361

شراب نوشی

پروفیسر محمد حسین/اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ”اے ایمان والو بے شک شراب اور جوا اور بت اور جوئے کے تیر سب ناپاک اور شیطانی کام ہیں پس ان سے اجتناب کرو تاکہ تم فلاح پا جاؤ شیطان تو یہی چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعے تمہارے درمیان دشمنی اور بغض ڈال دے اور تمیں ذکر اور نماز سے روکے تو کیا اب بھی تم باز نہیں آتے“(المائدہ) اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں شراب سے منع کیا ہے اور اس سے ڈرایا ہے۔ نبی کریم ؐ نے فرمایا ہے کہ ”شراب سے بچو کیونکہ وہ تمام برائیوں کی اصل اور ماں ہے“ جو شخص اس سے اجتناب نہ کرے تو اس نے اللہ اوراس کے رسول ؐکی نا فرمانی کی اور وہ عذاب کا مستحق ٹھہرا۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا ”جو شخص اللہ اور اس کے رسول ؐکی نافرمانی کرے اور اس کی حدود سے تجاوز کر جائے اللہ اس کو دوزخ میں داخل کرے گا وہ اس میں ہمیشہ رہے گا اور اس کے لیے رسواکن عذاب ہو گا“ (النساء)حضرت ابن عباسؓنے فرمایا کہ جب حرمت شراب کے بارے میں حکم نازل ہوا تو صحابہ کرام ؓ ایک دوسرے کے پاس گئے اور کہنے لگے کہ شراب حرام قرار دے دی گئی ہے اور اسے شرک کے برابرقرار دیا گیا ہے۔حضرت عبداللہ بن عمرؓ کا موقف ہے کہ شراب کبیرہ گناہوں میں سے بڑاگناہ ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ ام الخبائث ہے۔ اور کئی احادیث میں اس کے پینے والے پر لعنت کی گئی ہے۔حضرت عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ؐنے فرمایا ”ہر نشہ آور چیز شراب ہے اور ہر قسم کی شراب حرام ہے اور جس نے شراب پی وہ توبہ کئے بغیر فوت ہو جائے اور وہ شراب نوشی کا عادی ہو تو ایسا شخص آخرت میں شراب طہور نہیں پئیے گا“(بخاری و مسلم)حضرت جابرؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہؐنے فرمایا کہ نشہ آور اشیاء استعمال کرنے والے کے بارے میں اللہ کا یہ عہد ہے کہ وہ اسے دوزخیوں کے پیپ لہو کی تلچھاٹ پلائے گا۔ حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہؐ نے فرمایا کہ شراب کا عادی بت کے پجاری کی طرح ہے۔حضرت ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہؐنے فرمایا کہ والدین کا نافرمان اور عادی شراب نوش جنت میں نہیں جائیں گے (نسائی)حضرت جابر بن عبداللہؓ سے روایت کیا گیا ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ”تین قسم کے لوگ ہیں کہ ان کی نہ نماز قبول ہو تی ہے اور نہ ان کی کوئی نیکی آسمان کی طرف بلند ہوتی ہے مفرور غلام حتی کہ وہ اپنے مالکوں کے پاس واپس آجائے اور اپنے آپ کو ان کے حوالے کر دے وہ عورت جس پر اس کا خاوند ناراض ہو حتیٰ کہ وہ اس سے راضی ہو جائے اور نشہ میں مست شخص حتیٰ کہ وہ ہوش میں آجائے“حضرت ابو سعید خدریؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہؐ نے فرمایا کہ اللہ شراب نوش کی اس وقت تک نماز قبول نہیں کرتا جب تک اس کا کچھ حصہ بھی اس کے جسم میں رہتا ہے۔ایک روایت میں ہے کہ جو شخص شراب پئیے اللہ اس سے کوئی چیز قبول نہیں کرتا اور جس کو اس سے نشہ ہو جائے تو اس کی چالیس روز نماز قبول نہیں ہوتی اگر وہ توبہ کر لے اور پھر پی لے تو اللہ پر حق ہے کہ وہ اسے جہنم کی پیپ پلائے۔رسول اللہ ؐنے فرمایا ”جو شخص شراب پئے اور نشہ نہ چڑھے تو اللہ تعالیٰ اس سے چالیس روز تک اعراض کرتا ہے اور جو شخص شراب پئیے اور اسے نشہ چڑھ جائے تو اللہ تعالیٰ اس سے چالیس روز تک نہ فرض قبول کرتا ہے نہ نفل اور اگر اس حالت میں فوت ہو جائے تو وہ بت پوجنے والے کی موت مرے گا۔حضورنبی کریمؐنے فرمایا کہ جنت کی خوشبو پانچ سو سال کی مسافت سے آجاتی ہے لیکن والدین کا نا فرمان‘احسان جتلانے والا‘شراب کا عادی اور بت کا پجاری اس کی خوشبو بھی نہیں پائیں گے (طبرانی)رسول اللہؐ نے فرمایا کہ اللہ نے مجھے رحمت اور ہدایت بنا کر مبعوث کیا ہے۔آلات موسیقی اور امر جاہلیت کو ختم کرنے کے لئے مجھے مبعوث کیا ہے۔رب تعالیٰ نے اپنی عزت کی قسم اٹھا کر کہا کہ میرے بندو جو بندہ ایک گھونٹ شراب پئے گا تو میں اسی شکل میں اسے جہنم کا کھولتا ہوا پانی پلاؤں گااور میرے بندوں میں سے جو بندہ صرف میرے خوف کی وجہ سے اسے چھوڑدے گا تومیں اسے وہی چیز شراب طہور جنت میں بہترین ساتھیوں کے ساتھ پلاؤں گا“جس شخص پر شراب کے بارے میں لعنت کی گئی اس کا ذکر رسو ل اللہؐ نے فرمایا کہ شراب اس کے پینے والے‘اس کے ساقی‘اس کے بیچنے والے‘خریدنے والے‘اس کے نچوڑنے والے‘رس نکلوانے والے‘اس کو اٹھانے اور لانے والے‘جس کے لئے لائی گئی ہو اور اس کی قیمت کھانے والے پر لعنت کی گئی ہے“(ابوداؤد)جب شراب نوش بیمار ہو جائے تو اس کی عیادت کرنے اور اسی طرح اسے سلام نہ کرنے کے بارے میں عبداللہ بن عمرو بن عاصؓ بیان کرتے ہیں کہ جب شراب نوش بیمار ہو جائے تو اس کی عیادت نہ کرو اور شراب نوش کو سلام نہ کرو۔ رسول پاکؐنے فرمایا شراب نوشوں کی ہم نشینی اختیار نہ کرو نہ ان کی عیادت کرو اور نہ ہی ان کے جنازوں میں جاؤ کیونکہ شراب نوش روز قیامت اس حال میں آئے گا کہ اس کا چہرہ سیاہ ہو گا پیاس کی وجہ سے اپنی زبان اپنے سینے کی طرف نکال رہا ہو گا۔اس کا لعاب بہہ رہا ہو گا اسے دیکھنے والا ہر شخص اسے ملامت کر رہا ہو گا اور پہچان لے گا وہ شراب نوش ہے“ حضرت ام سلمہؓ بیان کرتی ہیں کہ میری بیٹی بیمار ہو گئی تو میں نے ایک کوزے میں اس کے لیے نبید تیار کی رسول اللہؐمیرے پاس تشریف لائے تو وہ ابل رہی تھی آپؐنے فرمایا ام سلمہؓ یہ کیا ہے میں نے آپؐ کو بتایا کہ میں اس سے اپنی بیٹی کا علاج کروں گی تو رسول اللہؐنے فرمایا کہ اللہ نے میری امت کی شفاء اس چیز میں نہیں رکھی جو اس نے حرام قرار دے رکھی ہے(بیہیقی)ہم آخرت میں عذاب کا باعث بنے والی ہر چیز کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے عفو وعافیت کی درخواست کرتے ہیں۔بندے پر واجب ہے کہ وہ اس سے پہلے پہلے اللہ کے حضور توبہ کرلے کہ اسے موت آئے اور وہ بری حالت پر ہوجس سے اس کو جہنم میں ڈال دیا جائے ہم اس سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں