160

ٹریفک کے بڑھتے ہوئے حادثات

ساجد محمود‘ نمائندہ پنڈی پوسٹ
ٹریفک قوانین سے لاعلمی ٹریفک قوانین پر عملدرآمد کرانے والے متعلقہ اداروں کی ناقص کارکردگی اور خود کی لاپرواہی سے ٹریفک حادثات روزانہ کا معمول بن گئے ہیں انکی روک تھام کیلئے عوام الناس کو ٹریفک قوانین سے واقفیت دلانا اور معلومات فراہم کرنا وقت کی اشد ضرورت ہے بالخصوص کلرسیداں اور چوکپنڈوری شہر میں پارکنگ کے مسائل سڑک کے فٹ پاتوں پر تاجروں کا قبضہ جس سے پیدل چلنے والوں کو سخت دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے لہذا ٹریفک پولیس کو ان مسائل کے تدارک کیلئے ہنگامی بنیادوں پر قانونی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے دوسری طرف گاڑیوں رکشوں کی کثرت اور کم عمر بچوں میں بغیر ڈرائیونگ لائیسنس کے گاڑیاں چلانے کے بڑھتے ہوئے رجحانات بھی ٹریفک مسائل اور حادثات میں اضافے کا سبب بن رہے ہیں ٹریفک احکام سے گزارش ہے کہ عملی اقدامات کو بروے کار لاتے ہوئے کم عمر بچوں اور بغیر لائسنس گاڑی موٹر سائیکل اور رکشہ چلانے پر مکمل پابندی عائد کیجائے والدین کو بھی چاہیے کہ وہ کم عمر بچوں کو موٹر سائیکل سواری کے خطرناک نتائج سے آگاہ کریں اسکے علاوہ جی ٹی روڈ پر بھی سپیڈ کی حدود کا تعین ٹریفک سگنلز کی تنصیب پیدل چلنے والوں کیلئے زیبرا کراسنگ اور دیگر دستیاب جدید سائنسی حالات کی مدد سے ٹریفک کو مانیٹر کیا جائے اسکول کے بچوں کی پک اینڈ ڈراپس پر مامور اکثر گاڑیوں میں مختص گنجائش سے زائد بچوں کو سوار کرنا اور اسکول بیگز کو گاڑیوں کی سائیڈ پر لٹکانے سے بھی کسی بھی وقت کوئی حادثہ رونما ہو سکتا ہے کلرسیداں اور چوکپنڈوری میں اسکول اوقات میں ٹریفک جام روزانہ کا معمول ہے مگر اسکے باوجود ٹریفک وارڈنز دستیاب وسائل کڑی دھوپ کے سائے گاڑیوں کے زہر آلود دھواں اور قوتِ سماعت کو متاثر کرنے والے پریشر ہارن میں اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریاں احسن طریقے سے سرانجام دے رہے ہیں بعض اوقات ایسے واقعات بھی دیکھنے میں آئے ہیں جن میں سیاسی اثرورسوخ دولت کے نشے میں دھت منچلے نوجوانوں کو ٹریفک وارڈز سے الجھتے اور ٹریفک قوانین کی دھجیاں بکھیرتے بھی دیکھا گیا ہے ایسے عناصر کو ٹریفک قوانین کے مطابق سزا دے کر ریاستی قانون کے آگے جھکنے پر مجبور کیا جائے تاکہ ٹریفک اہلکاروں کو اپنے فرائض کی انجام دہی میں کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے چوکپنڈوری بازار کے سنگھم میں واقع کراسنگ چوک کا خاتمہ یہاں کی آبادی کا ایک دیرینہ مطالبہ رہا ہے لیکن بدقسمتی سے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی جانب سے تاحال اسکی تبدیلی کیلئے غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا گیا ہے جسکی بدولت چوک میں تیز رفتاری کے باعث لاتعداد حادثات رونما ہو چکے ہیں بھاٹہ روڈ کے اردگرد کثیر آبادی رہائش پزیر ہے اور تیزرفتاری کے باعث متعدد حادثات وقوع پزیر ہوئے ہیں حال ہی میں دھیری موڑ پر مخالف سمت سے آنے والی گاڑیوں کے درمیان تصادم ہوا تھا جسکے نتیجے میں کیری ڈبہ اور رکشہ گہری کھائی میں جا گرے تھے تاہم اس حادثے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا یہاں بھی سائن بورڈ نصب کرنے کی اشد ضرورت ہے جہاں رفتار کم کرنے اور مخالف سمت سے اچانک نمودار ہونے والی گاڑیوں کے روڈ پر داخلے کی احتیاطی تدابیر درج ہوں سڑک کے درمیان تعمیراتی سامان جمع کرنے سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ ریت بجری کی وجہ سے بھی حادثات میں انسانی جانوں کا ضیاع ہوا ہے انسانی ذندگی بڑی قیمتی ہے ٹریفک قوانین کی پابندی ٹریفک وارڈنز سے تعاون اور احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد کرنے سے ہی ٹریفک حادثات سے بچاؤ ممکن ہے کہیں ایسا نہ ہو ہماری ذرا سی لاپرواہی اور غفلت تمام عمر کا پچھتاوا نہ بن جائے اس سے قبل ہمیں سفر کے دوران ٹریفک قوانین کی پابندی اور احتیاطی حفاظتی تدابیر پر عملدرآمد کرنا چاہیے ۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں