پنجاب اسمبلی کے انتخابات کا دنگل بچ گیا ہے گوکہ ابھی گومگو کی کیفیت کہ الیکشن ہونگے کہ نہیں سپریم کورٹ نے حکم نامہ جاری کر دیا کہ انتخابات اپنے وقت پر ہونگے الیکشن کمیشن نے بھی شیڈول جاری کردیا ہے مگر حکومت اسکو ماننے کو تیار نہیں ہے لیکن کیا ہوتا یہ تو وقت ہی بتائے گا اگر ہم بات کریں انتخابات کی تیاریوں کی تو حلقہ پی پی 12 راولپنڈی میں کسی بھی جماعت نے اپنا کوئی بھی امیدوار فائنل نہیں کیا اس حلقے میں تمام سیاسی جماعتوں کے بہت سے امیدوار میدان میں ہیں مگر اس حلقے میں واحد سیاسی جماعت مسلم لیگ ن تھی جس کا امیدوار بظاہر فائنل لگ رہا تھا لیکن اب مسلم لیگ ن کے بھی بہت سے امیدوار سامنے آگئے ہیں اور پارٹی ٹکٹ لینے کے خواہاں ہیں اس حلقے میں سابق ٹکٹ ہولڈر فیصل قیوم ملک کی بات کریں تو انھوں نے یہاں سے 2018 کے الیکشن میں پہلی دفعہ بطور ایم پی اے حصہ لیا تھا اور دس ہزار سے زائد ووٹ لیا تھا دلچسپ بات یہ کہ اس وقت مسلم لیگ ن کا یہ وہ واحد حلقہ تھا جس میں پارٹی ٹکٹ کیلئے صرف ایک امیداور فیصل قیوم ملک نے درخواست جمع کروائی تھی جسکو پارٹی نے ٹکٹ جاری کیا تھا انھوں نے اس حلقے میں کافی محنت کی اور گزشتہ چار سال سے حلقے میں نظر آئے اور وہ مسلم لیگ ن کے ووٹرز جو 2018 میں انکے ساتھ نہیں تھے بلکے جیپ گروپ کے ساتھ تھے انکو واپس مسلم لیگ نواز کی چھتری تلے جمع کیا اور پارٹی کو اس حلقے میں کافی منظم کیا جسکی وجہ سے اپنا اچھا ووٹ بنک اس حلقے میں رکھتے ہیں
اگر دوسرے امیداور کی بات کریں تو جو بظاہر ٹکٹ کے حصول کے لیے مضبوط امیداور کے طور پر سامنے آئے ہیں انھوں نے اچانک اس حلقے میں انٹری کی اور دیکھتے ہی دیکھتے چند ہفتوں میں اپنی کمپین شروع کر دی جی ہاں بلال یامین ستی گوکہ انکا تعلق اس حلقے سے نہیں وہ کہوٹہ پی پی 7 سے تعلق رکھتے مگر انکا اثر و رسوخ اس حلقے میں ضرور ہے کیونکہ ستی برادری اس حلقے میں کافی تعداد میں موجود ہے گزشتہ ہفتے انھوں نے ایک افطار پارٹی کا اہتمام کیا جس میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، سابق سینیٹر چوہدری تنویر علی خان، انجینئر قمرالاسلام راجہ سمیت دیگر لیگی رہنماء شریک ہوئے اور اچھا پاور شو کیا سننے میں آرہا ہے کہ انکو سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے یہاں سے الیکشن لڑنے کا بولا ہے اور پارٹی ٹکٹ دلوانے کا بھی انکو کہا گیا ہے اس حلقے میں تیسرے امیداور گو کہ انکا تعلق پاکستان مسلم لیگ ن سے نہیں ہے مگر وہ مسلم لیگ ن کے ٹکٹ کے خواہاں ہیں جی ہاں حامد نواز راجہ انکا تعلق مسلم لیگ ق سے ہے انکا اس حلقے میں ذاتی اثر و رسوخ ہے اور ایک اچھا خاصا ووٹ بنک بھی موجود ہے یہ تحریک انصاف کے رہنماء و سابق صوبائی وزیر محمد بشارت راجہ کے کزن ہیں مگر انکا ذاتی تعلق اس حلقے میں کیونکہ وہ ماضی میں تحصیل ناظم اور پوٹھوہار ٹاؤن کے ناظم رہ چکے ہیں سننے میں آرہا ہے کہ مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین نے ان کو ٹکٹ کی یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے انکو مسلم لیگ ن کا ٹکٹ دلوائیں گے اگر انکو ٹکٹ نہیں ملتا تو پھر بھی یہ آزاد حیثیت میں الیکشن لڑیں گے اور اپنے ووٹ بنک کی وجہ سے حامد نواز راجہ اپنے مخالفین کو ٹف ٹائم دیں گے اسی حلقے میں مسلم لیگ ن کے ٹکٹ کیلئے نوجوان لیگی رہنماء راجہ فیضان بھی امیدوار ہیں انکی برادری کا بھی اچھا خاصا ووٹ بنک ہے
وہ بھی مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے کے خواہش مند ہیں اور پارٹی ٹکٹ کیلئے درخواست جمع کروا دی ہے اسی حلقے میں مسلم لیگ ن کے ٹکٹ کیلئے ایک اور اہم شخصیت بھی میدان میں ہے وہ ہے چوہدری محمد الیاس انھوں نے بھی اپنے کاغذات نامزدگی جمع کروائے ہوئے ہیں چوہدری محمد الیاس کا تعلق اڈیالہ روڈ یونین کونسل دھاماں سیداں سے ہے یہ دو دفعہ ناظم رہ چکے انکا بیٹا یونین کونسل کا چیئرمین رہ چکا جسکی وجہ سے اس علاقے میں انکا اپنا ذاتی اثر و رسوخ ہے اور انکا اس حلقے میں اچھا خاصا ووٹ بنک ہے اب پارٹی کس کو ٹکٹ دے گی یہ تو وقت ہی بتائے گا لیکن تمام امیدوار اپنے طور پر اس حلقے سے الیکشن لڑنے کے خواہاں ہیں اور اپنی الیکشن کمپین چلائے ہوئے ہیں۔