90

پوٹھوہار یونیورسٹی اور ہاکی اسٹیڈیم کا قیام اولین ترجیح،جاوید کوثر

اس وقت وطن عزیز میں بستیاں مسائل کے انبوہ میں گری ہوئی ہیں ہر مسئلٰہ اپنے سے بڑے مسئلٰے کا حل چاہتا ہے اور یہ دائرہ ہے کہ پھیلتا ہی چلا جارہا ہے ایسے ماحول میں منتخب نمائندوں کو مسیحا تصور کیا جانا ایک قدرتی امر ہے۔کیونکہ ہمارے یہاں بلدیاتی اداروں کی موجودگی میں بھی ایم پی اے اور ایم این اے کو ہی مسائل کے حل کے لیے بہتر آپشن تصور کیا جاتا ہے۔مخصوص فنڈز کی فراہمی اور طول وارض میں پھیلے حلقوں کے مسائل منتخب نمائندوں کی کڑی آزمائش ہوتے ہیں کیونکہ ووٹر فنڈز کی کمی اور سرخ فیتے کے معاملات کو نہیں سمجھتے ایسے میں سب کوراضی رکھنا یقیناً ایک کارنامہ ہی گردانا جا سکتا ہے۔حلقہ پی پی 8 بھی گذشتہ کئی دہائیوں سے سنگین مسائل کا شکار رہا ہے۔مختلف ادوار میں یہاں سے منتخب ہونے والے نمائندوں نے بھی یقیناً ان مسائل پر توجہ دی ہوگی لیکن درد بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی مسائل کم ہونے کے بجائے بڑھتے رہے۔موجودہ حکومت میں اس حلقہ سے منتخب ایم پی اے جاوید کوثر کی جانب سے بھی مسائل پر فوکس کرتے ہوئے انہیں حل کرنے کی کوشش کی جارہی ہیں۔ حلقہ کے لیے ان کی ترجیحات جاننے کے لیے ان کی رہائش گاہ پر ان سے ایک طویل نشت ہوئی جس میں انہوں نے حلقہ کے حوالے سے سیر حاصل گفتگو کی ان سے ہونے والی گفتگو کو اپنی تحریر کے لبادے میں قارئین کی نظر کرتا ہوں۔سیاست میں دلچپسی کے حوالے سے آپکا کہنا تھا کہ ان کے والد صاحب کی خواہش پر ایل ایل بی کیا اور ان ہی کی خواہش تھی کہ مجھے سیاست میں حصہ لینا چاہیے۔وکالت کی شروعات آپ نے راجہ ظفر الحق کے ساتھ کی چونکہ راجہ ظفرالحق سیاست سے بھی منسلک تھے ان کے ساتھ رہ کر والد کی خواہش کے ساتھ اپنا شوق بھی ابھرتا رہا۔باقائدہ سیاست کا آغاز 1985کے غیر جماعتی الیکشن سے کیا اور اس حلقہ سے صوبائی اسمبلی کے لیے قسمت آزمائی کی جوناکامی سے دوچار ہوئی اس کے بعد مزید تین الیکشن لڑے جو ہار پر منتج ہوئے تاہم 2018 میں عمران خان کی قیادت میں تحریک انصاف کا ٹکٹ میرے لیے کامیابی کا۔پروانہ ثابت ہوا اور میں آج اسمبلی میں اپنے حلقے کی نمائندگی کررہا ہوں۔اس سوال پر کہ 2018 میں آپکی جیت گوجرخان میں مسلم لیگ کی باہمی چپقلش کے باعث ممکن ہوئی آپکا کہنا تھا کہ ن لیگ نے اس حلقے میں اپنا امیدوار دیا پارٹی کی جانب سے اس کی مدد بھی کی گئی البتہ مجھے یہ کریڈیٹ ضرور ملا کہ مسلم لیگ کے سابق ایم پی اے افتخار وارثی کے الیکشن نہ لڑنے سے بیول اور گرد ونواح کے عوام نے مقامی ہونے کے باعث مجھے مکمل سپورٹ کیا۔ساڑھے تین سال میں حلقہ کے لیے خدمات کے حوالے کیے ایک سوال پر آپ کاکہنا تھا کہ ایجوکیشن کو اولیت دیتے ہوئے ہوئے اس کی بہتری کے لیے بھرپور کوشش کی جس کے نتیجے میں پہلی بار چھ گرلز اور دو بوائز مڈل اسکول ہائی اسکول اپ گریڈ ہوئے۔جبکہ پچیس پرائمری اسکول مڈل میں اپ گریڈ ہوئے۔چنگا بنگیال کالج کا سنگ بنیاد رکھنے کے علاوہ پچیس برس قبل سرور شہید کالج کے ڈینجرز قرار دیئے جانے والے حصوں کے لیے فنڈز کااجراء بھی ہوچکا جس پر جلد کام شروع ہوگا۔ہیلتھ کے حوالے سے ٹراما سنٹر کو فنکشنل کروانے کے علاوہ اس کے لیے تیس کروڑ کا فنڈز منظور کروایا جس کی پہلی قسط سترہ کروڑ روپے ریلیز ہوچکے ہیں جس سے ٹراما سینٹر کے لیے جدید اوزار مہیا کیے جائیں گے اس وقت گوجرخان ٹی ایچ کیو میں ہر بیماری کے اسپیشلسٹ موجود ہیں اس وقت وہاں تین عددگائنا کالوجیسٹ موجود ہیں جو ماضی میں ایک ہی ہوا کرتی تھی۔بیول‘بھڈانہ‘گلیانہ اور کونتریلہ کے بنیادی ہیلتھ سینٹرز کو ہفتہ بھر چوبیس گھنٹے سروس فراہمی کی منظوری کروائی۔جبکہ حلقہ میں موجود دیگر بی ایچ یو جلد 24 گھنٹے سروس فراہمی پر جائیں گے۔ایم پی اے چوہدری جاوید کوثر کا کہنا تھا کہ اگر سڑکوں کی تعمیر پر بات کریں تو گوجر خان سے بیول‘ بیول سے کلر سیداں‘ بیول سے اسلام پورہ جبر اور حبیب چوک سے اسلام پورہ جبر کی مصروف تریں سڑکیں منظوری کے بعد تکمیل کے مراحل سے گذر رہی ہیں۔جبکہ تھاتھی سے کنگر تک بارہ کروڑ کی لاگت سے سڑک کی تعمیر مکمل ہوچکی ہے۔جاوید کوثر کا ماننا تھا کہ وہ واحد ایم پی اے ہیں جنہوں نے اپنے حلقے کے لیے بے پناہ فنڈز منظور کروائے اننکا ضمیر اس حوالے سے مطمین ہے۔ان کاموں کے علاوہ کسی میگا پروجیکٹ کی منظوری کے سوال پر آپ کا کہنا تھا کہ ابھی حال میں ہی چیف منسٹر سے ملاقات کے دوران بتایا کہ گوجرخان ڈسٹرکٹ راولپنڈی کی سب سے بڑی سب تحصیل ہے اور وہاں 823 کینال زمین بھی تعلیمی مقاصد کے لیے مختص ہے جس پر پوٹھوہار یونیورسٹی بنانا وقت کی ضرورت اور گوجرخان کے عوام کا دیرینہ مطالبہ ہے۔چوہدری جاوید کوثر کے مطابق ن لیگی دور میں اس زمین پر آشیانہ ہاوسنگ اسیکم کا پلان مرتب کیا جا رہا تھا جس کے خلاف انہوں نے رٹ دائر کی کیونکہ تعلیم کے لیے مختص اراضی کو کسی اور منصوبے کے لیے استعمال کرنا نسل نو سے زیادتی ہے ایم پی اے بنتے ہی پہلا کام اس اراضی کی نشاندھی تھا پھر اس کی چاردیواری کے لیے چار کروڑ روپے کے فنڈز کی منظوری اور چاردیواری کی تعمیر پر فوکس کیا۔انشااللہ پوری کوشش ہوگی کہ گوجرخان میں یونیورسٹی کی منظوری بھی ان کے کریڈیٹ پر ہو۔تاہم اگر نہ ہوسکا تو بعد کو آنے والے اس پر ضرور کوشش کریں گے۔بیول میں واگذار سرکاری اراضی پر گراونڈ کی تعمیر کے حوالے سے کوشش کے سوال پر آپ کا کہنا تھا کہ ان کی کوشش ہے کہ بیول میں اسٹیڈیم یا کوئی اچھاگراونڈ مہیا کیا جائے اس کے علاوہ وہ سرور شہید کالج کے باہر اٹھارہ کینال زمین پر ہاکی اسٹیڈیم بنوانے کی شدید خواہش رکھتے ہیں جس کے لیے وہ جہدمسلسل میں مصروف ہیں۔گرلز، وبوائز ہائر سکینڈری اسکول کے حوالے سے ان کا ماننا تھا کہ اب ان عمارتوں میں بچوں کے بیٹھنے کی گنجائش، ختم ہوچکی ہے اس لیے ان کی خواہش ہے کہ دونوں اسکولز کی نئی وسیع عمارتیں بنائی جائیں۔حکومتی سطح پر کوشش کے علاوہ وہ خود اور ان کے صاحب ثروت دوست احباب بھی اس میں تعاون کے لیے تیار ہیں اس پر بھی سوچ بچار جاری ہے۔سابق دور حکومت میں گوجرخان فلاحی اُوور منصوبہ کی منظوری اور کاغذات میں اس منصوبے کے زندہ ہونے کے سوال پر آپ کا کہنا تھا کہ ایسا کوئی منصوبہ ADPمیں موجود نہیں۔ ہوسکتا ہے کہ یہ منصوبہ ڈائریکٹ وزیراعلی ہاوس سے اپروول ہوا ہو اور اس کاسروے یا نقشہ بھی بنا لیکن یہ ADP میں موجود نہیں اگر ہوتا تو میں اس کے فنڈز ریلیز، کروانے کی بھی کوشش کرتا۔علاقے میں منشیات فروشی کے حوالے سے ایک سوال پر آپ کا کہنا تھا کہ میں نے کھلی کچہریوں میں بھی کہا ہے اور آج پنڈی پوسٹ کے توسط سے بھی عوام کو میسج دیتا ہوں کہ کہیں بھی منشیات فروشی ہورہی ہے تو مجھے نشاندہی کریں۔کسی کا نام سامنے نہیں آئے گا میں خود ایکشن لوں گا۔میں عوام کا نمائندہ ہوں۔میں کسی قبضہ گروپ‘کسی منشیات فروش کا سپورٹر نہیں میں خود ہر معاشرتی برائی کے خلاف ہوں۔تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے کیے گئے ایک سوال پر ایم پی اے جاوید کوثر کا کہنا تھا کہ اپوزیشن گذشتہ ساڑھے تین سال سے حکومت گرنے کی پیشگوئیاں کرتی چلی آرہی ہے تاہم ہم اپنے لیڈر عمران خان اور وزیراعلٰی عثمان بزدار کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور اپوزیشن کی تمام تر سازشوں کے باوجود ہم اپنی مدت پوری کریں گے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں