الیکشن 2013 میں وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے ایک جلسہ میں بڑے دعوے سے یہ بات کہی تھی کہ آپ مجھے ووٹ دیں تو آپ کے کام میرے لیے کوئی مسئلہ نہیں ہیں یہ ایک سے دو ماہ کی بات ہے اور آپ کے ترقیاتی کام ختم ہوجائیں گے میں آپ سے
کاموں کا پوچھوں گا تو آپ کے پاس کروانے کے لئے کوئی کام نہیں ہوگا لیکن میرے پاس فنڈز ہوں گے۔ اب اس بات کو تقریباً ساڑھے تین سال کا عرصہ ہو چلا ہے اور چوہدری نثار علی خان کا وعدہ ان کی اس بات کی راہ تک رہا ہے کوئی اور سیاستدان یہ بات کہتا تو لوگ کہتے کہ یہ سیاسی وعدے تھے لیکن وعدہ ایک ایسے لیڈر کا تھا جس کی بات پر حلقہ کی عوام آنکھیں بند کر کے اعتماد کرتی ہے لیکن اس دفعہ عوام کو وہ کچھ ابھی تک نہ مل سکا جس کا ان کو انتظار تھا۔ پہلے بات کی جائے پورے حلقہ میں عوام کی بنیادی ضرورت سوئی گیس کی اس حلقہ میں گیس کی آمد پیپلز پارٹی کی قائد محترمہ نظیر بھٹو کی کلر سیداں آمد کے ساتھ اور اس پر پورا عمل پرویز مشرف کے دور میں ہوا جب ق لیگ کی حکومت تھی۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ انہوں نے سوئی گیس کو پورے حلقہ میں پہنچانا تھا کہ اسی دوران ان کی حکومت جاتی رہی اس کے بعد پیپلز پارٹی کی حکومت تھی اور ن لیگ صوبہ پنجاب میں تھی اور چوہدری نثار علی خان بھی قائد حزب اختلاف تھے لیکن گیس جیسی سہولت حلقہ کو نہ مل سکی اب آپ کی حکومت پورے ملک میں ہے لیکن ابھی تک آپ کے حلقہ کی زیادہ تر عوام گیس کی منتظر ہے اور الیکشن کے دنوں میں آپ اور ایم پی اے قمرالسلام بھی جلسوں میں عوام سے یہ وعدے کرتے دکھائی دیے کہ کامیابی کے بعد کام ہو گا لیکن بقول شاعر ’’وہ وعدہ ہی کیا جو وفا ہو جائے،، ایک اور سب سے بڑا مسئلہ جو حلقہ کی عوام کا وہ ہے ہسپتال کا۔ روات سے چک بیلی اور چوکپنڈوری تک کوئی بڑا سرکاری ہسپتال نہیں ہے اورحلقہ کی غریب عوام ایک بڑے مسئلے سے دوچار ہے جن کے پاس چار پیسے ہیں وہ تو راولپنڈی اور اسلام آباد کے ہسپتالوں کا رخ کرتے ہیں اور زیادہ عوام وہ ہے جس کے پاس گاڑی کی بکنگ کے پیسے بھی نہیں ہوتے کہ وہ علاج کروائیں یا گاڑی کا کرایہ پورا کریں۔ دوسری طرف حلقہ میں موجود بی ایچ یو کی حالت اتنی ناگفتہ بہ ہے کہ اس کی مثال ملنا بھی مشکل ہے اور ان کی طرف کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے۔
ایک اور اعلان جو آپ نے موہڑہ بھٹاں چوہدری ایوب کے گھر تقریب سے خطاب میں کیا تھا کہ جس ٹھیکیدار نے روڈ کی مرمت اور تعمیر صحیح نہ کی تو اس کو چھوڑوں گا نہیں لیکن آپ کی موجودگی میں ہی کروڑوں کی گرانٹ جو آپ نے جاری کی ان کا رزلٹ چھ چھ ماہ کے بعد آگیا وہ روڈ اور ان پر استعما ل ہونے والا میٹرل ٹھیکیدار کے کام ختم کرنے سے پہلے ہی ختم ہو گیا لیکن آپ نے کسی ٹھیکیدار کو پکڑنا دور کی بات پوچھا تک نہیں اور آپ کے معاونین خصوصی بھی غالباً آپ کو سب اچھا کی رپورٹ دیتے ہیں۔ دوسرا اس حلقہ کے ایم پی اے صاحب تو اللہ لوگ آدمی ہیں ان کو حکومت پنجاب نے اتنے پروجیکٹ دے دئیے ہیں کہ ان کے پاس تو حلقہ کے عوام کے لیے ٹائم بھی نہیں ہے وہ ہفتہ کے ہفتہ اپنی رونمائی کرکے پھر لاہور کوچ کرجاتے ہیں۔ حلقہ کی عوام اپنا رونا کس کے آگے روئے کچھ تو پتہ چلے بلاشبہ آپ نے کلرسیداں کوکروڑوں کی نہیں اربوں کی گرانٹس دی ہیں لیکن باقی حلقے کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیوں کیا؟ صاف پانی، ریسکیو، ہسپتال اور واٹر فلٹریشن جیسے منصوبے لیکن باقی حلقہ میں روڈ کی تعمیر اور نالے باقی سہولیات کیا عوام کا حق نہیں۔ یوسی مغل، یوسی لوہدرہ، یوسی ساگری، یوسی غزن آباد، یوسی بگا، یوسی بشندوٹ بھی آپ کے حلقہ کی یوسیز ہیں جہاں اس ترقی یافتہ دور میں بھی بعض علاقے روڈ جیسی بنیادی سہولت سے محروم ہیں۔ کتنے مخیر حضرات ہیں جنہوں نے کروڑوں کی جگہ عطیہ کردی لیکن وہ جگہ آپ کی وعدے کے باوجود ابھی تک گرانٹ کی منتظر ہے،کلرسیداں میں ایک میٹنگ کے دوران آپ نے اعلان کیا تھا کہ گدھوں کو چھوڑ دو اور گھوڑوں کی سواری کرو اور وہ گھوڑے تو شاید کلرسیداں کے عوام کو مل گئے ہوں لیکن باقی حلقہ کی عوام ان کی تلاش میں سرگرداں ہے،گیس،صحت اور بنیادی سہولیات کی فراہمی کا وعدہ ابھی تک وفا نہ ہو سکا ہے لیکن کچھ سیاسی پنڈت کہتے ہیں کہ 2018کے الیکشن سے پہلے یہ تمام سہولیات دی جائیں گی لیکن اس کا فائدہ یقیناً ن لیگ کو نہیں ہوگا اگلی بار کامیابی اس طرح نہیں ملے گی جس طرح پہلے ملتی رہی ہے کیونکہ اب عوام کی آنکھیں کھل چکی ہیں اوراب یہ عوام سبز باغ دیکھتی نہیں بلکہ دکھاتی ہے۔{jcomments on}