پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان پاکستانی سیاست میں ’’وکھرا‘‘ مقام رکھتے ہیں۔سیاست میں جہاں پسندہوتی ہے وہیں پر ناپسندیدگی بھی ہوتی ہے 2008ء کے الیکشن میں کامیابی کے بعد انہوں نے NA-53 کی بجائے NA-52کو زیادہ وقت دیا منصوبے
دئیےجانے کے حوالے سے ان کی یہ بات کافی مشہور ہے کہ ’’کہ میں کسی کا ادھار نہیں رکھتا‘‘۔چند ہفتے قبل ٹیکسلا کے دورے میں ان سے لیگی کارکن نے شکوہ کیاکہ آپ NA-52 کو زیادہ اورNA-53 کو کم فنڈز دیتے ہیں جس پر محترم سیخ پا ہوگئے اور کہا کہ ہاں دیتا ہوں اور مزید بھی دیتا رہوں گا کیونکہ آمر کے دور میں انہوں نے مجھے کامیاب کرایا گزشتہ الیکشن میں میرے منہ مانگے ووٹ دے کر مجھے رکن اسمبلی منتخب کرایا ۔اور یہ بات واقعی حقیقت ہے کہ 2008ء اور2013ء کے عام انتخابات میں جس طرح کلرسیداں کے ووٹرز نے ان کو کامیاب کرایا اس کے بعد ان کی توجہ کلرسیداں کی طرف اور بڑھ گئی اور انہوں نے تحصیل کلر سیداں کو بے پناہ فنڈز دئیے۔اگر یہ بات کی جائے کہ انہوں نے کلرسیداں کو رول ماڈل بنانے میں بھرپور کردار ادا کیا تو یہ بات غلط نہیں۔تحصیل کلرسیداں رول ماڈل کی حیثیت رکھتی ہے اور ملک کی چند بہترین تحصیلوں میں اس کا شمار ہوتا ہے کلرسیداں کی عوام اس بات پر فخر محسوس کرتی ہے کہ ان کا نمائندہ پارلیمنٹ میں ہو یا پارلیمنٹ سے باہر ملک اور قوم کی حق میں آواز بلند کرتا ہے اس وقت وفاقی وزیر داخلہ ہونے کی حیثیت سے ان پر اور بھی کافی ذمہ داریاں ہیں جن میں دہشت گردی جیسی لعنت سے نمٹنا بھی شامل ہے ۔گزشتہ ہفتے ان کا ایک بیان اخبارات کی زینت بنا جس میں انہوں نے کہا کہ اپنے دور میں نہ غلط کام کروں گا نہ کسی کو کرنے دوں گا ۔دلیرانہ سیاست ان کا طرہ امتیاز رہا ہے ۔احتساب کی بات چاہے اسمبلی کے اندر ہو یا اسمبلی سے باہر وہ خودکواحتساب کے لیے سب سے پہلے پیش کرتے ہیں۔وزارت داخلہ کے 9ذیلی ادارے بھی ہیں جن میں نادرا،ایف آئی اے ،سول ڈیفنس اور محکمہ پاسپورٹ جیسے ادارے شامل ہیں ان تمام اداروں میں اصلاحات لانا اور ان کی بہتری کے لیے کام کرنا ان تمام کئے جانے والے اقدامات پر وہ وزیرداخلہ ہونے کی حیثیت سے ملک اور قوم کو جوابدہ ہیں۔ بالخصوص دہشت گردی کی لعنت سے نمٹنے کے لیے نادرا میں کافی اصلاحات کو متعارف کروایا گیا ہے حال ہی میں شناختی کارڈ کی تصدیق کے لیے دوبارہ بذریعہ ایس ایم ایس تصدیقی عمل جاری ہے۔ 2013 میں جب عام انتخابات کے بعد چودھری نثار نے وزارت داخلہ کا قلمدان سنبھالا تو اس وقت محکمہ پاسپورٹ میں کرپشن اپنے عروج پر تھی ہزاروں کے حساب سے لوگوں نے پاسپورٹ اپلائی کر رکھا تھا مگر 6ماہ سے پاسپورٹ بننے کا عمل رکا ہوا تھااپلائی کرنے کے 6ماہ بعد پاسپورٹ فراہم کیا جاتا تھا وہ بھی رشوت اور سفارش کے بغیر نہیں حالات یہاں تک آپہنچے تھے ۔17جولائی 2013 کو سکندر سلطان راجہ جو کہ بہت اچھے ایڈ منسٹریٹر ہیں اس بحران سے نکلنے کے لیے بال سکندر سلطان راجہ (سابق ڈی جی پاسپورٹ) کی طرف پھینک دی جنھوں نے پاسپورٹ ملازمین کی چھٹیاں منسوخ کر کے،مختلف علاقوں کے پاسپورٹ آفسز میں دورے کر کے جعلی ایجنٹوں اور کام نہ کرنے والے افسران کو نوکریوں سے فارغ کر دیااور ایک دن میں ہزاروں کے حساب سے پاسپورٹ پرنٹ کروانے کا حکم دیا اور تین ماہ کے اندر پاکستانی قوم کو اس اذیت ناک بحران سے نکالا سکندر سلطان راجہ جو اس وقت ڈی جی پاسپورٹ تھے بھیس بدل کر مختلف دفاتر میں گئے اور جہاں عام آدمی سے ناانصافی ہوتی دیکھی وہیں پر ایکشن لیا سکندر سلطان راجہ اس وقت چیف سیکرٹری آزاد جموں کشمیر کے عہدے پر تعینات ہیں۔ دہشت گردی جیسی لعنت سے نمٹنے کے لیے نادرا میں کافی اصلاحات متعارف کروائی گئیں ہزاروں کے حساب سے جعلی شناختی کارڈز کو بلاک کیا گیا اور نئے بننے والے شناختی کارڈ کے عمل کو شفاف بنانے کے لیے حیرت انگیز اقدامات کئے گئے ہیں۔گزشتہ ماہ اسلام آباد میں ہونے والی سارک کانفرنس میں وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایک ملک جو ایک طرف جو دہشت گردی کو پھیلانے کا سبب بن رہا ہے جبکہ دوسری جانب وہ امن کی باتیں کرتا ہے ،کشمیر میں ہونے والی دہشت گردی کا اقوام متحدہ نوٹس کیوں نہیں لیتا یہ باتین سنتے ہی بھارتی منسٹر صاحب ! اپنے وطن کو روانہ ہو گئے سارک کانفرنس سے خطاب میں پاکستانی عوام کی نمائندگی کرنے پر ان کی بے حد تعریف کی گئی ،کشمیری عوام اور سمندر پار پاکستانیوں نے بھی سارک کانفرنس میں بھارت کو اس کا اصلی چہرہ دکھانے پر چودھری نثار کی تقریر کو سراہا گیا ۔حال ہی میں ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین کی جانب سے کی جانے والی اشتعال انگیز تقریر پر وزارت داخلہ کی جانب سے برطانیہ سے رجوع کیے جانے کا فیصلہ بھی عوام کو پسند آیا چند روز قبل برطانوی حکومت کو ریفرنس بھجوا دیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ الطاف حسین جو کہ برطانوی شہری ہے کی جانب سے پاکستانی عوام کو ریاست کے خلافاکسایا اور پاکستانی کے خلاف زبان درازی کی گئی ہے ۔نجی ٹی وی چینلز کے دفاتر میں توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کرنے کی باتیں کی گئی ہیں لحاظا برطانوی حکومت ان تمام باتوں کا نوٹس لیتے ہوئے اپنے شہری کے خلاف کاروائی کرے اسی ضمن میں گزشتہ دنوں چودھری نثار سے برطانوی ہائی کمشنر نے ملاقات بھی کی اور انھیں برطانوی حکومت کی جانب سے مکمل طور پر اعتماد اور تعاون کا یقین دلایا۔ {jcomments on}