اسلام آباد(نمائندہ پنڈی پوسٹ)سپریم کورٹ کا پنجاب میں 14 مئی کا الیکشن کرانے کا حکم،سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کا 8 اکتوبر کو ہونے والے انتخابات کا فیصلہ کالعدم قرار دیا ،چیف جسٹس عمر عطا بندیا ل نے فیصلہ پڑھ کر سنا یا تفصیلات کے مطابق گزشتہ کئی روز سے جاری الیکشن التواء کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا چیف جسٹس نے دوران الیکشن کمیشن کا فیصلہ غیر قانونی غیر آ آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ آئین اور قانون الیکشن کمیشن کو تاریخ میں توسیع کی اجازت نہیں دیتا،چیف جسٹس نے انتخابی شیڈول بحال کر دیا اور کہا کہ شیڈول میں کچھ تبدیلیاں ہونگی ۔
یہ بھی پ
سپریم کورٹ نے پنجاب اور خیبرپختونخوا (کے پی) میں الیکشن کے التوا سے متعلق کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن کا 8 اکتوبر کو الیکشن کرانے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا ہے۔سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی درخواست پر پنجاب اور کےپی کے انتخابات میں تاخیر کے مقدمے کا فیصلہ 6 سماعتوں کے بعد گزشتہ روز محفوظ کیا تھا۔کیس کی پہلی تین سماعتیں پانچ رکنی بینچ نے کیں، جسٹس امین الدین نے چوتھی اور جسٹس جمال مندوخیل نے پانچویں سماعت پر کیس سننے سے معذرت کی، جس کے بعد 31 مارچ اور 3 اپریل کو چیف جسٹس پاکستان، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
آخری سماعت میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ عدالت کا پیغام ہے اب بھی وقت ہے مل بیٹھ کر معاملات کا سیاسی حل نکالیں، پاکستانی قوم کی خاطرسیاسی ڈائیلاگ کریں اورکسی سیاسی نتیجے پرپہنچیں، سیاسی ڈائیلاگ نہیں ہوتے تو آئینی مشینری موجود ہے، الزامات لگائے جارہے ہیں کیوں کہ ہرکوئی صرف سیاسی مفادات کو پورا کرنا چاہتا ہے، ایسا نہ ہو کہ دوسرا کوئی غیرضروری معاملہ شروع ہوجائے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یہ اپنے ججز بھی خود چننا چاہتے ہیں؟
یہ کبھی نہیں ہوا کہ اپنے مقدمات سننے کے لیے ججزخود منتخب کیے گئے ہوں، ہمیں تحمل اور برداشت کا مظاہرہ کرنا ہے، پارلیمنٹ اور حکومت کا بہت احترام ہے، انتخابات ایک ساتھ ہونےکا آئیڈیا زبردست ہے، اس کیس میں دو اسمبلیاں تحلیل ہوچکی ہیں، وفاقی حکومت کی جانب سے یقین دہانی چاہیے ہوگی، ملک میں کوئی سیاسی ڈائیلاگ نہیں ہو رہا، سارا بوجھ وفاقی حکومت پر ہے، وزارت دفاع اور وزارت خزانہ کی پیش کی گئی وجوہات بھی دیکھیں گے۔