چوہدری محمد اشفاق
جب بھی این اے 52کا ذکر کیا جاتاہے تو زہن میں دلیر جراتمند قدآور شحصیت اور ناقابل شکست لیڈر چوہدری نثار علی خان کا نام ضرور سامنے آتا ہے جن کے وزیر داخلہ بننے کے بعد ملکی سلامتی میں کردار ادا کرنے والے فیصلے واقعی قابل تعریف ہیں ان کو این سے 52کے حوالے سے ناقابل شکست بھی تصور کیا جاتا ہے ان کے ملکی سطح کے فیصلوں کو نہ صرف پاکستان بلکہ ملک بھر سے باہر بھی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے بلخصوص حلقہ میں ان کی آمد کا بڑی شدت سے انتظار کیا جاتا ہے گزشتہ ہفتہ کو انہوں نے اپنے حلقہ این اے 52کے علاقہ بشندوٹ اور مانکیالہ میں دو جلسے منعقد کیے بقول ان کے یہ دورہ الیکشن 2018کی انتخابی مہم کا آغاز ہے اس سے قبل پچھلے ساڑھے چار سال میں انہوں نے اپنے حلقہ کے بے شمار دورے کیے ہیں لیکن یہ دورہ گزشتہ تمام دوروں سے زرا مختلف تھا کیونکہ ایک لمبے عرصے کے بعد ان کے لہجے میں تھوڑی نرمی دیکھنے کو ملی اور وہ زمین پر نظر آئے اور انہوں نے یہاں تک کہہ ڈالاکہ آئندہ میرے لیے صوفہ کے بجائے عام کرسی لگائی جائے جہاں ہم سب اکھٹے بیٹھیں گے اور ہم سب ایک ہیں بہر حال انہوں نے یہ باتیں اس سے قبل کبھی بھی نہیں کی ہیں اور اس مرتبہ ایسی ایسی جگہوں اور ایسے ایسے لوگوں سے ملے جو اس سے قبل نہ دیکھا گیاہے حلقہ کے عوام جو بڑی شدت سے اس انتظار میں بیٹھے تھے کہ وہ اس دفعہ اپنے قائد کے منہ سے گیس کی خوشخبری سنیں گے لیکن اس وقت ان کو سخت مایوسی کا سامنہ کرنا پڑا جب انہوں نے کہا کہ گیس موجود ہی نہیں ہے میں گیس کہاں سے دوں حالانکہ موجودہ صورتحال کے مطابق تحصیل کہوٹہ اور کلر سیداں میں کل 22یونین کو نسلز ہیں جن میں سے 17یوسی میں گیس کا کام دھڑلے سے جاری ہے باقی بچے ایم سی کلر سیداں کے کچھ علاقے اور یونین کونسلز گف بشندوٹ اور غزن آباد تو کیا صرف چند یونین کونسلز کے لیے گیس ختم ہو گئی ہے ان کے اس ا علان سے عوام علاقہ کو بہت کو شدید دھچکا لگا ہے گلیاں اور روڈ تو بنتے رہتے ہیں یہ پختہ نہ بھی ہوں تو ان پر چلا جا سکتا ہے ہماری مائیں بہنیں اس حوالے سے سخت مشکلات سے دہ چار ہیں اور وہ یہ آس لگائے بیٹھی تھیں کہ اس دفعہ ان کا یہ مسئلہ ضرور حل ہو گا لیکن وہ ایک مرتبہ پھر مایوسی کا شکار ہو گئی ہیں علاقہ میں کوئی بھی قابل ذکر کالج موجو د نہیں ہے گلیاں اور سڑکیں جو بن رہی ہیں ان کی صورتحال یہ ہے کہ ان میں میٹریل اتنے ناقص استعمال ہو رہے ہیں کہ ایک سال کے اندر اندر ہی وہ دوبارہ مرمت مانگنا شروع کر دیتی ہیں اور ٹھکیداروں اور متعلقہ اداروں سے باز پرس کرنے والا کوئی بھی موجود نہیں ہے اگر کہیں کوئی میڈیا پرسن ان برائیوں اور خامیوں سے پردہ اٹھاتا ہے تو اس کے لئے اتنی پریشانیاں اور مصیبتیں پیدا کر دی جاتی ہیں کہ وہ آئندہ ایسا کرنے سے گھبراتا ہے ن لیگ سے مخلص لوگ اب بھی استحصال کا شکار ہیں جبکہ بد نام لوگوں کو اہمیت دی جا رئی ہے حلقہ میں تین معاونین خصوصی اس وقت تک ثانی چوہدری نثار علی خان کا کردار ادا کرا رہے ہیں لیکن چوہدری نثار علی خان نے واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ ان کا کوئی بھی معاون خصوصی موجود نہیں ہے تو یہ عوام علاقہ کے ساتھ کیا کھیل کھیلا جا رہا ہے اس معصوم عوام کو کیوں بے و قوف بنایا جا رہا ہے یہاں کے عوا م انکی بڑی قدر کرتے ہیں اور اپنے ووٹ ان کے علاوہ کسی اور کو دینے سے متعلق سوچنا بھی گوارہ نہیں کرتے ہیں لیکن صلے میں ان کو صرف گلیاں اور سڑکیں حاصل ہو رہی ہیں ۔میرے خیال میں یہ بہت بڑی زیادتی ہے اس حلقہ کے عوام نے کبھی ان سے کوئی دیرینہ مطالبہ نہیں کیا ہے ایک گیس کی سہولت کے متعلق تمام خواتین و حضرات نے مشترکہ کہ امید لگارکھی تھی جس پر صرف چند الفاظ میں پانی پھیر دیا گیا ہے ۔یہ بات قابل غور ہے کہ اتنے زیادہ ترقیاتی کام ہونے کے باوجود عوام دوسری سیاسی پارٹیوں کی طرف دیکھنے پر کیوں مجبور ہو رہے ہیں چوہدری نثار علی خان کو اپنی پا لیسیوں پر نظر ثانی کرناہو گئی ورنہ کوئی بھی سیاسی جماعت ان کمزوریوں اور خامیوں کا فائدہ اٹھا سکتی ہے
107