ساجد محمود
سپریم کورٹ کے سابق وزیراعظم کی نااہلی کے فیصلے کے بعد ملکی سیاست مخمصے کا شکار ھے میاں محمد نواز شریف کی بھنورمیں پھنسی سیاسی کشتی کو طوفانی ہواؤں اور طلاطم خیز لہروں کا سامنا ھے چونکہ چوہدری نثار علی خان فن تیراکی سے آشناتھے اس لیئے ساحل پر کھڑے ہیں اور باقی ماندہ لوگوں اور پارٹی کے سیاسی مستقبل کو بچانے کیلئے ملاح کو صدائیں دیتے نظرآتے ھیں دوسری طرف حلقہ این اے 52 میں چوہدری نثار علی خان کے حالیہ تحصیل کلرسیداں کے دورہ کو سیاسی سرگرمیوں کا نقطہ آغاز تصور کیا جا رہا ھے اور انہوں نے مختلف یوسی میں عوامی اجتماع سے خطاب میں الیکشن کی تیاری کا عندیہ دیا انکے دورے سے یوسی بشندوٹ کی عوام چوہدری نثار علی خان کی جانب سے گیس کی فراہمی کے اعلان کے منتظر تھے مگر غیر تسلی بخش جواب سے خاموشی اختیار کرنے پر اکتفاء کیا تاہم انہوں نے دیگر ترقیاتی کاموں کی تکمل کا وعدہ دوہرایا چوہدری نثار علی خان کے تحصیل کلر سیداں کے دورے سے سیاسی درجہ حرارت میں اضافے کی توقع ھے مگر ابھی تک تحریک انصاف کی مرکزی قیادت نے اس حلقے میں اپنے امیدواروں کے حتمی ناموں کا اعلان نہیں کیا البتہ قومی اسمبلی کی نشست پر کرنل اجمل صابر کا نام سرفہرست ھے دوسری طرف راجہ ساجد جاوید تحریک انصاف کے سیاسی افق پر بادل بن کرمنڈلا رہے ھیں اور سوشل میڈیا کی زینت بنے ہوئے ھیں انکے علاوہ حافظ سہیل اشرف بھی صوبائی اسمبلی کی نشست پر تحریک انصاف کے مضبوط امیدوار تصور کیے جاتے ھیں چونکہ سیاسی معاملات پر مضبوط گرفت رکھتے اسلئے تحصیل کلرسیداں کی سطح پر تحریک انصاف کے پلیٹ فورم سے چوہدری نثار علی خان کے مقابلے میں مسلم لیگ ن کے ووٹ بینک میں کٹوتی کا سبب بن سکتے ھیں دوسری طرف یہ افواہیں بھی گردش کر رہی ھیں کہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور چوہدری نثار علی خان کے آپس میں قریبی مراسم اور اس حلقے میں چوہدری نثار کی مقبولیت کے پیش نظر عمران خان اس حلقے میں سیاسی سرگرمیوں سے گریزاں ھیں مگر اس بارے میں کوئی حتمی رائے قائم کرنا قبل از وقت ہو گا پیپلزپارٹی کی جانب سے ابھی تک سیاسی سرگرمیاں سرد مہری کا شکار ھیں اور نہ ہی امیدواروں کے حتمی نام سامنے آئے ہیں بہرکیف پیپلزپارٹی کی قیادت الیکشن کے حوالے سے اپنی حکمت عملی وضع کرنے میں مصروف ھے اور بہت جلد اہم اعلانات متوقع ھیں تحریک انصاف میاں محمد نواز شریف کی نااہلی کا فائدہ اٹھانے کی بھر پور کوشش کررہی ھے اور مسلم لیگ ن پر سیاسی دباؤ برقرار رکھے ہوئے ھے اور تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان عوامی رابطہ مہم جاری رکھے ہوئے ہیں دوسری طرف مسلم لیگ نواز میاں محمد نواز شریف کی نااہلی کے بعد احتجاجی سیاست اندرونی خاندانی اختلافات اور عدالت کی جانب سینظر ثانی کی اپیل خارج ھونے کے باعث غیر یقینی سیاسی صورتحال سے دوچار ھے میاں محمد نواز شریف کی عدالتی فیصلے پر سپریم کورٹ اور فوج پر تنقید سے چوہدری نثار علی خان اور میاں محمد نواز شریف کی طویل سیاسی رفاقت کے درمیان پیدا ھونے والی خلیج سے مسلم لیگ ن کے نظریاتی کارکن تشویش میں مبتلا ھیں تاہم چوہدری نثار علی خان کا موقف درست سمت کی جانب درست قدم ھے این اے 52 چوہدری نثار علی خان کا انتخابی حلقہ ھونے کی بنا پر آنے والے دنوں میں سیاسی سرگرمیوں کی آمجگاہ بنے گا بلخصوص اگر عمران خان اس حلقہ میں بذاتِ خود سیاسی سرگرمیوں کا حصہ بنتے ھیں تو پھر چوہدری نثار علی خان کیساتھ دلچسپ مقابلے کی توقع کیجاسکتی ھے یہ تمام باتیں اپنی جگہ درست مگر اسکے باوجود اس حلقے میں ترقیاتی کاموں کے پیش نظر چوہدری نثار علی خان کو انتخابات میں شکست دینا خاصہ مشکل دکھائی دیتا ھے اب دیکھنا یہ ھے کہ صوبائی اسمبلی کی نشست پر چوہدری نثار علی خان کس امیدوار کو ترجیح دیتے ھیں ایم پی اے راجہ قمر اسلام کے علاوہ راجہ محمد زبیر کیانی کا نام بھی متوقع امیدواروں میں شامل ھے سابقہ ممبر صوبائی اسمبلی محمود شوکت بھٹی بھی سیاسی منظر نامے پر متحرک ھیں اور آمدہ الیکشن میں بحثیت امیدوار صوبائی اسمبلی انگڑائیاں لیتے دیکھے جاسکتے ھیں تاہم وقت کیساتھ سیاسی منظر نامے میں تبدیلی کے امکانات کو بھی رد نہیں کیا جا سکتا
145