چکوال(نمائندہ پنڈی پوسٹ)چوآسیدن شاہ پولیس نے سینئر صحافی کی دکان میں چوری کی واردات کرنے والے ملزمان کو مال مسروقہ برآمد ہونے کے باوجود بے گناہ قرار دے دیا۔سینئر صحافی و تحصیل چوآسیدن شاہ میں مختلف قومی اخبارات سے وابستہ طلحہ فاروق نے پریس کانفرنس میں اظہار خیال کرتے ہوئے بتایا کہ مصطفی آباد چوآسیدن شاہ میں تحصیل ہیڈ کوارٹرہسپتال کے بالمقابل سائل کی اہلیہ کی ملکیتی و مقبوضہ 2دکانیں دو دکانیں موجود ہیں جہاں پر سائل نے نجی آفس بنا رکھا ہے جہاں پر اشٹام فروشی و کمپوزنگ وغیرہ بنا رکھا ہے۔8جنوری 2023ء کو سوا تین بجے کے قریب میری غیر موجودگی میں ملزمان شیخ فرحت علی،فیاض علی اور محمد افتخار نے 4نامعلوم افراد کے ساتھ مل کر دکان کے تالے توڑے اور اندر موجود سامان،16ہزار روپے کی نقدی و دیگر سامان مالیتی1لاکھ50ہزار روپے چوری کرلیا۔اسی دوران سائل سید حمزہ علی شاہ کے ہمراہ اپنی دکانوں پرپہنچا تو ملزمان شیخ فرحت علی،فیاض علی اور محمد افتخار 4نامعلوم افراد کے ہمراہ سامان چوری کر کے لے جا رہے تھے جنہوں نے دیکھتے ہی سائل کو جان سے مار دینے کی دھمکیاں دینا شروع کر دیں۔سائل نے 15پر کال کی،ڈیوٹی آفیسر سب انسپکٹر حسنین شاہ پولیس اہلکاروں کے ہمراہ موقعہ پر پہنچے اور موقعہ ملاحظہ کیا۔تمام ملزمان کو موقعہ پر موجود پایا۔وقوعہ کے اگلے روز9جنوری کو اس وقت کے ایس ایچ او سب انسپکٹر ملک ضمیر نے موقعہ ملاحظہ کیا اور ملزمان شیخ فرحت علی اور محمدافتخار کو پکڑ کر تھانے لے آئے جبکہ فیاض علی اور دیگر 4نامعلوم ملزمان موقعہ سے غائب ہو گئے۔گرفتار ملزمان نے اقرار کیا کہ انہوں نے واقعی تالے توڑ کر سامان چوری کیا ہے۔اس دوران سابق ناظم یونین کونسل دوالمیال ملک خدا بخش مگھال بھی تھانہ چوآسیدن شاہ پہنچ گئے اور انہوں نے ذمہ داری اٹھائی کہ ملزمان جو کہ ان کے قریبی تعلق دار ہیں سامان واپس کریں گے۔آپ قانونی کاروائی نہ کریں مگر سائل نے قانونی کاروائی سے پیچھے ہٹنے سے انکار کردیا۔ ملک خدا بخش مگھال اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے ملزمان کو تھانے سے چھڑوا کر لے گئے۔بعد ازاں اس دوران ایس ایچ او ملک ضمیر کی مداخلت پر واقعہ کی رپٹ درج کر لی گئی۔ایس ایچ او ملک ضمیر کے تبادلے کے بعد نئے ایس ایچ او انسپکٹر تصور حسین منہاس تعینات ہوگئے،تفتیشی آفیسر ملک عنصر پرویز نے ملک خدا بخش مگھال کے پریشر میں آ کرملزمان کے ساتھ ساز باز کر لی اور ان کا سہولت کار بن گیا۔سائل کی دکانوں سے چوری کیاگیا سامان ملک خدا بخش مگھال کے دو بیٹوں نے ملزمان سے لے کر ویگن اڈہ میں موجود سائل کے دوسرے دفتر کے باہر پھینک دیا،تفتیشی افسر ملک عنصر پرویز کی ہدایت پر پولیس اہلکار فیضان نے موقعہ پر آکر سامان زبردستی سائل کے حوالے کر دیا۔حالانکہ سائل اس بات پر بضد تھا کہ وہ مال مسروقہ غیر قانونی طور پر وصول نہیں کرے گا بلکہ عدالت سے باقاعدہ سپرداری کے بعد ہی قانونی طریقہ سے وصول کرے گا۔اس دوران انسپکٹر تصور منہاس ایس ایچ او تھانہ اور سب انسپکٹر عنصر پرویز تفتیشی آفیسر سائل پر دباؤ ڈالتے رہے کہ ملزمان کے ساتھ راضی نامہ کر لو کیونکہ خدا بخش مگھال ان کے ساتھ ہے اور وہ بااثر ہے اور ہم مجبور ہیں،ملزمان کے خلاف کاروائی نہیں کرسکتے۔مقدمہ درج نہ ہونے پر سائل 13فروری2023ء کو ڈی پی او چکوال کے سامنے پیش ہوا جس پر ڈی پی او صاحب کے حکم پر مقدمہ درج کرلیاگیا۔اس کے باوجود تفتیشی آفیسر ملک عنصر پرویز نے ملزمان کی حمایت جاری رکھی اور ملزمان نے عبوری ضمانتیں کروا لیں۔مدعی /سائل نے دوران انکوائری ایس پی انویسٹی گیشن چکوال کو تمام ثبوت پیش کیے دوران انکوائری بھی ملک خدا بخش مگھال موقعہ پر موجود اور ملزمان کی پشت پناہی کرتا اور راضی نامہ کے لیے دباؤ ڈالتا رہا۔ 9مارچ 2023ء کو مدعی/سائل ملزمان کی عبوری ضمانت کی تاریخ پیشی کے موقع پر عدالت میں حاضر ہوا تو پتا چلا کہ تفتیشی افسر ملک عنصر پرویز نے ملزمان کووقوعہ کے وقت موقعہ پر غیر موجود قراردے کر بے گناہ قرار دے دیا ہے۔حالانکہ تمام تر ثبوت اور حالات و واقعات یہ ظاہر کر رہے تھے کہ ملزمان نے تالے توڑکرسامان چوری کیا اور ڈیوٹی آفیسر سب انسپکٹر حسنین شاہ نے خود اپنی آنکھوں سے ملزمان کو موقعہ پر موجود دیکھا۔سید طلحہ فاروق نے وزیراعلیٰ پنجاب،آئی جی پنجاب،آر پی او راولپنڈی رینج اور ڈی پی او چکوال سے تفتیشی آفیسر اور دیگر ذمہ داران کے خلاف اختیارات کے غلط استعمال پر کاروائی کا مطالبہ کیا۔
88