107

پرائس کنٹرول کمیٹیاں عوام کو ریلیف دینے میں بری طرح ناکام

تحریر چوھدری محمد اشفاق
پورے ملک کی طرح کلرسیداں میں بھی مہنگائی کا جن قابو سے باہر ہو چکا ہے غریبوں کیلیئے دو وقت کی روٹی پوری کرنا جان جوکھوں کا کام بن چکا ہے کلرسیداں میں ۱۱یونین کونسلز ہیں جن میں کسی بھی دکان پر نہ تو کوئی ریٹ لسٹ موجود ہے اور نہ ہی سب کے ریٹس یکساں ہیں سب اپنی اپنی من مانی کر رہے ہیں چیکینگ کا کوئی بھی معقوک انتظام نہیں ہے پرائس مجستریٹ کبھی کبھار اپنے ٹارگٹ پورے کرنے کیلیئے چکر لگاتے ہیں دکانداروں کو پہلے ہی اطلاع مل جاتی ہے وہ ریٹ لسٹیں بھی لگا دیتے ہیں اور ریٹ بھی تھوڑے کم بتاتے ہیں مجستریٹ صاحبان صرف تصاویر بنوا کر واپس آ جاتے ہیں اس کے بعد تمام معاملات پہلے کی طرح ہو جاتے ہیں سبزیوں،آٹا،دالیں انڈے ہر دکان پر اپنا ریٹ ہوتا ہے کسی بھی دکان پر ریٹ لسٹ کے مطابق سودا سلف خریدنا کسی صارف کے بس کی بات ہی نہیں ہے ریٹ لسٹ پوچھنے پر دکاندار گلے پڑتے ہیں اس میں کچھ غفلت عوام کی طرف سے بھی جو بغیر ریٹ لسٹ کے خریداری کرتے ہیں اس کے علاوہ سرکاری متعلقہ محکموں کی بھی ہے جن کے پاس دکانداروں کو قابو کرنے کیلیئے کوئی خاص سسٹم ہی موجود نہیں ہے جن لوگوں کے پاس پیسے ہیں ان کو تو ریٹ پوچھنے کی ضرورت ہی نہیں ہے ان کی وجہ سے نقصان ان غریبوں کو ہو رہا ہے جو دیہاڑی دار ہیں جن کا ایک ایک روپیہ بھی خون پسینے سے شرابور ہے غریب فاقوں تک پہنچ چکے ہیں بے شمار افراد دوسروں کے منہ کی طرف دیکھنے پر مجبور ہو چکے ہیں تباہی ہر طرف سے صرف غریب کی نکل رہی ہے غریب کی کب سنی جائے گی کلرسیداں شہر میں تو سبھی مجستریٹ چیک کرتے ہیں لیکن اس کے باوجود مہنگائی پر کنٹرول نہیں پایا جا سکا ہے شاہ باغ، چوکپندوڑی،چوہا خالصہ،سر سوبہ شاہ،دوبیرن کلاں،سموٹ میں چیکنگ کا کوئی باقاعدہ نظام وضع کیا جائے جس کے باعث عوام کو تھوڑا ریلیف مل سکے مجستریٹ صاحبان کی نیت پر کوئی شک نہیں ہے لیکن ان کا طریقہ کار درست نہیں ہے جب تک چیکینگ کا کوئی خفیہ طریقہ کار نہیں ڈھوندا جاتا ہے تب تک مہنگائی کو کنٹرول کرنا مشکل نہیں بلکہ نا ممکن بھی ہے بلکہ اکثر عوام یہ کہتے ہیں کہ پرائس مجستریٹ ہمارے لیئے زیادہ مسائل پیدا کر رہے ہیں وہ اس طرح کہ وہ کبھی کبھار صرف چند گھنتوں کیلیئے چیکینگ و جرمانے کر کے واپس چلے جاتے ہیں اور دکاندار ان کا غصہ عوام پر نکالتے ہیں وہ مہنگائی میں مزید اضافہ کر دیتے ہیں جب تک چیکینگ مجستریٹ دوبارہ وہاں پر جاتے ہیں دکاندار عوام کا بھرکس نکال چکے ہوتے ہیں دودھ دہی والوں نے تو انت مچا رکھی ہے کہیں بھی کوئی خالص چیز نہیں مل رہی ہے لیکن ان کے ریٹ انتہائی اعلی درجے کی اشیاء کے ہیں کوئی ایسا طریق ہونا چاہیئے جس سے دودھ دہی کی کوالٹی کا پتہ لگ سکے پوڈر ملے دودھ دہی عوام کی قسمت بن چکے ہیں سرکاری افسران عوام کی جان کی حفاظت کے زمہ دار ہیں افسوس کی بات کہ ان کو خود پتہ نہیں ہے کہ کہاں کیا ہو رہا ہے کلرسیداں کے کسی بھی شہر میں عوام کو ریلیف فراہم کرنے کیلیئے کوئی خاطر خواہ انتطام موجود نہیں ہے ایسے حالات میں عوام کہاں جائیں دوسری طرف عوام کو بھی اپنے حقوق کی پہچان کرنا ہو گی ریٹ لسٹ کے بارے میں دریافت کرنا ان کا قانونی حق ہے وہ اپنے اس حق سے کام لینے سے کیوں گھبراتے ہیں خریداری کرتے وقت بل طلب کریں اپنا حق لینے کیلیئے تھوڑی تکلیف اٹھانا پڑتی ہے مافیاز بہت زیادہ طاقت ور ہو چکے ہیں قانون ان کے سامنے کمزور پڑ چکا ہے عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا جا رہاہے ایک بہت بڑا قصور عوام کا بھی ہے جو کسی بھی گراں فروش کے خلاف شکایت درج نہیں کرواتے ہیں دکانداروں کو عوام کا محتاج ہونا چاہیئے لیکن وہ عوام پر حکمرانی کر رہے ہیں مجستریٹ صاحبان بھی ہر چیز کے زمہ دار نہیں ہیں سب سے بڑی خرابی ہمارے قانونی سسٹم کی ہے جو با اختیار افسران کی راہ میں رکاوٹ بنا ہوا ہے مسائل کی نشاندہی کرنا ہماری زمہ داری ہے امید کرتے ہیں کہ ہماری تحصیل کلرسیداں کے زمہ دار پرائس کنٹرول مجستریٹ اپنے عوام کو ریلیف فراہم کرنے کیلیئے اپنے تعیں کوئی ضرور طریقہ کار اپنائیں گے جس کی مدد سے عوام کو اگر مکمل نہیں تو تھوڑا بہت ریلیف ضرور ملے گا

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں