دنیا میں کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں کہ جن کے کیے ہوئے کام وقتی طور پر یاد رہتے ہیں اور کچھ ایسے ہوتے ہیں کہ جن کی قربانیاں ہمیشہ کے لیے رکھی جاتی ہیں ایسی ہی ایک شخصیت شیخ ندیم احمد ہے جو شخص نہیں بلکہ ایک تحریک کا نام ہے وہ تیس سال سے کلر سیداں میں اپنا سیاسی و سماجی کردار ادا کر رہے ہیں ایک بہترین سپورٹس مین بھی رہے جس طرح انہوں نے سیاست میں اپنا لوہا منوایا اسی طرح کھیل کے میدان میں وہ کسی سے پیچھے نہ تھے پنڈی پوسٹ سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ میں نے باقاعدہ سیاست کا آغاز 1985 سے کیا 1990 میں NA-52 میں اعجاز الحق صاحب آئے تو انہوں نے مجھے ضیاء فاؤنڈیشن کا جنرل سیکرٹری مقرر کیا مشرف دور میں اعجاز الحق مسلم لیگ ق میں چلے گئے تو میں پھر بھی مسلم لیگ ن اور میاں نواز شریف کے ساتھ ڈٹا رہا 1994 میں بے نظیر بھٹو حکومت کے خلاف جتنی تحریک چلی اس میں میں نے اپنا بھر پور کردار ادا کیا تھا پہیہ جام ہڑتا ل یوم سیاہ میاں نواز شریف کا ٹرین مارچ تحریک نجات غرض یہ کہ ہر تحریک میں میں نے ہر اول دستے کا کردار ادا کیا 12 اکتوبر 1999 کو جب میاں محمد نواز شریف حکومت کا تختہ الٹایا گیا تو 13 اکتوبر کو صرف میں نے مشرف حکومت کے خلاف پریس میں بیان دیا مشرف دور سے ان کا سیاسی کردار سامنے آیا کیوں کہ مشرف دور میں بڑے بڑے مسلم لیگی یا تو مسلم لیگ ق میں چلے گئے تھے یا خاموش ہو کر گھر میں بیٹھ گئے لیکن میں نے مسلم لیگ ن کا علم بلند رکھا اور مشرف دور میں جتنی بھی تحریک حکومت کے خلاف چلی میں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ یوم تکبیر کا کیک کاٹنا ہو کلثوم نواز کی تحریک ہو چیف جسٹس کی بحالی کی تحریک ہو نواز ،شہباز کی ملک آمد ہو میں ہر جگہ موجود ہو تا تھا مجھے مشرف دور میں تین دفعہ گرفتار کیا گیا بالآخر ساہیوال کی جیل میں ان کو ایک ماہ کے لیے بند رکھا گیا میں اپنے محدود وسائل کے باجود اپنے نظریے پر کار بند رہا ہوں اور اسی مثال شاید ہی کہیں ملتی ہو سیاسی جد وجہد کے ساتھ ساتھ میں نے اپنے قائد چوہدری نثار علی خان سے اپنی آبادیوں کے لیے بے شمار ترقیاتی کام کروائے ار د گرد کی آبادیوں ڈھوک صابری ، مغل آباد ، ڈھوک حیات بخش ، ناظم آباد ، لونی جسیال ،حمزہ کا لونی کی پسماندہ ترین آبادیوں کو آج چوہدری نثار علی خان کی کاوشوں سے کلر سیداں کے ہم پلہ لے آیا ہوں ترقیاتی کاموں کے ساتھ ساتھ ان آبادیوں کے چند غریب نو جوانوں کو ہسپتالوں میں بھرتی بھی کر وا یا میں نے مسلم لیگ ن اپنے قائد میاں محمد نواز شریف اور چوہدری نثار علی خان سے دلی عقیدت کا ثبوت دیا ہے جب سے اپنا ووٹ درکالی میں درج کر و ایا اس وقت سے آج تک اپنا پولنگ اسٹیشن نہیں ہارا ڈھوک صابری اور مغل آباد کے لوگوں کو بیدار کیا اور انہیں یہ باور کروایا کہ اپنی پہچان خود بنو جس کا ثبوت یہ ہے کہ آج ان آبادیوں کے 99% کام مکمل ہو چکے ہیں 2001 میں اس وقت محمد نصیر ،محمد شرافت ، حسنین سعید ایڈووکیٹ ، نعیم صابری ، مرزا کامران ، تصدق مغل ، فضل الرحمان پیش پیش تھے جب ان سے یہ سوال کیا گیا کہ آپ آج تک خو د الیکشن کیوں نہیں لڑے تو انہوں نے کہا کہ ضروری نہیں کے خود الیکشن لڑ کر ہی خدمت کی جا سکتی ہے میں نے آج تک اپنی جماعت سے کوئی عہدہ نہیں مانگا‘ مسلم لیگ ن یوتھ ونگ کے چھ صدر بنا چکا ہوں لیکن خود کبھی صدر نہیں بنا مجھے پنجاب جنرل کونسل کا عہدہ دیا گیا وہ عہد ہ کم اور پارٹی کی طرف سے یہ سر ٹیفیکٹ ہے کہ یہ شخص پکا مسلم لیگی ہے یہ میرے لیے بہت اعزاز کی بات ہے ہر مشکل وقت میں مسلم لیگ کا ساتھ دیا بالخصوص جب بحریہ ٹاؤن میں نادرا کا موبائل شناختی کارڈ دفتر بنا ہوا تھا اور اس کے پیچھے ایک اہم شخصیت بھی موجود تھی تو میں نے اپنی آبادیوں کے افراد کے تعاون سے سپریم کورٹ میں رٹ داخل کی کہ دوسرے علاقوں کے لوگوں کا پتا تبدیل کر کے انہیں NA-52 کا حصہ بنایا جا رہا ہے تو اس وقت کے چیف جسٹس افتخار چوہدری نے پہلی پیشی پر ہی وہ نادرا کا دفتر بحریہ ٹاؤن سے بند کر دیا تھا جب ائیر پورٹ چوک میں ہمارے قائد کے خلاف بینر لگائے گئے تھے تو میں نے رات کو جا کر اتار دیے تھے جبکہ چوہدری عابد سیٹھی اس وقت گرفتار ہو گئے تھے جب 10 ستمبر 2007 کو میاں نواز شریف جدہ سے اسلام آباد ائیر پورٹ پر اترے تھے تو اس وقت ہم پر بد ترین تشدد کیا گیا تھا اس وقت نمبر دار اسجد ، کامران ایڈووکیٹ، شیخ اکرم ، شیخ محمود حاجی آزاد ،اخلاق کیانی ہمارے ساتھ پیش پیش تھے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا چوہدری نثار علی خان کارکنوں کا خیال رکھتے ہیں اور جب کوئی موقع ملتا ہے وہ مخلص کارکنوں کو ضرور ایڈجسٹ کرتے ہیں و ہ پاکستان کے واحد سیاست دان ہیں جو وعدے کم اور عملی کام زیادہ کرتے ہیں میں سمجھتا ہوں کہ جب سر مایہ داروں کی حکومت ہو تی ہے تو وہ اپنے مخلص کارکنوں کو لیڈروں کے قریب نہیں ہونے دیتے ہیں اور اپنے شیشے میں اتار لیتے ہیں لیکن جب پارٹی پر برا وقت آتا ہے تو وہ دوسری طرف چلے جاتے ہیں اور اپنا سرمایہ اسی پارٹی کے خلاف خر چ کرتے ہیں جس سے وہ فوائد حاصل کر رہے ہوں جب کہ مجھ جیسا مخلص کارکن ہر برے وقت میں ڈنڈے کھانے کے لیے تیار ہو تا ہے میں پکا مسلم لیگی ہوں اور میرا جینا مرنا بھی مسلم لیگ ن کے ساتھ وابستہ ہے میں تحصیل کلر سیداں سے لیبر کونسلر کا امیدوار بھی ہوں اور امید کرتا ہوں کہ پارٹی میری قربانیوں کو سامنے رکھ کر مجھے مایوس نہیں کرے گی میں تحصیل بھر کی عوام کو یہ پیغام دینا چاہوں گا کہ مسلم لیگ ن ہی وہ واحدجماعت ہے جو ملک کو درپیش بحرانوں سے نکالنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور اس پارٹی کا ساتھ دے کر ہم یہ ثابت کر دیں گے کہ ہم ملک کی خدمت کا جذبہ رکھتے ہیں ۔{jcomments on}
96