140

پوٹھوہار ینگ جرنلسٹ کے وفد کی قمرالسلام سے ملاقات

پوٹھوہار ینگ جرنلسٹ ایسوسی ایشن کا وفد مسلم لیگ ن پنجاب کے نائب صدر و سابق ایم پی اے انجینئر قمر اسلام راجہ کی خصوصی دعوت پر انکے گھر گیا جہاں ان سے ملکی اور انکے حلقے کے علاوہ انکی ذاتی زندگی کے حوالے سے بھی خصوصی گفتگو ہوئی انکا کہنا تھا کہ زندگی میں ہمیشہ بروقت اور دلیرانہ فیصلے کیے ہیں بطور انجینئر اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد ایک اعلی پوسٹ سے استعفیٰ دے کر سیاست میں آنا یقینی طور پر ایک مشکل فیصلہ تھا مگر اللہ پاک نے عزت دی ایک متوسط گھرانے سے تعلق رکھتا ہوں بے شک ہمارے ہاں ایک بات مشہور ہے کہ صرف امیر یا پیسے والے لوگ سیاست میں آسکتے ہیں ایسا نہیں ہے اگر انسان محنت کرے اور اپنے خدا پر بھروسہ رکھے تو غریب یا متوسط گھرانے سے تعلق رکھنے والا انسان بھی سیاست میں اپنا لوہا منوا سکتا ہے حلقہ این اے 59 سے بطور ایم این اے الیکشن لڑنے کا فیصلہ پارٹی قیادت کا تھا کہ میں الیکشن لڑوں اس لیے پارٹی کے حکم پر بطور ایم این اے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا لیکن اچانک جب نیب نے مجھے گرفتار کیا تو مجھے سب سے زیادہ خوف یا ڈر اگر کسی چیز کا تھا تو وہ الیکشن کا تھا کہ میرے بعد کئی سب ختم نہ ہوجائے جو بھروسہ پارٹی قیادت نے مجھ پر کیا وہ کئی بھروسہ ٹوٹ نہ جائے لیکن الحمداللہ میرے بچوں نے میرے حلقے کی عوام نے مجھے مایوس نہیں کیا بلکہ میرے پابند سلاسل ہونے کے باوجود میرا الیکشن لڑا چوہدری نثار علی خان کا اب مسلم لیگ ن سے کوئی تعلق نہیں نہ ہی وہ واپس آئیں گے آج وہ جس مقام پر اس میں انکا اپنا قصور کیونکہ انھوں نے بروقت کوئی فیصلہ نہیں کیا کیونکہ ہمیشہ بروقت اور دلیرانہ فیصلے ہی انسان کو کامیاب کرتے ہیں باقی جو لوگ اب بھی یہ سمجھتے کہ وہ مسلم لیگ ن کا حصہ ہیں یا واپس آئیں گے وہ احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں قمر اسلام راجہ کا کہنا تھا کہ بطور چیئرمین پیف بہت محنت کی بہت سے پرائیوٹ سکولوں کو پیف کے انڈر کیا اور بہت سے سرکاری سکولوں میں اساتذہ کو بھرتی کیا اور الحمداللہ 20 لاکھ سے زائد بچے پیف کی زیر نگرانی چلنے والے سکولوں میں رجسٹرڈ ہوئے جو ایک ریکارڈ ہے پنجاب کے دور دراز کے پسماندہ علاقوں میں جاکر سکول کھولے لیکن موجودہ حکومت کی نااہلی کے سبب اب پھر سے وہاں بچوں کی تعداد کم ہوگئی ہے مجھ پر صاف پانی کیس بنایا گیا نیب کی حراست میں جو دن گزارے شدید اذیت میں گزرے کیونکہ وہاں کوئی سہولت نہیں دی گئی تھی ہر وقت ہم پر نظر رکھی جاتی تھی یہاں تک کے واش روم میں بھی کیمرے لگائے گئے تھے وہاں قید لوگ شدید خوف و ہراس کا شکار تھے مگر مجھے ہمیشہ تھا کہ میں بے گناہ ہوں میں نے کوئی جرم نہیں کیا نہ ہی اس ملک کو نقصان پہنچایا ہے اور شکر اللہ پاک کا جھوٹے مقدمہ سے باعزت بری ہوا لیکن دس ماہ سے زیادہ پابند سلاسل رکھا گیا مجھے اور میرے خاندان کو ذہنی اذیت میں رکھا گیا اسکا ازالہ کون کرے گا ایک بات ہنستے ہوئے بتائی کہ میں نے آرام بہت کیا ہے کیونکہ شہاز شریف کے ساتھ کام کرنا بہت مشکل کام ہے کیونکہ وہ کام کے وقت صرف کام کو فوقیت دیتے اس لیے انکے ساتھ آرام کا موقع بہت کم ملتا تھا میری جب رہائی ہوئی تو اس کے بعد ایک اہم مرحلہ تھا کہ اپنے حلقہ میں مسلم لیگ ن سے ناراض ووٹرز کو واپس مسلم لیگ ن میں لایا جائے اور اپنی جماعت کو مضبوط بنایا جائے اور الحمداللہ ہر گزرتے دن کے ساتھ لوگ جوق در جوق اس قافلے میں شامل ہوتے گئے اور آج اس حلقے کی ہر یونین کونسل میں مسلم لیگ ن کے ووٹرز نمایاں ہیں اگر بلدیاتی انتخابات ہوئے تو مسلم لیگ ن نہ صرف این اے 59 بلکہ راولپنڈی میں بھی کلین سویپ کرے گی کیونکہ عوام کو نظر آرہا ہے کہ مسلم لیگ ن ہی اس ملک کو اندھیروں سے نکال سکتی این اے 59 میں کسی بڑی سیاسی شخصیت کی شمولیت مشکل ہے کیونکہ میں ذاتی طور پر سمجھتا ہوں کہ اب کشتی اوور لوڈ ہوچکی ہے اور اس میں مذید بڑے سیاسی لوگوں کی گنجائش نہیں ہے یہ ورکروں کی جماعت ہے اور ورکر دن بدن مختلف سیاسی جماعتوں سے شامل ہو رہے ہیں پارٹی نے مجھ پر ہمیشہ اعتماد کیا چاہے 2018 کے عام انتخابات میں راولپنڈی کے دونوں قومی اور پانچ صوبائی اسمبلی کے حلقوں کے ٹکٹ کی تقسیم ہو یا پھر بطور نائب صدر پنجاب میری نامزدگی جس پر میں قائد میاں نواز شریف‘پارٹی صدر میاں شہباز شریف اور بی بی مریم نواز شریف کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنھوں نے اس ادنیٰ کارکن کو اتنی اہمیت دی مسلم لیگ ن نے ہمیشہ اداروں کو مضبوط کرنے کے بات کی ہے کیونکہ ادارے مضبوط ہونگے تو حقیقی طور پر جمہوریت نظر آئے گی موجودہ حکومت نے عوام اور خاص طور پر ان نوجوانوں کو بہت مایوس کیا ہے جو تبدیلی کا نعرہ لگا کر اسکو لے کر آئے تھے جن نوجوانوں نے دن رات ایک کر کے پاکستان تحریک انصاف کو کامیاب کیا آج وہی نظر انداز ہو رہے ہیں حکومت کی نااہلی کے سبب عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہی ہے کسی بھی چیز پر انکا کنٹرول نہیں ہے اب صرف واحد حل اس حکومت کا خاتمہ ہے اس کے سوا کوئی چارہ نہیں انجینئر قمر السلام راجہ نے پوٹھوہار ینگ جرنلسٹ ایسوسی ایشن کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح یہ صحافتی خدمات کے ساتھ فلاحی کام کر رہی وہ لائق تحسین ہے خاص طور پر تھلیسیمیا کے بچوں کے لیے بلڈ ڈونیشن کیمپ کا انعقاد جس کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے مجھے خوشی کے نئے لوگ آگے آرہے ہیں اور بابراورنگزیب چوہدری کی ڈائری تو ایسی ہوتی کہ میں اکثر حیران ہوتا ہوں کہ دو سال بعد وقوع پذیر ہونے والی باتیں انکو پہلے سے کیسے پتا ہوتی ہیں لیکن انکا تجزیہ اور تبصرہ دو سال بعد جب سچ ہوتا تو میں حیران رہ جاتا اور بے اختیار اس نوجوان کی دانش و نبض شناسی پر داد دینے کا جی چاہتا کے کیسے اس نے دو سال بعد وقوع پذیر ہونے والے واقعات کی پیش بینی دو سال قبل کر دی مجھے اتنا معلوم کے انکی صحافت میں مقصدیت ہوتی ہے اکثر میں انکی تنقید کا ہدف ہوتے ہوئے بھی لذت محسوس کرتا ہوں۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں