116

محدود وسائل،ڈاکخانہ میں سٹیمپ پیڈ کی جگہ گندے آئل نے لے لی

کلیام اعوان ( نمائندہ پنڈی پوسٹ ) راولپنڈی کی تحصیل گوجرخان میں قائم پوسٹ آفس بانٹھ داخلی کلیام اعوان کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جارہا ہے، سو سال سے زائد پرانا ڈاکحانہ شدید بد حالی کا شکار ، حکام کی طرف سے نہ ٹکٹیں دی جارہی ہیں اور نہ ہی اسٹمپ پیڈ مجبوراََ موٹر سائیکل کا گندا آئل پیڈ پر استعمال کرنے پر مجبور ہیں ۔ ڈاکخانہ کلیام اعوان میں شدید رش کے ساتھ ساتھ قدیمی ڈاخانہ بانٹھ میں بھی شدید رش ہو چکا ہے کیونکہ ایریا کی آبادی کافی بڑھ چکی ہے ، مگر حکام بالا کی طرف سے کوئی خاطر خواہ سہولیات فراہم نہیں کی جارہی ہیں۔ اہلیان علاقہ کی شکایات پر پریس سیکرٹری بار گوجرخان ملک راشد محمود اعوان ایڈووکیٹ نے ڈاکخانہ بانٹھ کا دورہ کیا، اس موقع پر ایریا کی کثیر تعداد موقع پر جمع ہوگئی برانچ پوسٹ ماسٹر اخلاق احمد قریشی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکخانہ بانٹھ سو سال سے زائد عرصہ سے علاقے میں اپنی خدمات انجام دے رہا ھے۔ اور محکمہ مجھے ماہانہ پندرہ سو ساٹھ روپے دے رہا ہے جو کہ اس مہنگائی کے دور میں بہت کم ہیں اور اتنی کم رقم میں سٹیمپ پیڈ اور دیگر اشیاء کیسے پوری کروں ،مجھے تو پنسلیں اور نوٹ بک بھی نہیں دی جا رہی اور نہ ہی کوئی فنڈ دیا جاتا ہے، میں اپنے طور پر ادارے کو اور حکام بالا کو کئی دفعہ اطلاع دے چکا ہوں مگر کوئی شنوائی نہ ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ اس ڈاکخانہ کے ساتھ ایک کثیر تعداد وابستہ ہے اور بجلی و گیس کے بل جمع کرنے کی بھی سہولت اسے فراہم کی جائے تاکہ لوگوں کے مسائل حل ہو سکیں اور میری اجرت بڑھائی جائے ۔اڈیشنل سیکرٹری بار ایسوسی ایشن گوجرخان نورین اعوان ایڈووکیٹ نے کہا کہ محکمہ کی بے حسی اور لاپروائی سے اہلیان علاقہ مسائل اور مشکلات کا شکار ہو چکے ہیں جن کے خلاف محکمانہ کار وائی عمل میں لائی جائے اور غفلت کرنے والے افسران کو فوری طور پر برطرف کیا جائے۔ سماجی کارکن ملک راشد محمود اعوان ایڈووکیٹ نے کہا کہ ڈاکخانہ کے اندر موجود مہریں اور دیگر اشیاء انگریز دور حکومت کی چلی آ رہی ہیں جس میں تاریخ پڑھی نہیں جاتی اور اپنی شکل کھو بیٹھی ہیں، جس سے مقدمات اور دیگر مسائل پر برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں کیونکہ تاریخ کی نشاندھی نہیں ہو رہی ہے۔ اہلیان علاقہ نے کہا کہ حکام بالا نے شروع سے ھی اس قدیمی ڈاخانہ کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا اور اسے کوئی سہولت فراہم نہ کی۔ ملک راشد محمود ایڈووکیٹ نے کہا کہ آبادی کے شدید بڑھ جانے کی وجہ سے اور عام افراد کے مسائل کے پیش نظر ڈاکخانہ کو اپ گریڈ کرنا اور اسے سہولیات فراہم کرتا اشد ضروری ہے ۔انہوں نے کہا کہ قدیمی ڈاخانہ بانٹھ کے اپ گریڈ ہونے تک اس ظلم اور امتیازی سلوک کے خلاف میری آواز جاری رہے گی۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں