158

ن لیگ قیادت انکی انتخابی مہم کا حصہ بنتی ہے سیاسی ماحول میں خاصی گرمی اور ہلچل دیکھنے کو ملے گی

ن لیگ قیادت انکی انتخابی مہم کا حصہ بنتی ہے سیاسی ماحول میں خاصی گرمی اور ہلچل دیکھنے کو ملے گی
ساجد محمود‘ نمائندہ پنڈی پوسٹ
25 جولائی کو انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے ملک کے دیگر حصوں کیطرح حلقہ این اے 59 پی پی 10 میں بھی عوامی رابطہ مہم نقطہ عروج پر ہے چوہدری نثار علی خان جو آزاد حثیت سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں مسلم لیگ کی قیادت نے انکے مدمقابل سابق ایم پی اے راجہ قمراسلام کو ٹکٹ جاری کردیا ہے ماضی میں تحصیل کلرسیداں کی عوام کو قومی اسمبلی کی نشست پر اپنی حق نمائندگی سے ہمیشہ محروم رکھا گیا ہے ان حالات میں راجہ قمر اسلام کا قومی اسمبلی کی نشست پر انتخابات میں حصہ لینا تحصیل کلر سیداں کی عوام کیلئے ایک قابلِ فخر بات ہے تاہم نیب کی جانب سے صاف پانی پروجیکٹ میں مبینہ بدعنوانی کے الزامات کے تحت انکو اچانک حراست میں لئیے جانے سے عوامی اور سیاسی حلقوں میں خاصی تشویش پائی جاتی ہے اگر راجہ قمراسلام کی سیاسی ذندگی اور شخصیت کے حوالے سے بات کی جائے تو وہٰ ایک اعتدال پسند تعلیم یافتہ باکردار اور دھیمے لب ولہجے کی حامل سیاسی شخصیت ہیں اور انہوں نے ہمیشہ منتخب عوامی نمائندہ ہونے کی بنا پر کمزور اور احساس محرومی کا شکار طبقے کی دادرسی کی حتی الاامکان کوشش کی ہے اور عام ووٹرز کیساتھ انکا قریبی رابطہ رہا ہے تاہم اگر نیب کی شفاف تحقیقات کے بعد وہ ان الزامات سے بری الذمہ قرار دئیے جاتے ہیں تو اس سے انکی سیاسی اور عوامی مقبولیت میں مذید اضافہ ہوگا بدھ کے روز انکے کم سن صابزادے اور صاحبزادی کی جانب سے کاغذات نامذدگی جمع کرانے کے موقعہ پر عوام نے جسطرح انکے ساتھ اظہارِ یکجہتی کا مظاہرہ کیا ہے اس سے حلقے کی مستقبل کی سیاست پر مثبت اثرات مرتب ہونگے گو راجہ قمر اسلام کی گرفتاری سے انکی عوامی حمایت میں اضافہ ہوا ہے تاہم اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ اپنے اوپر لگے بدعنوانی کے الزامات کا قانونی دفاع کرنے میں کس حد تک کامیاب ہوتے ہیں تحریک انصاف کے امیدوار چوہدری سرور خان نے بھی جمعرات کی شام جھٹہ ہتھیال سے انتخابی مہم کا آغاز کر دیا ہے اور جلسے میں عوام کی کثیر تعداد نے شرکت کی ہے اور تحریک انصاف نے پی پی 10 سے بھی ساگری کی رہائشی خاتون نویدہ سلطانہ کو ٹکٹ جاری کردیا ہے جس سے طویل عرصہ سے پارٹی ٹکٹ کے منتظر چوہدری امیر افضل کے خواب چکنا چور ہوگئے ہیں اور اس فیصلے کے ردعمل میں امیدوار این اے 57 راجہ اجمل صابر اور چوہدری امیر افضل دونوں نے ٹکٹ کے حصول کی ناکامی پر چوہدری سرور کی مخالفت کا اعلان کردیا ہے اور قوی امید ہے کہ یہ دونوں شخصیات بطورِ آزاد امیدوار سیاسی عمل کا حصہ بنیں گے سابق وزیر داخلہ عوامی رابطہ مہم جاری رکھے ہوئے ہیں سابقہ ادوار میں اپنے حلقے میں ریکارڈ ترقیاتی منصوبے پایہ تکميل تک پہنچانے کے علاوہ ملکی اور بین الااقوامی سطح پر انکی خدمات عوام کے سامنے ہیں اگر راجہ قمراسلام اس مشکل گھڑی میں نیب کی گرفت سے اپنا ہاتھ چھڑانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں اور مسلم لیگ ن کی قیادت انکی انتخابی مہم کا حصہ بنتی ہے تو حلقے میں سیاسی ماحول میں خاصی گرمی اور ہلچل دیکھنے کو ملے گی تاہم مستقبل کی سیاست کیا رخ اختیار کرتی ہے اسکے لئے حلقے کی عوام کو 25 جولائی کی درمیانی شب تک حتمی انتخابی نتائج کا انتظار کرنا پڑے گا۔ وزیر کے علاوہ قومی اسمبلی کے ممبر بھی رہے ہیں، سیاست کے میدان کے بڑے کھلاڑی تھے، اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ سیاسی صلاحیتیں جن کا ماضی میں وہ مظاہر کرتے رہے ہیں اب بھی موجود ہیں یا؟؟اس حلقے میں ان کا پارٹی کے علاوہ برادری کا ذاتی ووٹ بینک بھی ہے جس کا یقیناًوہ فائدہ اٹھائیں گے۔ پاکستان تحریک انصاف کے چوہدری جاوید کوثر اس حلقے میں مقبول لیڈر ہیں، افتخار احمد وارثی کے الیکشن نہ لڑنے کا علاقائی عصبیت کی بنیاد پرسب سے زیادہ فائدہ چوہدری جاوید کوثر کو پہنچے گا، پڑھے لکھے اور صاحب بصیرت انسان ہیں، گوجرخان شہر میں تحریک انصاف کے سابق ایم پی اے راجہ طارق کیانی بھی ان کی جیت میں اہم کردار ادا کریں گے، اس کے علاوہ ثاقب علی بیگ ایڈووکیٹ کے گروپ کی حمائیت بھی سونے پہ سہاگہ ہوگی، ایم ایم اے کے امیدوار راجہ محمد جواد بھی مقابلے کی صف میں شامل ہوتے جارہے ہیں، گوجرخان شہر سے مذہبی و تجارتی تنظیموں کے علاوہ بااثر سماجی شخصیت راجہ عزیز بھی ان کی حمائیت کا اعلان کرچکے ہیں جنکا انہیں خاطر خواہ فائدہ پہنچے گاحلقہ پی پی 9 میں چوہدری ساجد محمود کی پوزیشن فیصلہ کن حیثیت اختیار کرچکی ہو، راجہ شوکت عزیز بھٹی کا بیس ہزار سے زائد ذاتی ووٹ بینک ہے، مسلم لیگ ن کا ٹکٹ محمد حمید ایڈووکیٹ کو مل چکا ہے، محمد حمید ایڈووکیٹ کی تعلیم اور شرافت پر کوئی سوالیہ نشان نہیں لیکن سیاسی بصیرت اور عوامی رابطہ کی کمی کی وجہ سے وہ دیگر قائدین کی طرح عوام میں مقبول نہیں، صرف ٹکٹ کا ملنا ہی کافی نہیں، اگر راجہ شوکت عزیز بھٹی کے بھائی کے کاغذات نامزدگی منظور ہوگئے جس کا کہ امکان ہے تو اصل مقابلہ راجہ فیصل عزیز بھٹی اور چوہدری ساجد محمود میں ہوگا،پیپلز پارٹی کا ٹکٹ چوہدری سرفراز خان آف راماں کوملا ہے، چوہدری سرفراز خان کا تعلق ایک بااثر سیاسی گھرانے سے ہونے کے باوجود عوام میں ان کی جڑیں نہ ہونے کے برابر ہیں، گزشتہ بلدیاتی الیکشن میں انہیں محض 891ووٹ ملے تھے، سیاسی حلقوں کے مطابق راجہ پرویز اشرف نے تحریک انصاف کے چوہدری ساجد محمود کا زور توڑنے کے لیے ٹکٹ دیا ہے، چونکہ چوہدری سرفرازخان اور چوہدری ساجد محمود کا تعلق ایک ہی گجر قبیلے سے ہے اور چونکہ گجر قبیلے ووٹ فیصلہ کن حیثیت رکھتی ہے اس لیے چوہدری ساجد محمود کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے، چوہدری ساجد محمود کا ذاتی ووٹ بینک ہونے کے علاوہ پارٹی کا ووٹ ہے جو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، اس کے علاوہ چوہدری ساجد محمود اپنے حلقے میں عوام کے دکھ سکھ میں شریک رہے اس لیے عوام میں ان کی پذیرائی موجود ہے، مسلم لیگ ن میں اختلاف کا فائدہ بھی یقینی طور پر چوہدری ساجد محمود کو پہنچے گا، متحدہ مجلس عمل کے چوہدری عابد حسین ایڈووکیٹ ایک متحرک شخصیت ہیں جماعت اسلامی حلقہ پی پی 9کے امیر بھی ہیں، بہت کم وقت میں انہوں نے حلقے میں اپنا مقام بنایا ہے، شرافت، دیانت اور صداقت کے پیکر ہیں، نوجوانوں میں بہت مقبول ہیں، اب وقت بتائے گا کہ قوم صداقت و دیانت کو ترجیح دیتی ہے یا روائتی سیاستدان ہی پذیرائی حاصل کرتے ہیں

Back to C

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں