130

چوکپنڈوڑی نے ہمیشہ سے لیڈر پیدا کیے‘زاہد حسین زاہدی

اشفاق چوہدری
عوامی خدمت کا جذبہ اللہ نے خون میں رکھ دیا ہے،پہلے الیکشن میں دوست سے 1000 روپے لیکر کاغذات نامزدگی کے لیے فیس جمع کروائی اور اپنے دوست محمد بشیر کو کبھی نہیں بھول سکتا وہ نہ صرف اچھا دوست تھا بلکہ بہت محنتی اور محبت کرنے والا انسان تھا اس دور میں ایسے لوگ بہت کم ہیں، میں پہلا بی ڈی ممبر تھا جس کو چوہدری خالد مرحوم نے منتخب کیا تھا اس وقت الیکشن کا کوئی تصور نہ تھا ،چوکپنڈوڑی نے ہمیشہ سے لیڈر پیدا کیے اس بات کا افسوس رہے گا کہجن لوگوں کو چوکپنڈوری نے نام دیا انہوں نے اس کے لیے کچھ نہیں کیا ،وزیر اعظم چیئرمین مسلم لیگ ن اور 2 ایم پی اے اور ایک سابق ایم پی کے علاوہ تین یوسیز چیئرمین کا تعلق اسی علاقے سے ہونے کے باوجود بھی اس علاقہ کے عوام سکولوں اور کالجوں اور صحت کی سہولیات کو ترس رہی ہے چوہدری نثار نے بھی ترقی سڑکوں اور گلیوں تک محدود رکھی سی پیک کے زریعہ اس علاقے کو رنگین کیا جا سکتا تھا،صحافت اور سیاست ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں لیکن اولین شرط نیت ہے،صحافت کا آغاز دلپذیز مرحوم کے ہفت روزہ پوٹھوار سے کیا تھا ان خیالات کا اظہار چوکپنڈوڑی سے تعلق رکھنے والے سیاسی اور سماجی شخصیت حاجی زاہداخترذاہدی نے پنڈی پوسٹ کو دیئے گئے ایک خصوصی انٹرویوکے دوران کیا انہوں نے کہا کہ صاف نیت کا بندہ ہوں منافق سے سخت نفرت ہے ہمیشہ بات منہ پر کہنے کا عادی ہوں جس پر بسا اوقات دوستوں سے ناراضگی بھی سہنی پڑی،اپنی سیاسی اور سماجی زندگی کے حوالہ سے ان کا کہنا تھا کہسماجی خدمت کا آغاز ایک مدرسے میں نلکے سے کیا اور چوکپنڈوری میں پہلی سماجی تنظیم یونائٹیڈ کی بنیاد رکھ کر کیا اور اس کے کام کو آج بھی علاقہ کے لوگ یاد کرتے ہیں،اس وقت کیٹرنگ کا کوئی رواج نہ تھا خوشی اور غمی کے لیے اپنی تنظیم نے جو برتن بنا رکھے تھے وہ ہم بغیر کسی کرایہ کے دیتے تھے اور اس خوشی کا کوئی مول نہیں ٹھا،سیاست کا آغاز کے حوالہ سے ان کا کہنا ہے کہ میں پہلا بی ڈی ممبر تھا جس کو چوہدری خالد مرحوم نے منتخب کیا تھا اس وقت الیکشن کا کوئی تصور نہ تھا اپنی۔پہلی گرانٹ جو 15000 تھی میں سے صرف پانچ ہزار کا چیک ملا اور گلیوں کا کام کروایا اوراس پر 9000 ہزار خرچ آیا اس پر احتساب والوں نے کام چیک کیا لیکن محترمہ کی حکومت چلے جانے کی وجہ سے باقی رقم نہ ملی میں نے حکومت پنجاب کے خلاف وفاقی متحسب میں کیس بھی جیتا لیکن آج بھی حکومت پنجاب سے چار ہزار روپے لینے ہیں اس کے بعدبلدیاتی الیکشن کا دور تھا جس میں میں نے بھی حصہ لینا تھا لیکن جیب میں پیسے نہیں تھے اس پر کسی دوست سے 1000 روپے لیکر کاغذات نامزدگی کے لیے فیس جمع کروائی اورمیرے کورنگ کینیڈیٹ میرا دوست محمد بشیر تھا اسی ودوران میرا ویزہ آگیا لیکن میں نے الیکشن کی وجہ سے جانے سے انکار کر دیا لیکن دوستوں اور برادری نے زبردستی بھیج دیااور میری جگہ میرا دوست محمد بشیر الیکشن لڑا جو ایک ووٹ سے جیت گیامیں اس کو کبھی نہیں بھول سکتا وہ نہ صرف اچھا دوست تھا بلکہ بہت محنتی اور محبت کرنے والا انسان تھا اس دور میں ایسے لوگ بہت کم ہیں، قسمت نے روٹی پانی کو بیرون ملک لکھ دیا ہے جہاں زیادہ عرصہ سپین میں گزرا لیکن اب انگلینڈ میں مقیم ہوں فلاحی کاموں کے لیے کبھی کسی جگہ رک نہیں سکا دلی خواہش ہے کہ علاقہ کی عوام کے کوئی ایسا کام کر جاوں کہ دنیا یاد رکھے ان کا کہنا تھا کہچوکپنڈوڑی نے ہمیشہ سے لیڈر پیدا کیے لیکن اس بات کا افسوس رہے گاکہ جن لوگوں کو چوکپنڈوری نے نام دیا انہوں نے اس کے لیے کچھ نہیں کیا ، 2 ایم پی اے اور ایک سابق ایم پی اے کے علاوہ موجودہ علاوہ تین یوسیز چیئرمین کا تعلق اسی علاقے سے ہے اور ان کے دفاتر بھی چوکپنڈوری میں موجود ہیں لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ اس کے باوجود بھی اس علاقہ کے عوام گیس، سکولوں اور کالجوں اور صحت کی سہولیات کو ترس رہی ہے شائید اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ان کے بچے اور فیملیاں پوش علاقوں میں رہائش پزیر ہیں انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار سے بھی ایک گلہ ہے کہ انہوں نے اس علاقہ میں ترقی کے دعوے کیے لیکن ان کی ترقی سڑکوں اور گلیوں تک محدود رکھی سی پیک کے زریعہ اپنے علاقے کے عوام کو مستفید کیا جا سکتا تھا اس علاقہ میں ایک صنعتی زون بنایا جا سکتا تھالیکن اس جانب کسی نے توجہ ہی نہیں دی اگر کروٹ والی روڈ کو ڈبل کرکے چوکپنڈوری بھاٹہ روڈسے گزار کے اس کو مندرہ رنگ روڈ سے لنک کر کے عوام کو مستفید کیا جا سکتا تھا لیکن اس جانب کسی کی توجہ ہی نہیں ہے ،آنے والے دور میں چائنہ ایک پاور ہے اور اس کو ٹیکینکل لوگوں کی ضرورت ہے اس علاقہ میں ایک اچھے ٹیکینکل کالج کی ضرورت ہے جس سے پڑھ ے لکھے نوجوان مفید شہری بن سکتے ہیں اور بے روز گاری جیسے بڑے مسئلے پر قابو پایا جا سکتا ہے ،بدقسمتی سے چوکپنڈوری کو آج تک کوئی منصوبہ نہ مل سکا کم از کم سولر پینل سٹریٹ لائٹ ہی لگا دی جائیں لیکن ہمارے ہاں بدقسمتی سے عوامی خدمت کے بجائے مفاد کو ترجیح دی جاتی ہے،چوکپنڈوری ایک اچھا شہر بن چکا ہے یہاں پر پبلک ٹوائلٹ کی سہولت ہونی چاہیے اور اس کے لیے اگر گورنمنٹ pwd والی جگہ دے تو اپنے خرچہ پر پبلک ٹوائلٹ بنوا سکتا ہوں،صحافت کے حوالہ سے ان کا کہنا تھا کہ سیاست اور صحافت ایک ہی رخ کے دو سکے ہیں لیکن ان میں کامیابی تب ہی ممکن ہے جب آپ کی نیت صاف ہو گی میری صحافت کا آغاز دلپذیر مرحوم کے ہفت روزہ پوٹھوار سے کیا تھا اور اپنے کام کی وجہ سے پہچان بنائی گوکہ صحافتی کیئریئر کم تھا آج کی صحافت کا نقطہ ہی اور ہے معذرت سے کہتا ہوں کہ آج کی صحافت اور اس وقت کی صحافت میں زمین آسمان کا فرق تھا اس وقت حقیقت پر مبنی رپورٹنگ تھی اور آج بدقسمتی سے لفافہ صحافت عروج پر ہے جو اس مقدس پیشے کو بدنام کر رہی ہے لیکن یہ صرف چند لوگ ہی ایسے ہیں ان کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے قسمت نے روٹی پانی کو بیرون ملک لکھ دیا ہے جہاں زیادہ عرصہ سپین میں گزرا لیکن اب انگلینڈ میں مقیم ہوں فلاحی کاموں کے لیے ہمارا جذبہ ہر مقام پر رہا لیکن دلی خواہش ہے کہ علاقہ کی عوام کے کوئی ایسا کام کر جاوں کہ دنیاء یاد رکھے علاقہ کے عوام سے دست بدستہ اپیل ہے کہ خدا را ترقیاتی کاموں کے احسان تلے دب کر ووٹ نہ دیں بلکہ اپنے بچوں کے مستقبل کے لئے تعلیمی اداروں کے قیام پر زور دیں

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں