113

وزیراعظم شہباز شریف سے افتخار وارثی کی ملاقات

رشتہ کوئی بھی ہو سمجھنے سمجھانے اور اعتماد واعتبار سے مضبوط ہوتا ہے نفرت وچاہت یہ انسان کی فطرت اور نیت کا پھل ہوتا ہے انسان جو چاہے اپنے حصے میں لکھ لے۔گذشتہ دنوں حلقہ پی پی 8سے سابق ایم پی اے چوہدری افتخار احمد وارثی کی ایوان وزیراعظم میں شہباز شریف سے ہونے والی ملاقات شہبازشریف کی افتخار وارثی پر اس بے پناہ اعتماد کاعکاس ہے جواعتماد افتخار وارثی نے اپنی ایم پی اے شپ کے دوران ایمانداری اور صلاحیت کی بنیاد پرجیتا۔شہباز شریف بہت میچور سیاست دان ہیں وہ انسان کے اندر اتر کر اس کے باطن میں گردش کرتے جذبات کو سمجھنے پرکھنے کی صلاحیت رکھنے والے سیاست دان ہیں افتخار وارثی خود بھی شہبازشریف کے مداح ہیں وہ ان کو بہترین ایڈمنسٹریٹر اور بہترین سوچ رکھنے والا لیڈر مانتے ہیں افتخار وارثی ان کے کام کرنے کے انداز سے ہمیشہ متاثر رہے ہیں جس کا وہ اکثر ملاقاتوں میں ذکر کرتے رہتے ہیں کہتے ہیں کوئی چاہے کتنی ہی چال بازیوں سے کام کرے لیکن قدرت کی بساط کا اپنا ہی ایک الگ رنگ ومزاج ہوتا ہے۔ وہ خاص بندوں کو ساری الٹی چالوں کو سیدھا کرنے اور بازی مات کرنے کی ہنرآشنائی سے نوازتا ہے 2018 کے الیکشن میں دھڑے بندی‘نفرت اور بغض کی فضا کو دیکھتے ہوئے خود کو گوشہ نشین کرلینے والے افتخار وارثی کی سیاسی پوزیشن اور اہمیت کو نظر کرنے والے ٹکٹ ہولڈر پہلی پوزیشن سے تیسری پوزیشن پر جا ٹھہرے جس سے پارٹی کا امیج بھی بری طرح متاثر ہوا۔افتخار احمد وارثی اپنی ذات میں ایک انجمن ہیں۔ ان سے ملاقات ایسا اثر چھوڑ جاتی ہے جو ملنے والے کو برسوں اپنے سحر میں مقید رکھتی ہے۔افتخار احمد وارثی کی وزیراعظم سے ون ٹو ون ملاقات گوجرخان کے حوالے سے کافی اہمیت کی حامل سمجھی جارہی ہے۔گوجرخان میں دھڑے بندی سے مسلم لیگی کارکن مایوسی کا شکار ہیں دوسری جانب گوجرخان کی لیگی قیادت میں کوئی ایک شخص بھی پارٹی کی مضبوطی کے لیے سنجیدہ نہیں۔پارٹی پالیسی پر چلنے کے تمام دعوےٰ دار ایک میز پر بیٹھنے تک کو تیار نہیں۔حلقہ پی پی آٹھ سے چوہدری ریاض اور نو سے شوکت بھٹی اس وقت ٹکٹ کی دوڑ سے باہر ہیں لیکن تاحیات نااہلی کے قانون میں تبدیلی کے کافی امکانات ہیں اگر ایسا ہوتا ہے تو یقیناً دونوں رہنماؤں کو بھی ریلیف مل سکتا ہے۔چوہدری ریاض ٹکٹ کے لیے چوہدری افتخار وارثی کی طرح ایک مضبوط امیدوار ہوں گے۔افتخار وارثی شہباز شریف کی گڈبک میں‘جبکہ چوہدری ریاض نواز شریف کے قریب سمجھے جاتے ہیں دونوں رہنما 2013 اور 2018 کے الیکشن میں باہمی عناد اور اناپرستی کے تحت پارٹی کے خلاف اپنا وزن مخالفت سیاسی جماعتوں کے پلڑے میں ڈال کر اپنی جماعت کو گوجرخان خان میں پہلے سے تیسرے نمبر کی جماعت بنا چکے ہیں کام طریقے اور قرینے سے کیا جائے تو کامیابی ضرور ملتی ہے اگر پی پی آٹھ سے دونوں رہنماء مل بیٹھ کر یہ طے کرلیں کہ ٹکٹ اپلائی تک اپنا جمہوری حق کا استعمال ضرور کیا جائے لیکن ٹکٹ ملنے کے بعد ٹکٹ ہولڈر دوسرے کو اس کی سیاسی اہمیت اور وزن کے مطابق عزت دیتے ہوئے اپنی کمپین میں ساتھ چلائے۔اگر مقامی رہنما یہ کر گذریں تو مقابلے کی بہترین فضا بن سکتی ہے۔گذشتہ دنوں بیول میں ایک جنازہ پر دونوں رہنماوں کی ملاقات اور ایک دوسرے کے لیے عزت واحترام کے مناظر کو کچھ لوگوں نے ہاتھی کے دانتوں سے تعبیر کیا لیکن
میرے نزدیک یہ ملاقات گوجرخان مسلم لیگ کے لیے کافی خوش آٰئند ہے اگر الیکشن کے اعلان سے قبل دونوں رہنما اس ملاقات سے مزید آگے بڑھ کر حلقے کی سطح پر اپنے اپنے سپورٹرز اور کارکنوں کی سطح پر ایک مل بیٹھنے کا پروگرام کرلیں تو اس سے جہاں مایوس لیگی کارکنوں حوصلہ بڑھے گا وہیں گوجرخان میں دم توڑتی لیگی سیاست کو آکسیجن بھی مہیا ہوگی۔لیکن اس سے قبل چوہدری ریاض کو اپنے چھوٹے بھائی چوہدری خورشید زمان کو پارٹی کے خلاف غیر ضروری گفتگو سے پرہیز کا مشورہ بھی دینا ہوگا۔کیونکہ انٹرویو دینے کے شوق میں خورشیدزمان اپنے قد سے زیادہ بڑی باتیں کرجاتے ہیں جو خود چوہدری ریاض کی سیاست کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتی ہیں چوہدری افتخار وارثی کی ایوان وزیراعظم میں شہباز شریف سے ہونے والی ملاقات کو سیاسی حلقے کافی اہمیت دے رہے ہیں۔کچھ حلقے اس ملاقات کو مسلم لیگ گوجرخان کے مستقبل اور آمدہ الیکشن کے حوالے سے دیکھ رہے ہیں۔چوہدری افتخار وارثی یقیناً شہباز شریف کی گڈ بک میں ہیں اورتاثر ہے کہ شہباز شریف انہیں کافی پسند بھی کرتے ہیں۔حالیہ پندرہ بیس منٹ کی ملاقات اس تاثر کو مزید مضبوط کرتی ہے۔یہ ملاقات گوجرخان میں لیگی سیاست کا رخ متعین کرے گی۔گو کہ ملاقات میں ہونے والی گفتگو کی تفصیلات سامنے نہیں آسکیں لیکن یہ کہا جارہا کہ اس ملاقات میں گوجرخان کی موجودہ صورتحال اور آئندہ کی حکمت عملی پر کھل کر بات ہوئی۔وزیراعظم کا چوہدری افتخار احمد وارثی کو حلقہ میں ایکٹویٹی شروع کرنے کی ہدایت جاری کرنے کو بھی سیاسی حلقے مستقبل کے سیاسی منظر نامے میں افتخار وارثی کے کردار کے تناظر میں دیکھتے ہیں۔اب دیکھنا ہوگا کہ دھڑوں میں بٹی مسلم لیگ اپنی چھن جانے والی پوزیشن کو دوبارہ پانے میں کامیاب ہوتی ہے یا رزلٹ 2018 جیساہی ہوگا۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں