اسلام آباد(نمائندہ پنڈی پوسٹ)پنجاب اور کے پی اسمبلیوں کے انتخابات کی تاریخ کا اعلان کس نے کرنا ہے؟ اس حوالے سے سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال نےاز خود نوٹس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ 90 روز میں انتخابات ہوں گےفیصلہ سنائے جانے کے موقع پر سپریم کورٹ کے کمرۂ عدالت نمبر 1 میں وکلاء اور سیاسی جماعتوں کے رہنما بڑی تعداد میں موجود ہیں، کمرۂ عدالت نمبر 1 میں ساؤنڈ سسٹم بھی چیک کیا گیا۔چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے گزشتہ روز فیصلہ محفوظ کیا تھا۔چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے 2 سماعتیں کیں۔جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہر بینچ میں شامل ہیں۔16 فروری کو جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر نقوی نے معاملہ چیف جسٹس کو بھجوایا تھا، 22 فروری کو چیف جسٹس نے پنجاب اور کے پی اسمبلیوں کے انتخابات میں تاخیر پر از خود نوٹس لیا۔حکمراں اتحاد نے 9 رکنی لارجر بینچ میں شامل 2 ججز پر اعتراض اٹھایا۔جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر نقوی نے خود کو بینچ سے الگ کر لیا، جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس اطہر من اللّٰہ بھی 9 رکنی بینچ سے علیحدہ ہو گئے۔چیف جسٹس پاکستان نے بینچ کی از سرِ نو تشکیل کر کے اسے 5 رکنی کر دیا۔سماعت کے دوران اسپیکر کے وکیل علی ظفر، اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے وکیل عابد زبیری، عوامی مسلم لیگ کے وکیل اظہر صدیق، اٹارنی جنرل شہزاد عطاء الہٰی، الیکشن کمیشن کے وکیل سجیل شہر یار، گورنر خیبر پختون خوا کے وکیل خالد اسحاق، پیپلز پارٹی کے وکیل فاروق نائیک، مسلم لیگ ن کے وکیل منصور اعوان، جے یو آئی کے وکیل کامران مرتضیٰ، صدرِ مملکت کے وکیل سلمان اکرم راجہ، گورنر پنجاب کے وکیل مصطفیٰ رمدے اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شان گل نے دلائل دیے۔بینچ میں شامل سپریم کورٹ کے تمام ججز نے گزشتہ روز ریمارکس دیے کہ آئینی طور پر انتخابات 90 دن میں ہوں گے۔
چیف جسٹس نے گزشتہ روز ریمارکس دیے کہ کوئی آئینی ادارہ انتخابات کی مدت نہیں بڑھا سکتا ہے، انتخابات بر وقت نہیں ہوئے تو ملک میں استحکام نہیں آئے گا۔