144

پوشیدہ زندگی کاراز

ہماری زندگی میں بعض اوقات ایسابھی ہوتاہے ہمیں وہ نظر آتاہے جوحقیقت نہیں ہوتااورجو نہیں نظرآتاوہ دراصل اصل حقیقت ہوتاہے اسکی تاریخ دنیا اور تاریخ اسلام میں بھی بیشمار مثالیں ملتی ہیں بعض اوقات ایسا بھی ہوتاہے کہ انسان کسی دوسرے انسان کی ظاہری حالت دیکھ کرکسی پربھی اسکی حقیقت جانے بغیراس بات کی تحقیق کئے بغیربہت کچھ کہہ دیتاہے جسکی کچھ حقیقت نہیں ہوتی اورحقیقت سامنے آنے پر انسان خود ہی اپنے آپ سے بھی شرمندہ ہوتاہے ایساہوسکتاہے کہ کچھ لوگ آپ کو پرہیزگارسمجھیں اور دوسرے آپ کو گناہگارجانیں،کچھ لوگ آپ کو نافرمان گردانے کچھ فرمانبردار، کچھ لوگ آپکو حق پر سمجھیں کچھ ناحق،کچھ لوگ آپکو غلط کھیں کچھ صحیح،کچھ آپکی تعریف کریں کچھ تنقید،کچھ لوگ آپکے ساتھ ہوں کچھ مخالف،کچھ آپکا بھلاچاہیں گے اور کچھ برا یہ دنیا کاطریقہ کار ہے کہ انسان غلط راستہ پرہو یاصحیح اسکی حمایت ومخالفت ہوتی رہے گی لیکن اس معاملہ میں انسان سے بڑھ کراپنے آپ کوکوئی اور نہیں جانتاجتناانسان اپنے بارے میں خودجانتاہے انسان کی ساری زندگی ایک راز ہے جو اس کے اور ا س کے رب کہ درمیان پردہ کی دیوار کی طرح حائل ہے انسان کی زندگی ایک ایسا رازہے جوانسان اور رب العالمین کے سوا کوئی اور نہیں جانتا خاص کرکہ ایک انسان دوسریانسان کی دل کی کیفیت نہیں جانتاوہ نہیں جانتا کہ جوانسان ظاہری حالت میں اچھے اوصاف کا مالک ہے وہ دل کی کس حالت میں مبتلاہے یہی دل کی حالت وکیفیت کاپوشیدہ رازھے جس کادارومدارنیت پرہے اور نیت اللہ سے بہتر کوئی نہیں جانتا، یہی دل کی حالت و کیفیت انسان کویہ بات بتانے اورسمجھانے کوکافی ہے کہ اس انسان کاتعلق اپنے رب کے ساتھ کیسا ہے اور انسان کے دل میں خوف خدا کتناہے لہٰذا تعریف کرنے والوں کی تعریف سے دھوکا نہ کھائیں اور تنقید کرنے والوں کی تنقید سے پریشان نہ ہوں کیونکہ دنیامیں دونوں طرح کے لوگ موجود ہیں اگر دین پرچلتے ہوئے سیدھے راستہ کاانتخاب کرناہے تو اس بات کی فکرکرناچھوڑدیں کہ لوگ کیاکہیں گے بلکہ اس بات کی فکرکریں کہ قرآن وسنت کی روشنی میں کس راہ پرچلناچاہیے اور یہ فیصلہ کرناکچھ مشکل نہیں کہ صحیح انتخاب کیسے کیاجائے نبی اکرم شفیع اعظمﷺنے واضح احکامات و ہدایات میں بتادیاکہ اگر سیدھے راستہ پرچلناچاہتے ہو،ہدایت یافتہ لوگوں کی راہ پر گامزن ہوناپسند کرتے ہوتو پھر نبی اکرم شفیع اعظمﷺفرمارہے ہیں میرے راستہ پرچلو میرے ہدایت یافتہ خلفاء راشدین مہدین کی راہ کو لازم پکڑو یہ ممکن نہیں کہ ان کے راستہ کو چھوڑ کر انسان ہدایت پاجائے یاپھرنجات حاصل کرلے االلہ کا یہ فرمان ہمیشہ یاد رکہیں جو رب العالمین نے قرآن مجیدفرقان حمید میں ارشادفرمایاہے کہ انسان خود ہی اپنے آپ کو خوب جانتا ہے(سورۃ القیامۃ 14)لہذاچھوٹی سے چھوٹی نیکی معمولی سمجھ کر,ناچھوڑیں ہوسکتاہے وہ نیکی ہی نجات کاسبب بن جائے کیونکہ اللہ کی عدالت میں اعمال گنے نہیں جاتے بلکہ تولے جاتے ہیں اعمال میں جتنااخلاص ہوگااتنااجروثواب بڑھ جائیگا اورچھوٹے سے چھوٹے گناہ کو ہلکامت جانیں ہوسکتاہے وہی پکڑکاسبب بن جائے اگرپکڑکاسبب بن گیا تو چھٹکارہ کی کوئی صورت ممکن نہیں نیکی اخلاص کیساتھ کرنی چاہیے ناکہ چھٹکارا پانے کیلئے اور تقویٰ کی پابندی تقرب الٰہی کے لئے کرنی چاہیے ناکہ عزت کروانے کے لئے کیونکہ اطاعت کی ضرورت ہمیں ہے ہمارے خالق و مالک کو نہیں رب تو اس سے بے نیاز ہے اورعزت وذلت اسی کہ ہاتھ میں ہے جسے چاہے عزت بخشے
جسے چاہے ذلت دے سب اسی کہ اختیار میں ہے ساری دنیاملکر کسی کو نقصان پہنچانا چاہے وہ ناچاہے تو کوئی بھی کچھ نہیں کرسکتاحتی کہ وہ ناچاہے تودرخت کاپتہ بھی نہیں ہل سکتااگروہ کسی کوذلیل کرواناچاہے تو ساری دنیا بھی ملکر اسکو عزت کاایک ذرہ بھی نہیں دے سکتی،لوگوں کی چاہت کی فکر نہ کریں کہ وہ آپ سے متاثرہوں کیونکہ ان کے دل بدلتے رہتے ہیں جو آج آپ سے محبت کے دعویدار ہیں کل آپ سے نفرت کر سکتے ہیں یہ دنیامیں ہوتاتھاہوتاہے ہوتارہے گایہ نظارہ فلک نے بہت باردیکھاکہ جوکل کہ حکمران تھے وہ آج کہ مجرم ٹھہر ے و کل تک لوگوں سے محبت کہ دعویٰ دار تھے آج نفرت کا اظہار کررہے ہیں اس دنیاسے اور اس انسان سے کیاتوقع یہ تو حالات کہ بدلنے سے پہلے ہی بدل جاتے ہیں اپنی فکر کرنی چاہیے اس بات کی فکررہنے دیں کہ لوگوں کی محبت کی سے حاصل ہواگرلوگوں کے پالنے والے رب کی محبت حاصل ہوتولوگوں کی محبت خودبخود حاصل ہوجائیگی کیونکہ اگر وہ رب آپ سے محبت کرنے لگاتو وہ لوگوں کے دلوں میں آپ کے لئے الفت ڈال دے گاجب انسان اللہ سے تعلق مضبوط بنالیتاہے اللہ سے محبت وعقیدت کرنے لگتاہے توپھراللہ اس شخص کی محبت فرشتوں اور روئے زمین پربسنے والے انسانوں کہ دلوں میں ڈال دیتا ہے لوگ خودی خو د محبت کرنے لگتے ہیں کیونکہ اس انسان کا تعلق اس ذات سے جڑجاتاہے جوکن کہتے ہی سب کچھ پلٹ دیتاہے اس لئے اگرہم نے اپنا صحیح وسیدھاراستہ چن لیا،اس پرچل پڑے توپھرناتودنیاوالوں کی پرواہ کرنی چاہیے اورناہی اپنے ان اصولوں پر سمجھوتہ کرناچاہیے کہ لوگ کیا کہیں گے اس کی فکرچھوڑیں کیونکہ آپ رب العالمین کیسامنے جوابدہی کے وقت تن تنہا ہوں گے مضبوطی سے قائم رہیں جیسا آپ کو حکم دیا گیا ہے نا کہ جیسا آپ کا نفس چاہے
اپنے لئے کچھ پوشیدہ نیکی کرکے ضرور رکھیں جسے صرف اللہ ہی جانتا ہوکیونکہ ہم نے قبروحشرمیں لوگوں کو نہیں بلکہ اپنے رب کو جواب دیناہے توکیوں نااسی رب کو راضی کریں اسی کہ بتائے ہوئے راستہ پرچلیں جواس نے ہمیں بتایااورسکھایا۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں