تحریر:عثمان مغل
امیدوار ووٹر سے: اس بار بھی ووٹ مجھے ہی دینا
ووٹر: جی جناب بالکل دونگا لیکن اپ مجھے بتائیں اپ نے پچھلے ۵ سال میں حلقے میں کیا اہم کام سرانجام دئیے ہیں ، خاص کر ہمارے گاؤں اور یونین کونسل میں ؟
امیدوار: (کچھ دیر سوچنے کے بعد ) کام تو جتنے ہم نے کئے ہیں ماضی میں کسی نے نہیں کئے، لیکن آپکو پتا ہے ان پانچ سالوں میں دو بار حکومت تبدیل ہوئی ہے۔ لہذا آپکے نمائندے نے حلقے کے مفاد میں برسراقتدار پارٹی کو چنا۔
ووٹر: اچھا برسراقتدار پارٹی کو چن کر اپ نے حلقے میں کونسے کام کئے؟
امیدوار: ( ایک بار پھر مسکراتے ہوئے) وہ جی آپکو پتا ہے کہ ملکی سیاسی و معاشی صورتحال خراب رہی اس لئے اس عرصے میں فنڈ نہ ملے اپ سے وعدہ ہے اس بار مجھے ووٹ دیں آپکو مایوس نہیں کرونگا ۔
ووٹر: چلیں حلقے میں تو آپکو قابل ذکر کام نہ کروا سکے! آپکی یو سی میں کوئی کام کروایا ہو تو بتائیں؟
امیدوار : (سوال سن کر پسینہ آگیا) آپکو بتایا تو ہے کہ پانچ سال کیسے گزرے پتا ہی نہ چلا ، اپ اس بار موقع تو دیں پھر دیکھیں؟
ووٹر: چلیں چھوڑیں ترقیاتی کاموں کو، اپ یہ بتائیں بطور ایم پی اے /ایم این اے اپ نے اسمبلی میں کوئی بل پیش کیا ہو؟ کوئی قانونی سازی کروائی ہو؟ حلقے کیلئے لوگوں کیلئے کبھی آواز اٹھائی ہو؟
امیدوار: کیا بتاؤں آپکو جی، جب سے اسمبلی کا ممبر بنا ہوں بس سفر میں ہوں ، اپنے ٹی اے ڈی اے کیلئے سرکاری گاڑی ڈرائیور پٹرول ملتا ہے جب اسمبلی میں پہنچتے ہیں تو تھک ہار کر پہلے پاکستان کی سب سے سستی کنٹین سے کھانا کھاتے ہیں
چائے دو روپے سالن دس روپے ، کھانا کھا کر نیند آجاتی ہے، کبھی واک آؤٹ کرنے یا بل پھاڑنے کے وقت جگا دیتے ہیں ۔(پی اے کو اشارہ کیا اب چلتے ہیں)
پی اے: سر آپکی دوسری میٹنگ کا وقت ہوگیا ہے چلتے ہیں۔
376