اسلام آباد(نمائندہ پنڈی پوسٹ)بلدیاتی آرڈیننس کے ذریعے اسلام آباد کے تعلیمی ادارے میونسپل کارپوریشن کے تحت کرنے کے خلاف سراپا احتجاج ہیں، وفاقی اساتذہ نے 23دسمبر (جمعرات)ایک بار پھر پارلیمنٹ کی جانب احتجاجی مارچ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کو وقت دینے کے باوجود ان کے مطالبات پر کوئی عمل نہیں کیاگیا اور تعلیم سے کھلواڑ کا سلسلہ تواتر سے جار ی ہے، بچوں کی پڑھائی کا احساس ہے لیکن تعلیمی اداروں کو تباہی کے راستے پر کسی صورت نہیں جانے دیں گے۔ تمام اساتذہ متحد اور منزل کے حصول تک احتجاج جاری رکھیں گے،اساتذہ کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے متفقہ طور پر طے کیا کہ کسی صورت بھی ایم سی آئی یا اس کی کوئی بھی شق قابل قبول نہیں، ہم لوکل باڈیز ایکٹ 2021میں سے وفاقی محکمہ تعلیم سے متعلق تمام نکات سے مکمل نجات چاہتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار جوائنٹ ایجوکیشن ایکشن کمیٹی کے چیئر مین فضل مولا، صدر ملک امیرخان، جنرل سیکرٹری عمران مغل،صدر نان ٹیچنگ سردار صدیق،جنرل سیکرٹری ہیڈز ایسوسی ایشن منصور شاہ،ایکشن کمیٹی کے ترجمان ضیایوسف زئی و دیگررہنماں نے’’ نوائے وقت فورم ‘‘میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔وفاقی تعلیمی اداروں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے عہدیداروں کا کہنا تھا کہ ہماری اطلاعات کے مطابق حکومت نے جو معاہدہ کیا تھا اس پر کام انتہائی سست روی کا شکار اور تسلی بخش نہیں ہے، اس لیے 23 دسمبر 2021 بروز جمعرات پریس کلب سے پارلیمنٹ ہاس تک تاریخی احتجاجی ریلی و دھرنا ہو گا جس میں وفاقی محکمہ تعلیم کے 423 اداروں( (فیڈرل، ماڈل اسکولز و کالجز)کے تمام ملازمین شامل ہوں گے۔ 395چھوٹے تعلیمی اداروں کو بلدیات کے ماتحت کرنے سے کیا بڑے کالجز میں داخلے میرٹ پر ملنا شروع ہو جائیں گے۔حقیقت تو یہ ہے کہ ہمارے چھوٹے تعلیمی اداروں میں داخلوں کا کبھی بھی کوئی مسئلہ نہیں رہا بلکہ آئین کے آرٹیکل25اے کے بعد ہمارے تعلیمی ادارے داخلوں کے خواہشمند تمام بچوں کو داخلے دیتے آئے ہیں مسئلہ تو صرف بڑے کالجز کا ہے۔جوائنٹ ایجوکیشن ایکشن کمیٹی کے عہدیداران نے عندیہ دیا ہے کہ اگر حکومت نے مجوزہ آرڈیننس کی شق 166کو واپس نہیں لیا تو وہ وفاقی تعلیمی اداروں میں تعلیمی سرگرمیاں کسی صورتحال بحال نہیں ہونے دیں گے۔
260