102

پارٹی کیلئے ثابت قدمی میری پہچان ہے،راجہ علی اصغر

کاشف علی/اللہ نے سب سے زیادہ متضاد مزاج سمندر کو عطاکیا ہے جس کی سطح پرسکون مگر تہہ میں بڑے بڑے طوفان چھپے ہوتے ہیں اگر ذرا اور غور کریں تو سمندر سے بھی گہرا اللہ نے انسان کو تخلیق کیا ہے جس کا اندازہ ہر کس وناکس کی بات نہیں جو انتہائی پرسکون نظر آتا ہو نہ جانے اپنے دل میں کتنی بڑی ہلچل لیے بیٹھا ہو۔گذشتہ دنوں چند دوستوں کے ہمراہ مسلم لیگ فرانس کے چئیرمین راجہ علی اصغر کی ہمشیرہ کے انتقال پر ان سے اظہار افسوس کرنے تحصیل سوہاوہ کے گاو¿ں ڈونگی جانا ہوا راجہ صاحب سے یہ ملاقات صرف تعزیت کی حد تک رہی۔اس سرسری ملاقات میں وہ مجھے سمندر کی سطح کی موافق پرسکون دکھائی دئیے لیکن گہرے بھی سمندرکی طرح لگے۔ان کے انداز گفتگو نے مجھے ان سے دوسری ملاقات پر مجبور کردیا ان سے دوسری ملاقات ان کے اپنے گاو¿ں میں ان کی رہائش گاہ پر ہوئی۔اس طویل نشست میں راجہ صاحب سے سیاسی سماجی مسائل اور ان کی زندگی سے متعلق کھل کر بات ہوئی۔راجہ صاحب نے ابتدائی تعلیم اپنے گاو¿ں چنگا میرا سے حاصل کی۔میڑک گورنمنٹ ہائی اسکول قاضیاں سے کیا جبکہ بقیہ تعلیم پوسٹ گریجویٹ کالج اصغرمال راولپنڈی میں مکمل کی۔بعد ازاں وہ فرانس چلے گئے جہاں وہ ایک وسیع کاروبار کو خود ہینڈل کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ان کی ن لیگ سے وابستگی نواز شریف کی وطن سے محبت عوامی خدمت کے جذبے کے باعث ہوئی انہوں نے اپنی سیاست کا آغاز ہی ن لیگ سے کیا۔جب انہوں نے 1988کے الیکشن میں اپنے بل بوتے پردینہ شہر میں نوازشریف کا ایک بڑا جلسہ کروایا جس سے نواز شریف بھی کافی متاثر ہوئے۔پارٹی پر برا وقت آیا تو جہاں پارٹی کے کئی بڑے نام راہ فرار اختیار کرگئے وہیں راجہ علی اصغر کی ثابت قدمی نے ایک نئی مثال قائم کی۔آپ کی ثابت قدمی اور پارٹی سے وفاداری کے باعث ہی پارٹی نے مخالفت کے باوجود آپ کو فرانس میں پارٹی کاچئیرمین نامزد کیا۔پنجاب میں ہونے والے آخری بلدیاتی الیکشن میں آپکے بھائی راجہ شوکت علی وارثی اپنی یونین کونسل سے ن لیگ کے ٹکٹ پر چیئرمین منتخب ہوئے راجہ علی اصغر کا کہنا ہے کہ ان کے بھائی کے پاس پارٹی ٹکٹ ہونے کے باوجود حلقہ سے منتخب لیگی ایم پی اے افتخار وارثی نے ان کی کھل کر مخالفت کی تاہم اس کے باوجود ہم پارٹی کے سامنے سرخرو ہوئے۔آپ 2018میں حلقہ پی پی 8 سے پارٹی ٹکٹ کے امیدوار تھے تاہم قرعہ چوہدری ریاض کے نام نکلا جس پر آپ روایتی سیاست دانوں کی طرح پارٹی ٹکٹ ہولڈر کی مخالفت کے بجائے پارٹی فیصلے پر سر خم کیاجو آپ کی پارٹی سے مخلصی کا واضح ثبوت ہے۔آپ کاماننا ہے کہ موجودہ حکومت کی معاشی پالیسیاں مکمل طور پر فیل ہوچکی ہیں جس کے باعث ہر گذرتے روز ملک مزید مشکلات کا شکار ہورہا ہے۔پارٹی کے حوالے سے آپکا کہنا ہے کہ مقامی سیاست میں کارکن تو پارٹی سے ہر دور میں مخلص رہا لیکن مقامی رہنماءاپنے اپنے مفاد کے خول میں بند ہیں اور کچھ عناصر جان بوجھ کر پارٹی کو نقصان پہنچنے کے در پے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں آپ کا کہنا تھا کہ تمام تر کوششوں اور سازشوں کے باوجود حکومت نواز شریف کے خلاف کچھ ثابت نہ کرسکی۔نوازشریف کا بیانیہ اب عام افراد کا بیانیہ بن چکا ہے۔عمران خان جتنا زور لگائیں وہ عوام کے دلوں سے نواز شریف کی محبت کو کبھی نکال نہیں سکیں گے کیونکہ نواز کی حب الوطنی اور خدمت عوام سے ڈھکی چھپی نہیں خدمت کرنے والے محبت لازمی امر ہے.آپ کے مطابق مریم نواز وقت کے ساتھ ساتھ میچور سیاست دان بن چکی ہیں آپ کا خیال ہے کہ مریم نواز پاکستانی سیاست میں بہت اہم رول ادا کریں گی اور وقت زیادہ دور نہیں جب نوازشریف کے خلاف سازش کرنے والے تمام کردار قوم کے سامنے بے نقاب ہوں گے۔اور نوازشریف سرخرو ہوکر ایک بارپھر قوم کی خدمت میں مصروف نظر آئیں گے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں