245

چوہدری عظیم گوجرخان کی سیاست کا بڑا نام

فیصل عرفان/پنڈی پوسٹ ڈاٹ پی کے
تھاتھی تحصیل گوجر خان کے مکین چوہدری محمد عظیم مسلم لیگ(ق)کے دور حکومت میں گوجر خان کے سیاسی منظر نامہ پر اس وقت ابھرے جب وہ پہلے یوسی ناظم اور پھر ٹاو¿ن ناظم کے عہدے پر براجمان ہوئے،سادہ مزاج شخصیت کے حامل چوہدری محمد عظیم نے اپنے دور نظامت میں تحصیل گوجر خان میں بے شمار چھوٹے موٹے ترقیاتی کام کروائے،پیپلزپارٹی کے دور حکومت کے غالباََآخری سال انہوں نے چوہدری جاوید کوثر،ملک وحیداحمد اور بعض دوسرے مقامی ساتھیوں کے ہمراہ نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں عمران خان کی زیرصدارت منعقدہ ایک تقریب میں تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی،2013ءکے انتخابات میں قومی اسمبلی کے امیدوار تھے لیکن پارٹی ٹکٹ راجہ فرحت فہیم بھٹی کو ملا،2018ءکے قومی اسمبلی کے انتخابات میں انہیں ٹکٹ ملا تو بطور امیدوار قومی اسمبلی وہ 96574ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے،ان انتخابات میں سابق وزیر اعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنماءراجہ پرویز اشرف 125090ووٹ لیکر کامیاب ٹھہرے،تحریک انصاف کی حکومت نے اقتدار سنبھالتے ہی پنجاب میں بھی نئی قانون سازی کے تحت بلدیاتی انتخابات کرانے کا اعلان کر رکھا ہے،آمدہ بلدیاتی انتخابات میں چوہدری محمد عظیم تحصیل ناظم کے مضبوط امیدوار ہیں، گذشتہ روزبھنگالی گوجر میں محمدی مسجد کے تعمیراتی کام کی افتتاحی تقریب کے بعد راقم نے ان سے آمدہ بلدیاتی انتخابات،ملکی سیاسی صورتحال اور اپوزیشن کے احتجاج کے بارے میں کچھ سوالات کیے تو انکا کہنا تھا کہ پارٹی جسے امیدوار نامزد کرے گی وہی گوجر خان سے تحصیل ناظم کا الیکشن لڑے گا،تحصیل ناظم کیلئے اصل مقابلہ تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی میں ہوگا، گھر بیٹھ کر الیکشن لڑنے کا زمانہ اب گزر گیا،عوام اسی کو سپورٹ اور پسند کرتے ہیں جو انکی خوشی غمی میں شریک اور ایک فون کال پر دستیاب ہوتا ہے،میں الیکشن ہارنے کے بعد اور راجہ پرویز اشرف الیکشن جیتنے کے بعد گھر نہیں بیٹھے،میں مسلسل حلقہ میں موجود ہوں اور پارٹی نے اگرتحصیل ناظم کا امیدوار نامزد کیا تو بہترین نتائج فراہم کرونگا،پارٹی ٹکٹ کا فیصلہ سیف اللہ نیازی اور غلام سرور خان دونوں منتخب ایم پی ایز کی مشاورت سے کرینگے،انکا کہنا تھا کہ راجہ طارق کیانی سٹی میئر کے مضبوط امیدوار ہیں، مخالفین انکی گوجر خان شہر میں مقبولیت سے خائف ہوکرانہیں تحصیل ناظم کا امیدوار بنانے کی افواہیں چھوڑ کر اپنا راستہ صاف کرنا چاہتے ہیں،حکومت کے خاتمہ بارے سوال پر انکاکہنا تھا کہ نومبر دسمبر میں حکومت کو گھر بھیجنے کے خواب دیکھنے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں، پیپلز پارٹی کی حکومت کرپشن کے باوجود اورمسلم لیگ ن کی حکومت سانحہ ماڈل ٹاو¿ن کے باوجود اگر پانچ سال نکال سکتی ہے توعمران خان کی حکومت جسکا ایجنڈہ ہی عوامی خدمت ہے وہ اپنا دور اقتدار پورا کیوں نہیں کرے گی،لانگ مارچ اور دھرنا دینے والے اپنا شوق پورا کر لیں،چار دن بعد ہی فیس سیونگ کیلئے رابطے شروع کر دینگے،یہ تحریک انصاف ہی ہے جو 126دن دھرنا دے سکتی ہے،انہوں نے کہا کہ عمران خان کا وژن عوام کو ریلیف دینا ہے،سٹیزن پورٹل تو کچھ بھی نہیں،عنقریب ایسا نظام وضع کیا جا رہا ہے جس میں تھانیدار اور پٹواری کسی سرکاری اہلکار کی کرپشن کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہے گی،گلیاں نالیاں ثانوی کام،بلدیاتی انتخابات مکمل ہونے کے بعد تحصیل بھر میں ترقیاتی کاموں کا جال بچھا دینگے،تحریک انصاف کو حکومت سنبھالتے ہی خراب معیشت ،غیر ملکی قرضوں اور دہشتگردی کا سامنا کرنا پڑا،رمضان میں خودساختہ مہنگائی بھی حکومت کے کھاتے میں ڈال دی گئی ۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں