نجی تعلیمی اداروں کے اسکول کے لوگو والی نوٹ بکس اور یونیفارم خریدنے پر مجبورکرنے کے معاملے پر مسابقتی کمیشن کی انکوائری میں نجی اسکولوں کی اجارہ داری ثابت ہوگئی، لوگو والی کاپیاں مارکیٹ سے 280 فیصد تک مہنگی پائی گئیں، 17 بڑے نجی اسکول سسٹمز کو شوکاز نوٹس جاری کردیئے گئے۔ کمیشن کا کہنا ہے کہ ہر نجی اسکول کو ساڑھے 7 کروڑ روپے تک جرمانہ کیا جاسکتا ہے۔
مسابقی کمیشن کی انکوائری میں نجی اسکولوں کی جانب سے طلبہ کو لوگو والی نوٹ بکس اور یونیفارم خریدنے پر مجبور کرنے کا الزام ثابت ہوگیا، اسکولز اجارہ داری قائم کرکے لوگو والی کاپیاں مارکیٹ سے 280 فیصڈ تک مہنگی فروخت کرتے ہیں۔
سی سی پی نے 17 بڑے نجی اسکول سسٹمز کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے 14 چودہ دن میں تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی، مہنگے نجی تعلیمی اداروں نے مسابقتی کمیشن سے فیسوں کا ڈیٹا شیئر کرنے سے انکار کردیا۔
مسابقی کمیشن کا کہنا ہے کہ ہر نجی اسکول کو ساڑھے 7 کروڑ روپے تک جرمانہ کیا جاسکتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طلباء کو مہنگی لوگو والی نوٹ بکس، یونیفارمز خریدنے پر مجبور کیاج اتا ہے۔ مسابقی کمیشن کا کہنا ہے کہ داخلے کے بعد طلباء محصور کنزیومر بن جاتے ہیں، ملک کے 50 فیصد طلباء نجی اسکولوں میں زیرتعلیم ہیں، گائیڈ لائنز کے نام پر مہنگی پراڈکٹس کی لازمی خریداری مسلط کی جاتی ہے۔
کمیشن نے مزید کہا کہ والدین سستے داموں متبادل بازار سے نہیں خرید سکتے، نوٹس ملنے والے اسکولوں میں بیکن ہاؤس، ویسٹ منسٹر، سٹی اسکول، ہیڈ اسٹارٹ، لاہور گرائمر اسکول، فروبلز، روٹس انٹرنیشنل، روٹس ملینیئم، کیپس، الائیڈ اسکولز، سپرنووا، دار ارقم، اسٹپ، یونائیٹڈ چارٹر اور اسمارٹ اسکول بھی شامل ہیں۔
کمیشن کا کہنا ہے کہ والدین اور طلباء کو مشروط فروخت یا مجبور کرنا کمپی ٹیشن ایکٹ کی خلاف ورزی ہے، کئی نجی اسکولوں نے مخصوص وینڈرز سے خفیہ معاہدے کر رکھے ہیں۔