133

پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ قانونی قرار

اسلام آباد(نمائندہ پنڈی پوسٹ) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس کا فیصلہ سنا دیا۔سپریم کورٹ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ سے متعلق درخواستوں کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، سپریم کورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیخلاف درخواستیں مسترد کردیں، فیصلے میں کہا گیا کہ دس، پانچ کی تناسب سے ایکٹ کو برقرار رکھا جاتا ہے۔سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے حق میں فل کورٹ کا اکثریتی فیصلہ سنایا گیا،جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس عائشہ ملک نے فیصلے سے اختلاف کیا، جسٹس مظاہر نقوی اور جسٹس شاہد وحید نے ایکٹ کی مخالفت کی۔فیصلہ سنانے سے قبل چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ تاخیر کے لیے معذرت چاہتے ہیں کہ معاملہ بہت تکنیکی تھا، پہلے آج کا حکمنامہ پڑھ کر سناؤں گا۔اس سے قبل سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا گیا تھا، سماعت مکمل ہونے کے بعد چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کا کہنا تھا کہ اگر آج اتفاق رائے نہیں ہوتا تو فیصلہ محفوظ سمجھیں جو بعد میں سنایا جائے گا اور اگر ججوں میں اتفاق رائے ہوگیا تو فیصلہ آج ہی سنا دیں گے۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹ نے سماعت کی تھی۔جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس سید منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ اے ملک، جسٹس اطہر من اللّٰہ، جسٹس سید حسن اظہر رضوی، جسٹس شاہد وحید اور جسٹس مسرت ہلالی فل کورٹ میں شامل ہیں۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں