چوھدری محمد اشفاق
سیاست دان اور لیڈر میں زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے سیاست دان اگلے الیکشن کے بارے میں جبکہ لیڈر قوم کے مستقبل کے بارے میں سوچتا ہے اتنے بڑے فرق کو سمجھنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں ہے اس کو صرف وہی سمجھ سکتے ہیں جو حالات و واقعات پر نظر رکھتے ہوں اور دانشواری سے بھی ان کا گہرا تعلق ہو لیڈر قوموں کے دلوں میں ہمیشہ جبکہ سیاست دان عوام کے دلوں میں وقتی طور پر موجود رہتے ہیں اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ عوام ان کو اپنے دلوں سے باہر نکال دیتے ہیںکیوں کے جس طرح سیاست دان اگلے الیکشن کیلئے عوام کو ان کا لیڈر تصور کرانے کیلئے لالی پاپ دیتے ہیں بلکل عوام بھی اسی طرح یہ سوچنے پر مجبور ہوتے ہیں کہ کون ان کا لیڈر ہے اور کون سیاستدان ہے بلکل اس طرح کی صورتحال سے آج کل چوھدری نثار علی خان دوچار ہیں اللہ پاک نے ان کو بہت بڑا موقع فراہم کر رکھا تھا کہ وہ ایک لیڈر بن سکیں لیکن وہ ایک اچھا لیڈر بننے سے محروم رہ گئے ہیں کیوں کہ انہوں نے اپنے بے پناہ اختیارات کو صرف گلی نالی تک محدود کیئے رکھا ہے انہوں نے کبھی بھی یہ نہ سوچا کہ گلی نالی کی سیاست تو ایم پی اے یا یونین کونسل کے چیرمین کا کام ہوتا ہے اتنے بڑے پائے کا سیاست دان ہونے کے باوجود انہوں نے کام ایم پی ایز اور چیرمینوں والے کیئے ہیں لیڈر تو یونیورسٹیاں اور کالجز دیتے ہیں تا کہ ان کے عوام پڑھ لکھ کر باشعور ہو سکیں وہ قوم کے مستقبل کے منصوبے دیتے ہیں انہوں نے کبھی یہ تصور بھی نہیں کیا کہ آج کا اتنا بڑاحکمران کل کو ایک عام سیاست دان بھی بن جائے گا اس میں کوئی شک نہیں کہ ترقیاتی کام جتنے ان کے دور میں ممکن ہوئے ہیں اتنے آئندہ بیس سالوں میں بھی ممکن نہیںہو سکیں گے لیکن کتنا اچھا ہوتا کہ بے پناہ اختیارات کے مالک اپنے حلقہ کو کوئی یونیورسٹی کوئی کالجز اور کم از کم پورے حلقے میں گیس ہی دے دیتے تو آج عوام ان کے ساتھ ہوتے اور آج ان کو اپنا لیڈر مان رہے ہوتے لیکن افسوس آج وہ ایک اچھے لیڈر نہیں بلکہ ایک سیاست دان ثابت ہو کر رہ گئے ہیں ان کی کسی گھر میں ایک معمولی میٹنگ ایک بڑے جلسہ کی صورت اختیار کر جایا کرتی تھی لیکن آج ان کے جلسے میں عوام کے تعداد ڈیڑھ سو سے لے کر دو سو تک ہوتی ہے جو کہ ان کیلیئے ایک بہت بڑی فکر کی بات ہے اپنے لامحدود اختیارات کو انہوں نے چند افراد تک محدود کیئے رکھا ہے انہوں نے کبھی اپنے عوام کو با اختیارت بنانے کی زرہ برابر بھی سوچ نہ کی انہوں نے اپنے آپ کو عام عوام سے دور رکھا اور خود صرف خاص لوگوں کے قریب رہے ہیں بدلے میں آج عوام نے بھی ان کو اپنے دلوں سے باہر نکال دیا ہے اور صرف خاص لوگ جو ان کے قریب موجود ہوتے تھے آج وہ بھی اکتا چکے ہیں کیوں کے جب وہ اپنے ارد گرد نظر دوڑاتے ہیں تو ان کو اپنے سوا اور کوئی بھی نظر نہیں آتا ہے اور نہ ہی وہ کسی کو یہ کہہ سکتے ہیں کے ہمارے ساتھ چلو فلاں مقام پر چوھدری نثار علی کی کوئی میٹنگ یا جلسہ ہے چوھدر ی نثار علی خان عوام سے بہت دور ہو چکے ہیں وہ لوگ جنہوں نے ان کے نام پر خوب موجیں اڑائیں آ ج وہ بھی غائب ہو چکے ہیںچوھدری نثار علی خان کا نام استمعال کر کے مفادات حاصل کرنے والے کے بارے میں بھی آج ان کو علم ہو چکا ہے اور نثار علی خان کو اس بات کا بخوبی علم ہو چکا ہے کہ عوام سے دوری کی کیا وجوہات ہیں اور عوام سے دوری اس حد تک بڑھ گئی ہے کہ اب عوام کو قریب لانے کیلیئے ان کو ایک افواہ ساز فیکٹری کی ضرورت پڑھ چکی ہے جو کبھی کس طرح اور کبھی کس طرح کے شوشے چھوڑ کر عوام کو ان کے قریب لانے کی ناکام کوشش میں مصروف رہتی ہے جو کہ اس وقت بہت نا ممکن ہو چکا ہے اگر چوھدری نثار علی خان نے عوام میں اپنا ایک مقام بنایا ہوتا تو عوام بھی ان کو آج مایوس نہ کرتے اور ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہوتے عوام کے منہ موڑنے کی وجہ صرف یہی ہے کہ انہوں نے عوام کو بھی وہ مقام نہیں دیا ہے جو ان کا حق بنتا تھا ان کے حلقے کے عوام نا چاہتے ہوئے بھی چند خاص افراد کے مرہون منت رہے ہیں اور آج وہ خاص لوگ بھی ادھر ادھر نظریں دوڑا رہے ہیں کہ شاید کوئی معجزہ آئے جو ہمیں وہی پرانے مزے لوٹا دے لیکن اب ایسا کوئی معجزہ اپنا اثر دکھا تا نظر نہیں آ رہا ہے بہت سارے یو سیز کے چیرمین جو چوھدری نثار علی خان کے نام پر فخر کرتے تھے ان کو بھی اتنا خراب کیا گیا ہے کہ آج وہ نام لینے سے گھبراتے ہیں اور ان کا نام لینے سے قبل اپنے دونوں ہاتھ کانوں کو لگاتے ہیںتو ایم پی اے کی سیٹ کا حلف نہ لے کر بھی عوام کے ساتھ ایک اور زیادتی برتی جا رہی ہے عوام کو ایم پی اے لیول کے بہت کام ہوتے ہیں جن سے متعلقہ حلقے کے عوام اب تک محروم ہیں وہ اپنے مسائل لے کر کس کے پاس جائیں یہ عوام حلقہ کے ساتھ کوئی اچھا سلوک نہیں کیا جا رہا ہے چوھدری نثار علی خان اپنے نہیں تو کم از کم عوامی مفاد میں ہی یا تو پنجاب اسمبلی میں حلف لیں یا بہترین عوامی مفادات کی خاطر کسی اور کو موقع فراہم کریں جو اس خلاءکو پر کر سکے حالات سے یہ لگتا ہے کہ چوھدری نثار علی خان ایک اچھے لیڈر نہیں بلکہ ایک سیاست دان ہیں
156