
پوٹھوہاری رائٹرز کلب راولپنڈی پاکستان جو پوٹھوہاری لخاریوں کی مشترکہ ثقافتی اور ادبی تنظیم ہے،نے راولپنڈی مرکز میں پوٹھوہاری کی ترویج و ترقی کے لئے پوٹھوہاری تحریروں اور تصانیف میں نکھار پیدا کرنے کے لئے ماہانہ ادبی نشست کا آغاز کیا گیا۔اس ادبی نشست کی صدارت معروف متراجم شاعر و ادیب شریف شاد نے کی۔معروف شاعر وبراڈ کاسڑ و گیت نگار عابد حسین جنجوعہ مہمانان خصوصی اور معروف شاعر و براڈکاسٹر عظمت مغل مہمانان اعزاز تھے۔ماہر لسانیات و شاعر یاسر کیانی اور معروف علمی و ادبی شخصیت وبراڈ کاسٹر غلام فاروق اعوان نے اس ادبی نشست میں خصوصی شرکت کی۔محفل کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن پاک سے حافظ جمیل جمیل نے کیا۔اور اس کے ساتھ ہی اپنی لکھی پوٹھوہاری نعت شریف پڑھی اس خوبصورت محفل کی نظامت کے فرائض معروف ڈرامہ و فیچر نگار کمپیئر جمہورنی آواز راقم (نعمان رزاق)نے خوبصورت انداز میں سر انجام دئیے۔
کالم نگار کی دیگر تحریریں پڑھیں
محفل میں شریف شادنے پوٹھوہاری زبان ادب میں نکھار پیدا کرنے کے لئے پوٹھوہاری رائٹرز کلب کی ماہانہ نشست کے مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے گفتگو کا آغاز کیا،عابد حسین جنجوعہ نے بات کرتے ہوئے اظہار کیا کہ پوٹھوہاری زبان میں مشاعرے اورتقریبات ایک تسلسل کے ساتھ ہو رہی ہیں۔قدیم دور میں ”سواں ادبی اکیڈمی“ اس طر ح کی تقریبات کرتی رہی ہے۔عارف منہاس،اختر امام رضوی،رشید نثار،دلپذیر شاد اور افضل پرویز جیسی کئی ایک شخصیات پوٹھوہاری کے لئے کام کرتی رہیں۔اب بھی پوٹھوہاری کے لئے کام کرنے کی ضرورت ہے۔اور یہ کام پوٹھوہاری رائٹرز کلب کرسکتا ہے۔ معیاری کتابیں شائع ہونی چائیے۔مشاعرے اور لخت کانفرنس بھی ہونی چائیے۔عظمت مغل نے گفتگو کرتے ہوئے کہا،کتابیں معیاری اور غلطی کی درستگی مختلف حوالوں سے چیک کرنے کے بعد شائع ہونی چائیے۔کیونکہ نئی نسل وہی کتابیں پڑھے گی۔جمیل جمیل نے کہا اگر کوئی قوم فیصلہ کر لے کہ زبان کو زندہ کرنا ہے تو وہ پھر کر لیتی ہے۔پوٹھوہاری میں دوسری زبانوں کا ادب ترجمہ کرنے کی ضرورت ہے۔
کالم نگار کی دیگر تحریریں پڑھیں
پوٹھوہاری ڈراموں کی زبان کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔مرزا غفور الہی نے کہا ماہانہ ادبی نشست کا آغاز ایک بہت خوش آئین ہے۔فرید زاہد نے کہا،ماہانہ نشست کی ایک عرصہ سے ضرورت محسوس کی جا رہی تھی۔ہر ماہ ایک نظم ایک نثری تحریرپرتنقید بھی کی جاسکتی ہے۔غلام فاروق اعوان نے کہا،میرے لئے بڑی سعادت کی بات ہے کہ مجھے اس طرح کی ادبی نشست میں شرکت کا موقعہ ملا۔شاعر و ادیب یاسر کیانی نے کہا کہ ہمیں ہر جگہ اپنی ماں بولی کی نمائندگی کرنی چائیے۔یہی تمام پوٹھوہاریوں سے درخواست کروں گا قومی شناختی کارڈ بنواتے وقت مادری زبان میں اپنی مادری زبان پوٹھوہاری لازمی تحریر کروائیں۔اس خوبصورت ادبی نشست میں ماہانہ نشست کے باقاعدہ آغاز پر کیک کاٹا گیا اور اس عزم کا اظہار کیاگیا کہ ہر مہینے کے آغاز میں پہلے جمعتہ المبارک کو ماہانہ نشست ہوا کرے گی۔اس خوبصورت محفل میں شریف شاد،عابد جنجوعہ،عظمت مغل،غلام فاروق اعوان،یاسر کیانی،فرید زاہد،محمد جمیل جمیل،یاسر یابی،مرزا غفور الٰہی،باسط علی،ملک اسد عباس اور نعمان رزاق نے شرکت کی۔عظمت مغل نے اپنی کتاب ”اکھیاں نیں بوہے“ غلام فاروق اعوان،مرزا غفورالٰہی اور محمد جمیل جمیل کو پیش کی یوں یہ شام خوشیاں بکھیرتی رخصت ہوئی۔