پی پی 12 کے عوام کا فیصل قیوم ملک پر اظہار اعتماد 187

پی پی 12 کے عوام کا فیصل قیوم ملک پر اظہار اعتماد

ملک میں موجودہ سیاسی صورتحال جہاں کشمکش کا شکار ہے تو وہیں پر تمام جماعتوں کے کارکنان بھی تذبذب کا شکار ہیں کے آگے ہونے کیا والا ہے گزشتہ ہفتے پاکستان کی دو بڑی سیاسی جماعتوں کا جلسہ اسلام آباد میں ہوا گو کہ ایک طرف پی ڈی ایم جس میں ایک جماعت تو نہیں لیکن میں جس حوالے سے تحریر کر رہا ہوں وہ مسلم لیگ ن اور پاکستان تحریک انصاف کے حوالے سے ہے یہ جلسہ کتنا کامیاب ہوا کتنا ناکام ہوا ان باتوں سے بالائے طاق اگر ہم حلقہ این اے 59 اور خاص طور پر پی پی 12 کی بات کریں تو یہاں سے دونوں جماعتوں کے کارکنان کی بڑی تعداد نے شرکت کی اگر ہم پاکستان تحریک انصاف کے 27 مارچ کے جلسے کے حوالے سے بات کریں تو اس حلقے میں تحریک انصاف کے کارکنان کافی پرجوش دکھائی دیے اور خواہ سوشل میڈیا ہو یا پھر زمینی حقائق ہر جگہ وہ متحرک نظر آئے اور جلسے کی کمپین کرتے ہوئے بھی دکھائی دیے حلقہ پی پی 12 سے یہاں کے ایم پی اے واثق قیوم عباسی نے خود تو کارکنان کی سرپرستی نہیں کی لیکن انکے والد اڈیالہ روڈ ہو یا چکری روڈ کارکنان کو اکٹھا کر کے جلسہ گاہ کی طرف لے کر گئے دوسری جانب حلقہ پی پی 13 سے ایم پی اے حاجی امجد محمود چوہدری کی قیادت میں بھی ریلی لے کر گئے میں بھی تحریک انصاف پی پی 12 کے کارکنان کی بڑی تعداد شریک تھی تحریک انصاف جو کہ حکومتی جماعت ہے اور پھر وزیراعظم پاکستان نے خود کارکنان کو مدعو کیا تھا اس لیے تحریک انصاف کے کارکنان ویسے بھی ہر لمحہ پرجوش ہی رہتے ہیں تو ایسے میں جب انکو اپنے لیڈر نے پکارا تو کارکن انکی آواز پر لبیک کہتے ہوئے جلسہ گاہ پہنچیں دوسری جانب ہم بات کریں مسلم لیگ ن کی تو وہ اس حلقے سے 2018 کے عام انتخابات میں تیسرے نمبر پر آئی اور بظاہر اسکا گراف بھی بہت نیچے تھا لیکن انتخابات کے بعد یہاں سے مسلم لیگ ن کے ٹکٹ ہولڈر فیصل قیوم ملک نے جو پہلی دفعہ عوام کے سامنے آئے تھے اور انکا یہ پہلا کوئی بھی بڑا الیکشن تھا کیونکہ اس سے پہلے وہ نائب ناظم اپنے گاؤں کی یونین کونسل میں رہ چکے تھے انھوں نے انجینئر قمر اسلام راجہ کے ساتھ مل کر مسلم لیگ ن کے لیے اس حلقے میں کافی کام کیا اور مسلم لیگ ن کی کھوئی ہوئی ساکھ دوبارہ بحال کرنے کی کوشش کی جسکا اندازہ 28 مارچ کو پی ڈی ایم کے جلسے میں یہاں سے جانے والی ریلی کی صورت میں نظر آیا ہے گو کہ مسلم لیگ ن کے ووٹرز کے حوالے سے ایک بات مشہور ہے کہ یہ ووٹ تو دے دیتا لیکن کسی جلسے جلوس میں نظر نہیں آتا یہ بات کسی حد تک درست بھی ہے کہ مسلم لیگ ن کا کوئی بھی جلسہ یا جلوس اتنا بڑا نہیں ہوتا جتنا پاکستان تحریک انصاف کا ہوتا لیکن ان تمام تر باتوں اور مفروضوں کو پس پشت ڈالتے ہوئے حلقہ پی پی 12 کے مختلف علاقوں سے مسلم لیگ ن کے کارکنان کی بڑی تعداد اس جلسے کے لیے باہر نکلی اور فیصل قیوم ملک کی قیادت میں روات جہاں مریم نواز شریف کے مہنگائی مارچ قافلے کا استقبال کرنا تھا پہنچی اس ریلی کے بعد اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اگر زمینی حقائق جوں کے توں رہے جیسے ہیں تو مسلم لیگ ن جو 2018 کے عام انتخابات میں تیسرے نمبر پر آئی تھی اور اپنی سیاسی ساکھ کھو چکی تھی وہ آنے والے انتخابات میں کسی بھی جماعت کے امیدوار کو ٹف ٹائم دے گی

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں