وزیر اعلیٰ پنجاب کا دورہ مٹور ملتوی‘حقیقت سامنے آگئی 245

وزیر اعلیٰ پنجاب کا دورہ مٹور ملتوی‘حقیقت سامنے آگئی

نہ جانے کہوٹہ کی عوام کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیوں کیا جا رہا ہے ہر دور میں ہر حکومت میں اس پسماندہ تحصیل کے عوام کو میگا پراجیکٹس کے بجائے صرف لالی پاپ دیا گیا 2008 میں میاں نواز شریف نے کہوٹہ راولپنڈی موٹر وے کا اعلان کیا جو وعدہ وفا نہ ہوا پھر میاں نواز شریف نے نڑھ جلسے میں اربوں روپے کے میگا پراجیکٹس کا اعلان کیا مگر رزلٹ سفر نکلا جب شاہد عباسی وزیر اعظم بنے تو انہوں نے بھی کافی وعدے کیے مگر کوئی وعدہ پورا نہ ہوا مسلم لیگ نے حکومت میں زیادہ وقت گزارہ مگر کوئی بھی نیگا پراجیکٹ نہ دے سکی صداقت عباسی کے الیکشن میں ان کے وعدے انداز گفتگو دیکھ کر ایسے محسوس ہوتا تھا کہ واقع یہ شخص کچھ کرے گا مگر وہ سب کے سامنے ہے ہر ماہ کھلی کچہری لگانے والا ایم این اے حلقے میں نظر نہیں آتا خیر وزیر اعظم عمران خان ایک مرتبہ وزیراعظم منتخب ہونے سے پہلے نڑھ پر آئے دوسری مرتبہ وزیراعظم کی حیثیت سے پنجاڑ کے مقام پر آئے مگر بدقسمتی سے اس وقت بھی ہمارے نمائندوں کو دورے کا علم نہ ہوا آخری وقت بڑی مشکل سے چند لوگوں نے شرکت کی میں سمجھتا ہوں کہ وزیر اعظم روز روز کسی حلقے میں نہیں آتا بڑے نالائق سمجھتے جاتے ہیں وہ نمائندے جو وزیر اعظم کے دورہ کے موقع پر حلقہ کے عوام کے لئے کوئی میگا پراجیکٹ نہ لے سکے خیر دورہ ہوا اور صرف جنگلات کو بچانے کے لیے تین ہزار نگہبانوں کا اعلان کیا گیا تاکہ جنگل کو کٹائی اور آگ لگنے سے بچایا جا سکے مگر اب تک وہ نگہبان بھی تعینات نہ ہوئے الٹا پی ٹی آئی کے عہدے دار اور اعلیٰ سیاسی قیادت مدعو نہ کرنے پر ناراض ہوئی اس کے بعد یہی وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کہوٹہ میں اچانک دورے پر آئے اور ہسپتال میں آئے پتہ نہیں کہ ایم پی اے کے کہنے پر آئے یا خود مگر سیر و تفریح کر کے چلے گئے آج ہم وزیر اعلیٰ پنجاب جنہوں نے کہوٹہ کا دورہ کرنا تھا اور مٹور میں جلسہ بھی کرنا تھا یقیناً لوگ خوش تھے کہ ہو سکتا ہے ایم پی اے راجہ صغیر وزیر اعلیٰ سے میگا پراجیکٹ کا اعلان کرائیں کافی دنوں سے تیاریاں جاری تھی سوشل میڈیا پر اشتہارات تھے شاہد ڈھول باجے اور گھوڑوں کے دانس کا بھی اہتمام کیا گیا ہو گا کیونکہ نہ صرف تحصیل کہوٹہ بلکہ دیگر تحصیلوں اور ضلع راولپنڈی کی تنظیمیں ایم این اے کے خلاف ہیں اور آئے روز ان کے خلاف احتجاج ہوتا ہے کیونکہ نظریاتی ورکروں اور تنظیمی عہدیدران کو نظرانداز کر کے فنڈز من مانے اور اور دیگر جماعتوں کے لوگوں کو دیے گئے جس میں زیادہ تر مسلم لیگ ن کے تگڑے سیاسی لوگوں کو دیئے گئے جس کی وجہ کہ ایم پی اے راجہ صغیر احمد آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے اور مسلم لیگ ن شاہد عباسی گروپ کے تمام سر کردہ مقامی قیادت نے ووٹ ان کو دئیے اور دلائے جس کی وجہ سے انہوں نے دوستی کا حق ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنے لوگوں کو نہیں چھوڑ سکتا گو کہ وہ پی ٹی آئی میں شامل ہوئے اور انہوں نے کہا تھا کہ میں صرف عمران خان سے یونیورسٹی کا وعدہ لے کر شامل ہوا تھا جو کہوٹہ کے بجائے صداقت عباسی نے مری میں بنوا دی کیونکہ پی ٹی آئی کی تنظیموں کی اکثریت منتخب نمائندوں سے الگ ہے اور انہوں نے اپنا ایک گروپ بنایا ہوا ہے کہ ایم پی اے راجہ صغیر نے اپنے مسلم لیگی دوستوں کو کہا ہوا تھا کہ جلسے کو کامیاب کرانے کے لئے افرادی قوت مہیا کی جائے اور ظاہر ہے شاہد عباس گروپ کی ابھی تک راجہ محمد علی کے ساتھ ناراضگی چل رہی ہے اور وہ ایم پی اے سے فنڈز بھی لیتے ہیں انہوں نے ضرور ان کی مدد کرنی تھی دوسری طرف ایم این اے صداقت علی عباسی کو علم ہے کہ میرا سیاسی گراف کتنا کم ہوا ہے اس لیے اس اگر وزیر اعلیٰ آتے تو اس جلسے کو کامیاب کرانے کا سہرا بھی راجہ صغیر احمد کو جاتا عوام کے زخموں پر مرہم رکھنے کی ضرورت تھی اور اگر وزیر اعلیٰ پنجاب کوئی میگا پروجیکٹ دے جاتے تو منتخب نمائندوں کو تھوڑی بہت آکسیجن مل جاتی مگر یہ نئی بات تو نہیں کہوٹہ کے عوام نے ہمیشہ وفا کی مگر مری سے کامیاب ہونے والوں نے ہمیشہ کہوٹہ کے عوام کے زخموں پر نمک چھڑکا وزیر اعلیٰ کے دورہ کے حوالے سے گروپ بندی تھی ایم پی اے میجر (ر) لطاسب ستی جنہوں نے اپنے علاقے کے لیے کروڑوں روپے کے منصوبے کے لیے ذرائع کے مطابق وہ اور ان کے ساتھی چاہیے تھے کہ وزیر اعظم یہ دورہ ان کے حلقے میں کریں جبکہ ہمارے ایم پی اے نے بھی اپنی کوشش کی کہ کہوٹہ میں دورہ کیا جائے ایم این اے صداقت علی عباسی درمیان میں پھنس گئے اس لیے سیاسی چپقلش کی وجہ سے شاہد ہائی کمان نے ہدایت جاری کی ہو اور یہ دورہ ملتوی ہو گیا اور دوسرا پی ٹی آئی نظریاتی گروپ جس میں سابق ایم این اے تحصیل بھر کے عہدے دران ورکر یوتھ ونگ کے نوجوان بھی مشاورت میں تھے کہ اس موقع پر احتجاج کر کے ہم وزیر اعظم اعظم تک یہ آواز پہنچائیں کہ آپ جس تنظیم کو ایک ادارہ بنا کر نچلی سطح تک لے جانا چاہتے تھے ان کے ساتھ آج  منتخب نمائندے کیا سلوک کر رہے ہیں خیر دیگر وجوہات بھی ہو سکتی ہیں مگر وزیر اعلیٰ کے دورہ کو ملتوی ہونے سے منتخب نمائندوں کو سیاسی دھچکہ ضرور لگا ہے اب دیکھتے ہیں کہ وہ نئی تاریخ لینے میں کامیاب ہوں گے یا اب دورہ کوٹلی ستیاں یا مری ہو گا کیونکہ گجرخان مری کوٹلی ستیاں کی قیادت ایک طرف اور پی ٹی آئی سیون اور ذرائع کے مطابق ایم پی خرم نواز بھی کہوٹہ کے حق میں تھے ویسے میرے خیال میں انہوں نے صرف ٹورازم روڈ کا افتتاح ہی کرنا تھا اس وقت پی ٹی آئی کی تنظیم اور نظریاتی ورکرز ایک ورکر کنویشن منعقد کرنے پر مشاورت کر رہے ہیں دوروز قبل بھی سردار سلیم نے ضلع بھر کے عہدیدران کے ساتھ میٹنگ کی ہے اور ون پوائنٹ ایجنڈے پر گفتگو ہوئی کہ صداقت عباسی کو شمالی پنجاب کی صدارت سے ہٹایا جائے جبکہ بلدیاتی الیکشن میں تحصیل ناظم کے امیدوار راجہ طارق محمود مرتضیٰ کے وہ ساتھی جو گزشتہ بیس سالوں سے مسلم لیگ ن کے دور سے ان کے ساتھ تھے وہ ساتھ چھوڑتے جا رہے ہیں پی ٹی آئی اور خاص کر ایم این اے صداقت علی عباسی کی گزشتہ ساڑھے تین سالہ ناقص کارکردگی پارٹی گروپ بندی اور آسمان سے باتیں کرتی مہنگائی کی وجہ سے 80 فیصد لوگ ان سے نالاں ہو چکے ہیں   ہو چکے ہیں سہالہ اور ہیڈر برج جواسمبلی میں تو تعمیر ہو گیا تھا پھر غلطی کی معذرت کی چار بار افتتاح کے اعلان کیے مگر کچھ نہ ہوا کیونکہ ئی صرف کریڈٹ لینا چاہتے تھے اصل منصوبہ سی ڈی اے اور ایم این اے خرم نوازکا تھا اب چونکہ ان کے ہزاروں ہزاروں ووٹروں کے مکانات دوکانات اس زد میں آتے ہیں اس لیے بہت کم امید ہے کہ یہ منصوبہ پایا تکمیل تک پہنچے

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں