120

پی پی 10 کی سیاسی صورتحال

پیر آف سروبہ شریف پیر سید نصیر الحسنین شاہ پی پی 10 کے مضبوط ترین امیدوار کے طور پردیکھے جا ر ہے ہیں اسکی وجہ گزشتہ الیکشن میں چوہدری نثار کو ٹف ٹائم دینے والے پیر آف سروبہ شریف کو یہ اعزاز حاصل ہے کے آپ کے مرید کا کسی بھی پارٹی سے تعلق ہے وہ ووٹ آپکو دیں گے گزشتہ الیکشن میں پیر نصیر الحسنین شاہ کے ووٹ22665 تھے جبکہ اس حلقہ میں کامیابی کے باوجود چوہدری نثار نے اس الیکشن کو تسلیم نہیں کیا تھا اور اپنے ووٹر کی توہین کی ساڑھے چار سال علاقے کے لوگوں کو حق نمائندگی سے محروم رکھا گیا اس کا بدلہ شاید عوام اس دفعہ چکائے گی اس کی ایک مثال اس حلقہ سے دو دن میں 110نمائندوں نے حق نمائندگی کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں پی ٹی آئی کی شدید گروپ بندی سے فائدہ مخالفین کو ہو سکتا ہے سرور خان اگر تمام پی ٹی ائی قیادت کو پی پی دس میں ایک ساتھ ملا لیں تو جیت انکی سو فیصد یقینی ہے لیکن وہ گزشتہ الیکشن میں پی ٹی آئی کی نامزد خاتون رہنما کے خلاف اپنے بندہ کھڑا کر کے اپنی انا کو پارٹی پر اہمیت دے چکے ہیں جبکہ اس حلقہ کے حقیقی سپوت کرنل اجمل صابر راجا کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کیونکہ وہ انتہائی مخلص ایماندار اور شاندار انسان ہیں لیکن سیاست میں ایسے مخلص لوگوں کی جگہ نہیں اور اس حلقے میں پی ٹی آئی کا ووٹ تقسیم ہونے سے فائدہ پیر صاحب کو جائےگا۔پاکستان پیپلز پارٹی کے چوہدری کامران اسلم گزشتہ ایک ماہ سے اس علاقہ میں کامیاب میٹینگز کر رہے ہیں۔ اپنے والد کی طرح انکی سیاسی ساکھ اور حلقے کی عوام کے ساتھ تعلق بہت اچھا ہے۔ حلقہ پی پی دس کے ہر گاوں میں چوہدری کامران کو لوگ پسند کرتے ہیں لیکن پیپلز پارٹی کو ووٹ دیتے وقت لوگوں کی وفاداری کیوں بدل جاتی ہے یہ ایک اہم سوال ہے اس دفعہ چوہدری کامران علی خان اس حلقہ میں سرپرائز دے سکتے ہیں۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں