ایک طرف پاکستان اقتصادی و معاشی بحرانوں کے طوفان میں پھنسا ہوا ہے تو دوسری طرف ملک میں سیاسی طوفان تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہمارا ہمسایہ ملک چاند کو تسخیرِ کر کے دہلی میں جی20 ممالک کی میٹنگ کروا کے ہمارے ہی دوست مسلم ممالک سے اربوں ڈالر کے معاہدے کر کے خوشی کے شادیانے بجارہا ہے ہم ڈالر کے پر کاٹنے کے چکر میں عوام کے پر تو کیا بازو ٹانگیں بھی تڑوا بیٹھے ہیں عوام بجلی کے مہنگے بلوں گھی چینی آٹے کی بڑھتی قیمتوں پر پریشان ڈیزل پیٹرول کی ہوش ربا قیمتوں کے سبب مشکلات سے دو چار ہیں اس تمام صورتحال میں مسلم لیگ ن کے قائد سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف نے وطن واپس آنے کا اعلان کر کے جہاں ملکی سیاست کو مزید گرما دیا ہے وہاں انکی پارٹی عہدداروں و سابق ممبران قومی و صوبائی اسمبلیوں کو نئی پریشانی و آزمائش میں مبتلا کر دیا ہے کیونکہ موجودہ ملکی حالات میں عوام کو میاں نواز شریف کے استقبال کو پرکشش و اہم حلقوں کی نظروں میں نمایاں دکھانے کے لیے ائیر پورٹ تک لانا آسان کام نہیں ہے کیا مسلم لیگ ن پنجاب موجودہ صورتحال میں عوام و اپنے ووٹروں کی بڑی تعداد کو میاں نواز شریف کے استقبال کے لئے لاہور / اسلام آباد ائیر پورٹ تک لا پائے گی؟ مہنگائی کے ہاتھوں پسی عوام کو ائیر پورٹ تک لانا مسلم لیگ ن کی صوبائی ضلعی و تحصیلی قیادت کے لئے ایک بڑی آزمائش ہے ماضی میں گوجر خان کو مسلم لیگ ن کا قلعہ قرار دیا جاتا تھا تحصیل کی واحد قومی و دو صوبائی نشستوں پر مسلم لیگ ن کا پرچم لہرا رہا تھا مگر تحصیلی پارٹی قیادت کے اندر کے اختلافات نے اس قلعہ کی بنیادوں و دیواروں میں دراڑ ڈالنے کی بنیاد رکھی جس کے سبب آج تحصیل گوجر خان کے سیاسی قلعے پر ایک طرف راجہ پرویز اشرف کا پرچم لہرا رہا ہے تو دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف کا۔ن لیگ کے ہاتھوں سے گوجر خان کی قومی و دونوں صوبائی اسمبلی کی نشستیں کھو چکی ہیں راجہ جاوید اخلاص،چوہدری محمد ریاض، راجہ شوکت عزیز بھٹی،افتخار احمد وارثی، راجہ حمید گوجر خان میں مسلم لیگ ن کے ووٹرز کا اعتماد بحال رکھنے میں ناکام دکھائی دے رہے ہیں
نواز شریف کی برطانیہ سے واپسی پر استقبال آمدہ انتخابات سے متعلق بھی فیصلہ کر دیگا
پی ڈی ایم کے دور اقتدار میں وزیر اعظم میاں شہباز شریف سے کوئی بھی بڑا منصوبہ منظور نہ کروا سکے جہاں راجہ پرویز اشرف مشکل حالات میں بھی ان ڈیڑھ سالوں میں اربوں روپے کے منصوبے حلقے میں لیکر آئے وہاں مسلم لیگ ن گوجر خان کی قیادت اپنے ہی وزیر اعظم سے کوئی منصوبہ منظور نہ کروا سکی ان تمام حالات میں قائد مسلم لیگ ن میاں نواز شریف کے لاہور استقبال کو عالمی میڈیا کی نظروں میں لانے کے لیے پارٹی عہدیداروں کو لاہور ائیر پورٹ پر کیسے جمع کر پائیں گے۔گوجر خان سے مسلم لیگ ن سے دو تین سابق ممبران اسمبلی نے نام سامنے نہ لانے کی شرط پر بتایا کہ وہ گوجر خان سے مسلم لیگ ن کے پارٹی عہدیداروں و ووٹروں کے اندر پائی جانے والی بے چینی سے وزیر اعظم شہباز شریف کو وفد کی صورت میں ملکر آگاہ کیا مگر وہ راجہ پرویز اشرف کے سحر میں مبتلا تھے ہماری گذارشات کو نظر انداز کیا مہنگے بجلی کی بلوں کی یلغار و مہنگائی کے طوفان میں کیسے ووٹروں کو لاہور لیکر پہنچیں گوجر خان سے مسلم لیگ ن اپنی پارٹی قیادت کے استقبال کے لئے عوام کو باہر لانے میں ناکام دکھائی دے رہی ہے راجہ جاوید اخلاص، چوہدری محمد ریاض، راجہ شوکت عزیز بھٹی،افتخار احمد وارثی، راجہ حمید ایڈووکیٹ اگرچہ پارٹی قیادت کی ہدایت پر میاں نواز شریف کے وطن واپسی کے استقبال میں شرکت کے حوالے سے میٹنگ کر چکے ہیں جسمیں پارٹی کے تحصیلی عہدیداروں نے شرکت کی دکھائی تو یہی دے رہا ہے کہ گوجر خان سے لاہور جانے والے جلوس کی بھر پور ویڈیو بنا کر پارٹی ورکرز کو دینہ سوہاوہ تک لے جا کر واپس بھیج دیا جائے گا قائد مسلم لیگ ن کے استقبال کے لئیصرف پارٹی سے منسلک اہم عہدیدار و سابق ممبران اسمبلی ہی لاہور ائیر پورٹ پہنچیں گے۔گوجر خان سے میاں نواز شریف کے استقبال کے لئے لاہور جانے کے لئے بنائے گے کیمپ کو دیکھ کر سب کو ادراک ہو پائے گا کہ گوجر خان میں مسلم لیگ ن کے ووٹ بینک کا جیسے بلند بنانے محنت کی ضرورت ہے مسلم لیگ ن میں طویل اننگز کھیلنے والے راجہ جاوید اخلاص و چوہدری محمد ریاض کو نئے دور کے مطابق ڈھالنا پڑے گا میاں نواز شریف کے پرجوش استقبال سے مسلم لیگ ن کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ ہو جائے گا عوام کو مہنگائی کے طوفان میں گھروں سے باہر نکالنا مشکل امر ہے۔