125

نیا سال او ر اسلامی معاشرہ/عاطف کیانی

کسی قوم کی تہذیب و ثقافت اور روایات اس قوم کی پہچان اور اس کا سرمایہ ہوتی ہیں ۔ جو قومیں اپنی تہذیب و ثقافت کو بھول جاتی ہیں وہ دنیا میں ذلیل و خوار ہو کر گمنامی کی گہری کھائی میں گر جاتی ہیں۔جس طرح انگریز قوم ایک الگ قوم ہے ان کی تہذیب اور روایات بھی الگ ہیں ۔ اسی طرح ہندؤؤں کی تہذیب و ثقافت اور روایات الگ ہیں ۔ جبکہ مسلمانوں کی تہذیب و ثقافت ہندؤؤں اور انگریزوں سے یکسر مختلف ہے کیونکہ مسلمان قوم چاہے دنیا کے کسی کونے میں بستی ہے وہ دوسری قوموں سے مختلف ہے ۔ اگر دیکھا جائے تو انگریز برصغیر پاک و ہند سے چلے بھی گئے پھر بھی ان کی تہذیب و ثقافت کے اثرات یہاں کی سرزمین پر موجود ہیں ۔ خاص کر آج کل کے جدید دور میں انگریزوں کے تہوار کو مسلمان بھی بڑے جوش و خروش سے منانے میں فخر محسوس کرتے ہیں ۔ جیسا کہ عیسوی سال کی تبدیلی ہو یا کوئی اور دوسرا تہوار ہو سب جانتے ہیں کہ اسلامی مہینوں کا آغاز محرم سے ہوتا ہے ۔ پھر بھی جانتے بوجتے ہم اکثر وہی کام کرتے ہیں جو انگریزوں کے بنائے ہوئے ہوتے ہیں ۔فلموں ڈراموں سے لے کر ہمارے لباس تک سب پر انگریزی چھاپ نظر آتی ہے ۔ دوسری اقوام تو چاہتی ہی یہی ہیں جب کسی قوم کی پہچان کو ختم کرنا ہوتو ان کے ذہنوں کو بدل دواور یہ بہت حد تک درست نظر آتا ہے ۔ہم ذہنی پستی کا شکا رہوچکے ہیں اور یہی پستی ہماری پہچان کو بدل رہی ہے ۔ ہم اپنی اسلامی تہذیب و ثقافت اور روایات کو بالکل بھول چکے ہیں ۔ اور انگریزی تہذیب کی چمک دمک نے ہمیں بالکل اندھا کر دیا ہے ۔ہم ان کے بنائے ہوئے قانون اور ضابطوں کو اہمیت دیتے ہیں ۔ چاہے وہ اسلامی طور طریقوں سے متصادم ہی کیوں نہ ہوں ۔ دنیا کی دوسری قوموں کیلئے یہ دنیا ہی سب کچھ ہے وہ آخرت کی منزل کو نہیں مانتے اس لیے وہ یہاں ہر وہ کام کرتے ہیں جس سے ان کو راحت میسر آ سکے ۔ جبکہ اہل اسلام کیلئے یہ دنیا آخرت کی کھیتی ہے ۔ان کو یہ سوچنے کی ضرورت ہے کہ ہم اپنی آنے والی نسلوں کو کیا بنانا چاہتے ہیں ۔ ہمیں سوچنے کی ضرورت ہے کہ ہم اس اسلامی تہذیب اور روایات سے کوسوں دور جا رہے ہیں ۔اور انگریزی روایات کو اپنانے میں فخر محسو س کرتے ہیں ۔ ہمارا معاشرہ دوسروں قوموں کی تہذیب و ثقافت کا گہوارہ بنتا جا رہا ہے ۔ معاشرے میں طرح طرح کی برائیاں جنم لے رہی ہیں ۔ اسلامی معاشرہ ایسا معاشرہ ہونا چاہیے جس کی بنیادی آج سے چودہ صدیاں پہلے نبی آخرالزماں حضرت محمد ﷺ نے رکھی تھی ۔ اسلامی معاشرہ کسی صورت اسلامی روایات سے ہٹ کر یا کسی دوسری قوم کی ثقافت کو اپنا کر ترقی نہیں کر سکتا ہے۔کسی صورت انگریزی روایات اسلامی معاشرے پر اثر انداز نہیں ہوسکتی۔ ہمیں دوسری قوموں کے طور طریقوں کو ترک کرنا ہوگا۔ اس سلسلے میں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ ہر اس چیز کو اپنانے سے اجتناب کرنے کی ضرورت ہے جو اسلامی تہذیب اور ثقافت سے ہٹ کر ہیں ہمیں اسلام کے عالمگیر پیغام کو فروغ دینے کی ضرورت ہے جس میں پوری انسانیت کیلئے فلاح و تربیت کا درس موجود ہے ۔ ہماری کامیابی کا راز اسی میں ہے کہ ہم دین اسلام کے سنہری اصولوں پر عمل پیرا ہوں ۔ کیونکہ یہی اصول دنیا اور آخرت میں کامیابی کا ذریعہ ہیں ۔{jcomments on}

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں