143

پروفیسر احمد رفیق اختر کا سالانہ تعلیمی سیشن

ممتاز مذہبی سکالر اور روحانی شخصیت پروفیسر احمد رفیق اختر کے سالانہ تعلیمی سیشن میں علم کے متلاشیوں کی تعداد میں ہر سال اضافہ ہو رہا ہے اور امسال یہ تعداد بڑھ کر دس ہزار سے تجاوز کر گئی،ملک کے طول و عرض اور بیرون ممالک سے لوگ گوجرخان امڈ آئے،گل پیڑہ جی ٹی روڈ گوجرخان میں سالانہ تعلیمی سیشن میں ” مسلم امہ نشاۃ ثانیہ خواب، حقیقت”کے موضوع پر تاریخی سیشن سے خطاب کو انٹرنیٹ کے ذریعے لاکھوں افراد نے لائیو بھی دیکھا، سیشن صبح 10 بجے شروع ہو کر عصر تک جاری رہا،اس دوران سوال و جواب کا سیشن بھی ہوا۔ اس سیشن میں ریٹائرڈ و حاضر سروس فوجی افسران،بیورو کریسی،طالبعلموں اور سول سوسائٹی نے شرکت کی،سیشن میں سویٹ ہوم کے تحت چلنے والے کیڈٹ کالج سوہاوہ کے سینکڑوں کیڈٹس نے شرکت کر کے ماحول کو مزید خوبصورت بنا دیا،استاد گرامی پروفیسر احمد رفیق اختر نے سویٹ ہومز کے چئیرمین خان زمرد کو اسٹیج پر اپنے پاس بٹھایا اور کہا کہ سویٹ ہومز اور کیڈٹ کالج میں جس طرح یتیم بچوں کو بہترین طرز زندگی کی فراہمی کے ساتھ ساتھ جسطرح اعلی تعلیم دی جا رہی ہے اس طرح خان زمرد اقبال کے شاہین پیدا کر رہے ہیں،ان کیڈٹس کو دیکھ کر مجھے بڑی خوشی ہو رہی ہے۔سالانہ تعلیمی سیشن کے موقع پر سیکورٹی کے تمام تر فرائض پنجاب پولیس نے سر انجام دئے،اس مقصد کے لیے تھانہ گوجرخان،مندرہ اور جاتلی کے علاوہ اضافی نفری بھی بلائی گئی تھی،انٹری پوائنٹ پر واک تھرو گیٹ لگائے گئے تھے اور اسکا انتظام پنجاب پولیس کے سپرد تھا،جبکہ ٹریفک کنٹرول کے لیے ہائی وے ٹریفک پولیس اور ٹریفک وارڈنز نے ذمہ داریاں سنبھال رکھی تھیں، ہزاروں گاڑیوں کی پارکنگ کے لیے جی ٹی روڈ کے اردگرد عارضی پارکنگ ایریاز بنائے گئے تھے۔اس تاریخی سیشن سے پروفیسر احمد رفیق اختر نے دین کے مختلف پہلووں پر منفرد انداز میں روشنی ڈالی جن سے لوگوں کے ذہنوں میں پائے جانے والے ابہام دور کیے،استاد گرامی پروفیسر احمد رفیق اختر نے کہا ہے کہ پاکستان کو کوئی المیہ درپیش نہیں ہے،اگر کچھ غلطیاں اور مسائل ہیں تو اسکے ذمہ دار ہم ہیں،ملک نہیں،علامہ اقبال کہتے ہیں کہ اسلام ہمیشہ ہماری مدد کرتا ہے مگر ہم نے کبھی اسلام کی مدد نہیں کی،اسلام کو آج تک شکست کا سامنا نہیں کرنا پڑا،جو بھی اسلام کے نظریے سے ٹکراتا ہے پاش پاش ہو جاتا ہے،پاکستان کے بارے میں فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں، خدا نے حضرت محمد رسول ﷺ کو مسلمانوں کے قحط سے نہ مرنے کی گارنٹی دی ہے، نے کہا کہ مسلمانوں کو جہاں جہاں شکست کا سامنا کرنا پڑا اسلام سے دوری اور قومیت کو حاوی کرنے کے باعث ہوا،اسلام کبھی زوال کا شکار نہیں ہوا،قومیں گرتی رہیں نظریہ زندہ رہا،ہمارا تشخص اسلام تھا،مگر ہم قومیت کے حصار میں چلے گئے،جو قوم عصبیتوں کا شکار ہوئی گر گئی،خدا کو یہ بہت پسند ہے کہ کوئی اس سے اپنے گناہوں کا عذر پیش کرے اور بے شک بار بار کرے مگر بخشش مانگے، وہ کہتا ہے کہ تم پلٹ آو گے تو میں بھی پلٹ آوں گا، انہوں نے کہا کے ہماری معیشت میں سب سے بڑا مسئلہ سود کا ہے،ہم گزشتہ 70 سالوں سے خدا اور اس کے رسول ﷺ کے خلاف سرعام جنگ کر رہے ہیں،اس سے چھٹکارا حاصل کرکے ہمیں بینکنگ کے نظام میں صدقات کا نظام لانا پڑے گا،اور اس کو یکدم نافذ کرنے کی بجائے خدا ہمیں بتدریج نافذ کرنے کی اجازت دیتا ہے،ذرا سوچیں جب ہم خدا سے جنگ کریں گے تو ہمارے ساتھ کیا ہونے والا ہے،انہوں نے کہا کہ پاکستانی 270 ارب روپے کے صدقات دیتے ہیں،انفرادی حیثیت میں اس میں حکومت اور بینکنگ سسٹم کردار ادا کرے، بینک رکھی گئی امانتوں یعنی پیسے کی قیمت وصول کرے اور صدقات سے نظام چلائے‘ روفیسر احمد رفیق اختر نے مزید کہا کہ لوگ مجھ سے توحید اور شرک کے بارے میں سوالات کرتے ہیں،یعنی رسول محمد ﷺ کی تعریف کے بارے میں مبالغہ آرائی‘ تو رحمت العالمین سے پہلے عالم کا تعین کرنا پڑے گا،اللہ تعالی نے کہا کہ میں سات زمینیں اور سات آسمان بنائے،جن پر ہمارا حکم چلتا ہے،ابن عباس فرماتے ہیں کہ سات زمینیں اور سات آسمان اور جو کچھ انکے درمیان ہے جسکا ہمیں علم ہے اور جنکا ہمیں علم نہیں ہے وہ عالمین ہیں،اور اس سے ہم رحمت العالمین ﷺ کا تعین کر سکتے ہیں مگر مشکل یہ ہے کہ ہمارے پاس زبان اور ذخیرہ الفاظ نہیں ہم مقدور بھر رحمت العالمین کی تعریف کر سکتے ہیں،اسکے بارے میں جو شرک و کفر کہے اسے جاہل ہی کہا جا سکتا ہے،انہوں نے کہا کہ میں پیشگوئیوں کو درست نہیں سمجھتا،مگر جسے قرآن کا علم ہے اسکی بات اور ہے،جب حالات ٹھیک تھے تو میں نے کہا تھا کہ 2023 خدا کے غضب کا سال ہو گا اور آپ دیکھ رہے ہیں کہ ایسا ہے،یوکرین کی جنگ نے عالمی معیشت کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے‘اسکے سنگین نتائج سامنے آرہے ہیں،مغرب میں اشیائے ضروریہ کی قلت پیدا ہو چکی ہے،ہمیں کوئی خطرہ نہیں‘ ہمارے ہاں اناج وافر مقدار میں موجود ہے،اور پھر اللہ نے محمد رسول ﷺ کو مسلمانوں میں قحط نہ پڑنے کی گارنٹی دے رکھی ہے، روس نے کہہ رکھا ہے کہ وہ ڈالر کو ہوا میں اڑا کے رکھ دیں گے کیونکہ ڈالر سونے کے ساتھ منسلک نہیں ہے‘ہمارے ہاں مسئلہ صرف یہ ہے کہ حکومتیں باہر سے ہدایات لیتی ہیں،اپنے خواہ کتنے ہی پیشہ ور ہوں ان سے رائے نہیں لیتیں اور پھر ہم بھی حکومتوں سے اسکی باز پرس نہیں کرتے۔انہوں نے کہا کہ عوام اپنی معاشی صورتحال سے ہرگز نہ گبھرائیں، یوکرین کی جنگ نے یورپ و امریکہ کی حالت انتہائی ابتر کر دی ہے اور انہوں نے 1914 میں قیامت کا جو کلاک تیار کیا تھا اسکے مطابق قیامت 90 سیکنڈ دور ہے در اصل یوکرین کی جنگ نے کلاک کو قیامت کے نزدیک کر دیا ہے مگر ہم مسلمانوں کے لیے قیامت کے درمیان ایک بڑی دیوار حائل ہے اور وہ ہے نزول عیسی اور ظہور مہدی،جب تک یہ دو ہستیاں نہیں آئیں گی قیامت نہیں آئے گی،اگر یوکرین کی جنگ دس سال چلی تو مغرب کی معیشت تباہ ہوتی جائے گی،اور کوئی پتہ نہیں اس میں اچانک شدت آ جائے،پھر برطانوی حکومت کہتی ہے کہ روس نے ہمیں ایٹمی جنگ کی بھی دھمکی دے رکھی ہے،اس موقع پر پروفیسر احمد رفیق اختر نے مسلم حکومتوں کو اپنی طرف سے تجاویز دیتے ہوئے کہا کہ اگر وہ ان پر عمل کریں تو مسلمانوں کو کوئی خطرہ نہیں کیونکہ مسلمان معاشی لحاظ سے اب بھی مغرب پر بھاری ہیں انہوں نے کہا کہ اسلامی ممالک سودی نظام بالکل ختم کریں،اور بینکنگ سسٹم کو ایک نئی طرز پر منظم کریں،اقوام متحدہ اپنے مقاصد میں ناکام ہو چکی، اسلامی ممالک دولت مشترکہ اسلامیہ تشکیل دیں،جس میں چھوٹے بڑے کی تخصیص کیے بغیر تمام شریک ممالک کو برابر کی حیثیت حاصل ہو اور کسی کو ویٹو کا اختیار نہ ہو، ایک مشترکہ فقہی شریعہ کونسل تشکیل دی جائے اور مختلیف معاملات پر اجماع کر کے تفرقہ بازی ختم کریں، کھلے دل کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک دوسرے کو برداشت کریں، اور دوسرے فرقہ کو کافر قرار دینے کی روش ترک کریں،ہمارے علمائے کرام نے اپنے فرقوں کو حصار میں بند کر رکھا ہے جس کسی طور مسلمانوں کے مفاد میں نہیں،پروفیسر احمد رفیق اختر نے مزید تجاویز دیتے ہوئے کہا کہ مسلمان ممالک کے مابین کوئی سمندر حائل نہیں لہذا نیل سے کاشغر تک تمام اسلامی ممالک کے درمیان ایک ٹرین سروس شروع کی جائے،جس سے مسلمان ممالک کے درمیان بھائی چارے کی فضا قائم ہو گی، اسلامی اقدار کو فروغ ملے گا اور مسلم ممالک کے مابین اجنبیت ختم ہو گی، جیسے ماضی میں شاہراہ ریشم پر مسلم قافلے سفر کرتے تھے انہوں نے مزید کہا کہ مسلم ممالک مصر،بغداد اور دمشق میں قائم اسلامی تعلیمی اداروں کی طرح جدید اسلامی یونیورسٹیاں قائم کریں جہاں اسلامی ممالک کے طلبا جدید تعلیم حاصل کر سکیں،مغربی نظام تعلیم اب فرسودہ ہو رہا ہے،انہوں نے کہا کہ اسکے علاوہ مسلم ممالک ایسا ادارہ تخلیق کریں جو اپنے اپنے ملک کی دفاعی ضروریات کے علاوہ مشکل وقت میں اپنے اور دوسرے مسلم ممالک کے لوگوں کے کام آ سکے،جس میں ہر ملک مقررہ تعداد میں افراد فراہم کرے،انہوں نے کہا کہ مسلمان احساس اسلام سے عاری ہیں مگر میری تجاویز سے یہ احساس پیدا کیا جا سکتا ہے۔خدا ہم پر کرم کرے گا اور ہم ایکدوسرے کے قریب آ سکیں گے مسلمان جب اکٹھے ہوں گے تو اسلام کا غلبہ ہوگا،ایک بار پھر احیائیاسلام ہوگا ہمیں ایک اسلامی قوم کے طور پر سوچنا ہوگا،پروفیسر احمد رفیق اختر نے سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ قومیت کا خیال کرنے کی ممانعت نہیں البتہ رسول خدا ﷺ نے فرمایا کہ تعصب یہ ہے کہ تم اپنی قوم کے کسی ظالم کی مدد کرو، انہوں نے کہا کہ فرمان رسول ﷺ ہے کہ جس نے اسلام دشمن کو دوست بنایا اسکی مثال مکڑی کے جالے کی دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات بالکل جھوٹ ہے کہ ترکیہ کے زلزلے میں امریکہ کا ہاتھ ہے، ایسی افواہیں وہ خود پھیلاتے ہیں تا کہ خود کو خدا کے مقابل قوت ثابت کریں‘اگر ان میں اتنی ہی اہلیت ہے تو اپنے ملک سے قدرتی آفات کا خاتمہ کریں۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں