد شامل ہیں اس وقت چک بیلی خان کے سیاسی منظرنامے میں چوہدری گلاب خان ڈاکٹراحمدضیائراجپوت طویل عرصہ سے سیاسی سفر جاری رکھے ہوئے ہیں.ان کے علاوہ چوہدری عبدالقیوم گجر،چوہدری مسعود جیلانی،حاجی عاشق حسین،چوہدری سخاوت حسین،رانارفعت محمود،چوہدری متین رضااور ریحان علی بابر نمایاں نظر آتے ہیں ان تمام شخصیات کی خصوصیت یہ ہے کہ الگ الگ سیاسی جماعت سے وابستگی کے باوجود ان سب کے آپس کے تعلقات میں دراڑ نہیں آئی چک بیلی خان کے تمام شہری مذکورہ تمام شخصیات کو عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور یہ لوگ شہر کی ترقی کیلیے ہمہ تن گوش اپنی خدمات فراہم کر رہے ہیں

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں