377

پنڈی پوسٹ پنڈی اسلام آباد کا ایک نامور اخبار

ابھی کل ہی کی بات لگتی ہے جب ہمارے بھائی عبدالخطیب چوہدری صاحب نے ہم چند احباب سے مشورہ کر کے ہفت روزہ پنڈی ہوسٹ کی بنیاد رکھی تھی۔ میں دو ہزار گیارہ کے وسط میں نیا نیا روات منتقل ہوا تھا اور میرے ساتھ میرے دوست اقبال زرقاش بھی روات بہ سلسلہ روزگار منتقل ہوئے تھے۔ انگلش کی کہاوت ہے کہ
Journalists are born not made
تو چونکہ ہم بنیادی طور ہر صحافی تھے اور اٹک شہر میں ایک طویل عرصہ اس دشت کی صحرائی میں گزار چکے تھے اس لیے صحافت خصوصا خبروں کے حوالے سے اتھارٹی سمجھے جاتے تھے۔ شروع میں ہماری پہلی ملاقات ملک عابد اعوان صاحب سے ہوئی جو روات میں روزنامہ اوصاف اور ہفت روزہ محاسبہ سے منسلک تھے۔ ہمارا روزانہ آنا جانا اُن کے دفتر لگا رہتا تھا۔

اسی دوران بھائی عبدالخطیب چوہدری سے ملاقات ہو گئی۔ ان کی دھیمی طبعیت اور عزت افزائی نے ہمیں ان کا دیوانہ بنا دیا۔ وہ دن اور آج کا دن مجھے چودہ سال ہو گئے لیکن ہمارے تعلقات میں کبھی رَتی برابر فرق نہیں آیا۔ مہمان نوازی ان پر ختم ہے۔ فراغ دل ہونے کے ناطے رب تعالی نے ان پر اپنا خصوصی کرم کیا اور آج ماشاء اللہ ویل سیٹلڈ

ہو چکے ہیں لیکن نہ ان میں غرور آیا اور نہ تکبر۔ آج بھی ویسے ہی ملتے ہیں جیسے چودہ سال قبل ملے تھے۔
جہاں تک اخبار کی اشاعت کا تعلق ہے کیونکہ عبدالخطیب چوہدری خود بھی ہماری طرح صحافت کے جنون میں مبتلا رہے اور کئی اخبارات کی خاک چھان چکے تھے لہٰزا اب وہ اپنا اخبار نکال کر اپنے علاقے کی آواز بننا چاہتے تھے۔ ان کی خوش قسمتی ہے کہ انہیں ایک اچھی صحافتی ٹیم میسر آئی جس کی بدولت ہفت روزہ پنڈی پوسٹ آج پنڈی اسلام آباد کا ایک نامور اخبار بن چکا ہے۔

جو لے آوٹ پہلے دن بنا وہی ابھی تک چل رہا ہے البتہ کلر ڈائریوں کی اشاعت نے اس اخبار کی پبلسٹیی کو چار چاند لگا دئیے۔ عبدالخطیب چوہدری صاحب کی زیر ادارت یہ اخبار اس علاقے کا سب سے بڑا مسلسل اشاعت والا اخبار بن چکا ہے جس کی تائید پنڈی اور اسلام آباد کے پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ بھی کر چکے ہیں۔ اس اخبار میں لوکل سیاسی و سماجی مسائل کو نہ صرف اُجاگر کیا گیا بلکہ اُن کے حل کے لئے پنڈی پوسٹ کے فورم کو بھی استعمال کیا گیا جس کی بدولت مسائل کافی حد تک حل ہوئے۔ ان کی محنت شاقہ کی گواہی یہ ہے کہ علاقے کی عوام نہ صرف پنڈی پوسٹ کو جانتی ہے بلکہ عبدالخطیب چوہدری سے بھی شناسائی رکھتی ہے۔

اہلیان علاقہ تو انہیں اب ایک سیاسی شخصیت کے طور پر دیکھنا شروع ہو گئے ہیں اور انہیں فورس کر رہے ہیں کہ وہ حقیقی عوامی خدمت کے لئے سیاست میں باقاعدہ قدم رکھیں۔ اختصار کو مدنظر رکھتے ہوئے میری دُعا ہے کہ یہ پودا (پنڈی پوسٹ) ایک گھنا اور سایہ دار درخت بنے تاکہ اس کے زیر سایہ عوامی و سماجی مسائل اور ترقی کا عمل جاری رہے اور اللہ تعالی ہماری بھائی عبدالخطیب چوہدری کو عمرا خضرا عطا فرمائے۔ علاقے کے عوام کے لئے یہ اور ان کا اخبار غیبی قوت کی مانند ہیں جو اللہ تعالی کی طرف سے ودیعیت کی گئی ہے۔ ہفت روزہ پنڈی پوسٹ اخبار، ویب سائیٹ اور سوشل فورم کو بارہویں سال گرہ بہت بہت مبارک ہو

شہزاد حُسین بھٹی، صحافی، کالم نگار، مصنف

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں