حلقہ پی پی سیون کے کچھ علاقے گوجر خان مین شام ہونے سے اس حلقے کی سیاست پر بھی گہرے اثرات پڑیں گے مسلم لیگ ن میں سے کئی امیدوار سامنے آئیں گے جبکہ کچھ لوگ آزاد حیثیت سے بھی الیکشن لڑیں گے جہاں مسلم لیگ ن کئی عرصے سے دو گروپوں میں تقسیم ہے اسی طرح پی ٹی آئی کا شیرازہ بھی بکھر چکا ہے اور ضمنی الیکشن میں جہاں ٹکٹ کے لیے کارنر میٹنگز عوامی رابطے کر کے اپنے آپ کو اعلیٰ قیادت کے سامنے پیش کیا جا رہا ہے وہاں پر پارٹی کی مرکزی قیادت سے بھی کئی امیدواران کے رابطے شروع ہیں تا کہ ٹکٹ کے حوالے سے انکو سپورٹ ملے پی ٹی آئی کے راجہ طارق محمود مرتضیٰ جنہوں نے قاسم سوری کو لاکر مہم کا آغاز کیا جنٹل میں ایک کامیاب جلسہ کروایا اور اب دو دن بعد غوثیہ میرج ہال میں ایک بڑا کنونشن بھی بلا رہے ہیں جس میں سابق وفاقی وزیر علی محمد خان شرکت کر رہے ہیں اسی طرح دیگر پی ٹی آئی کے امیدواران نے بھی میٹینگز اور عوام سے رابطہ شروع کر دیا ہے سابق ایم این اے غلام مرتضیٰ ستی جنکو ایم این اے کے ٹکٹ کا وعدہ کر کے پی ٹی آئی میں شامل کیا گیا تھا مگر گزشتہ الیکشن میں انکو پی پی سیون کا ٹکٹ دیا گیا کم وقت میں انھوں نے 42ہزار وؤٹیں لیں صداقت علی عباسی کی ناقص کارکردگی اور ورکرز کارکنان کو نظر انداز کر کے چند مفاد پرستوں کو نوازنے میگا پراجیکٹ شروع نہ کروانے پر عوام نالاں ہیں غلام مرتضیٰ ستی نے افطار پارٹی کو جلسے کا روپ دیکر نہ صرف اپنی مہم کاآغاز کیا بلکہ انکو پذیرائی بھی ملی ادھر سردار محمد سلیم نے بھی سیاسی دھماکہ کر دیا اور عمران خان سے ملاقات کر لی ٹکٹ کے لیے پر ااُمید ہیں شاہد عباسی گروپ راجہ صغیر کو ٹکٹ دلوا کر پی پی سیون میں راجہ صغیر احمد کو کامیاب کروا کر راٍجہ محمد علی کو سیاست سے آؤٹ کرنے کے چکر میں ہیں اگر مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت نے چیئر مین مسلم لیگ ن راجہ محمد ظفرالحق کے بیٹے راجہ محمد علی کو ٹکٹ نہ دیا جنہوں نے امریت میں پارٹی کو مظبوط کیا تو اس مرتبہ شاہد انکو بھی کوئی فیصلہ کرنا پڑے کیونکہ راجہ محمد علی کو نظر انداز کرنے پر راجہ محمد علی گروپ شاہد خاقان عباسی کو نقصان پہنچا سکتا ہے چونکہ راجہ صغیر احمد اب عوام میں اتنے مقبول نہیں رہے اور اگر ٹکٹ اراجہ صغیر کو ملا اور راجہ محمد علی الیکشن نہ لڑے تو شاہد انکا گروپ راجہ صغیر کے بجائے کسی اور کو وؤٹ دیں مزید حالات جلد سامنے آئیں گے
