140

پنڈی پوسٹ عوامی امنگوں کا ترجمان

شیکسپیئر کا ایک قول ضرب المثال کی حیثیت رکھتا ہے کہ زندگی ایک اسٹیج ہے جس پر ہم سب ادکار ہیں جو اپنے اپنے وقت میں اپنا اپنا کھیل دیکھا کر رخصت ہوجاتے ہیں اچھا وہی کہلاتا ہے جس کا کردار داد سمیٹتا ہے۔زندگی کے اسٹیج پر اپنا کردار نبھانے والے کچھ ادکار محض ایکسڑا رول پلے کرتے ہیں جبکہ کچھ خاص اپنی زندگی کے آغاز سے انجام تک اپنے کردار کو امر کرنے کی جہدوجہد میں مصروف نظر آتے ہیں ان کی اس جہدوجہد میں خطرات اور حادثات کی بازی پہلی سانس کے ساتھ لگتی ہے اور آخری سانس تک جاری رہتی ہے۔جو ان کرداروں کو شکست سے دورچار کرنا چاہتی ہے لیکن وہ مقابلہ کرتے ہیں خوشی‘ غم‘ نفع نقصان‘ دوستی‘ دشمنی‘ محبت‘ نفرت یہ سب ہار اور جیت کے وہ روپ ہیں جن کا سامنا کرنا کرنا پڑتاہے۔کوئی ہار جاتا ہے اور کوئی جہدمسلسل سے جیت کر اپنا نام فاتحین میں لکھواتا ہے۔خواہش اور کوشش کسی بھی کامیابی کی جانب بڑھتا پہلا زینہ ہے شرط لازم ہے کہ ارادے مضبوط ہوں کیونکہ انسان کو زندگی کی دشوار گزار راہوں پر تلاش وجستجو کا سفر کرنا پڑتا ہے۔دس برس قبل ہفت روزہ پنڈی پوسٹ کا اجراء اور اسے مقبول عام بنانے کا بیڑا اُٹھانے والے چیف ایڈیٹر عبدالخطیب چوہدری بھی وہ مرد آہن ہیں جنہوں نے ایک دھائی قبل علاقے کے عوام کو درپیش مسائل کی پھرپور نشاندھی اور ان مسائل کے حل کے لیے ایک پلیٹ فارم کی سوچ کو عملی جامہ پہناتے ہوئے پنڈی پوسٹ کا اجراء کیا عبدالخطیب چوہدری کا دس برس قبل لگایا جانا والا یہ پودا آج تناور درخت کی صورت علاقہ مکینوں کو اپنے سا ئے سے مستفید کیے ہوئے ہے اپنی سوچ اور نظریہ کو لے کر تنہا سفر پر نکلنے والے عبدالخطیب چوہدری کو جلدہی کچھ مخلص ہمسفر میسر ہوئے جن کی مشترکہ محنت سے آج پنڈی پوسٹ عوام کی امنگوں کی بھرپورترجمانی کررہا ہے۔پنڈی پوسٹ نے مجھ جیسے درجنوں لکھاریوں کو لکھنے کا ہنر آشنا ہونے کا موقع بھی فراہم کیا 2مئی 2012 کو پنڈی پوسٹ کا پہلا شمارہ مارکیٹ ہوا تو کوئی یہ گمان بھی نہیں کر سکتا تھا کہ سوشل میڈیا کے اس دور میں جب نامور اخبارات سرکولیشن میں کمی کا شکار ہیں وہاں یہ ہفت روزہ عوام میں اس قدر پذیرائی حاصل کرلے گا ہمت محنت اور لگن نے ناممکن کو ممکن کردیکھایا۔جناب عبدالخطیب صاحب کو ملک ظفر اقبال(مرحوم) جاوید اقبال بٹ(مرحوم) ناصر بشیر راجہ(مرحوم) اور اپنے چھوٹے بھائی حبیب چوہدری(مرحوم) جیسے مخلص ساتھیوں کا ساتھ میسر ہوا جن کی انتھک محنت سے پنڈی پوسٹ کی مقبولیت بام عروج پر پہنچی۔اس وقت پنڈی پوسٹ کے روح رواں جناب شہزاد رضا صاحب بھی گذشتہ دس برسوں سے محترم عبدالخطیب چوہدری کے کندھے سے کندھا ملائے ہوئے ہیں۔دس برس قبل بلیک اینڈ وائٹ پیپر سے شروع ہونے والا سفر اب دور جدید کی رنگینیوں سے مزین شمارے کے ساتھ مزید بہتری کی جانب بڑھ رہا ہے۔پنڈی پوسٹ کی عوامی مقبولیت کی بڑی وجہ ادارے کی غیرجانبدارانہ پالیسی ہے خبر اعتماد کے ساتھ”ماٹو“پنڈی پوسٹ کا خاصہ ہے۔یہی وجہ ہے کہ خبر کے حوالے سے عوام کا اعتماد کبھی متزلزل نہیں ہوتا۔ پنڈی پوسٹ میں لکھنے والے تمام دوست عوامی مسائل کو اجاگر کرنے میں اہم رول ادا کررہے ہیں جو سب مبارک باد کے مستحق ہیں۔دعا ہے دس قبل عبدالخطیب چوہدری صاحب نے حق وسچ کا جو کا عَلم بلند کیا وہ کبھی سرنگوں نہ ہو۔آمین

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں