ڈائریکٹر جنرل راولپنڈی ڈویلپمنٹ اتھارٹی محمد سیف انور جپہ کی ہدایت پر لینڈ یوز اینڈ بلڈنگ کنٹرول ونگ آر ڈی اے نے غیر قانونی اور غیر مجاز کمرشل عمارتوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے بنی سٹاپ اور موری غزن کے علاقے میں چکری روڈ پر پانچ مارکیٹوں میں 100 دکانیں اور گلریز ہاؤسنگ سکیم راولپنڈی میں چار دکانیں اور زیر تعمیر ایک رہائشی عمارت کو سر بمہر کر دیا ہے۔ آر ڈی اے کے ترجمان نے بتایا انہوں نے کہا کہ بلڈنگ کنٹرول ونگ آر ڈی اے اپنی انسداد تجاوزات مہم کو جاری رکھے ہوئے ہے اور شہر میں خلاف ورزیوں، غیر قانونی غیر مجاز کمرشل اور رہائشی عمارتوں اور لینڈ مافیا کے خلاف آپریشن کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایل یو اینڈ بی سی ونگ کے عملہ دو اسسٹنٹ ڈائریکٹرز بلڈنگ کنٹرول، بلڈنگ انسپکٹرز اور دیگر نے متعلقہ تھانہ راولپنڈی پولیس کے تعاون سےغیر قانونی کمرشل عمارتوں کے خلاف آپریشن کیا اور مذکورہ غیر قانونی کمرشل عمارتوں کو سر بمہر کر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مذکورہ پراپرٹیز کے مالکان نے منظور شدہ پلانز و نقشہ کی خلاف ورزی کی ہے اور پنجاب ڈویلپمنٹ آف سٹیز ایکٹ 1976 اور آر ڈی اے بلڈنگ اینڈ زوننگ ریگولیشنز 2021 کی خلاف ورزی کی ہے اور بغیر منظوری اور نو آبجیکشن سرٹیفکیٹس کے بغیر غیر قانونی کمرشل عمارتیں تعمیر کی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان غیر قانونی کمرشل عمارتوں کے مالکان آج ڈائریکٹر ایل یو اینڈ بی سی محمد طاہر میو کے سامنے پیش ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ ڈی جی آر ڈی اے محمد سیف انور جپہ نے ان غیر قانونی کمرشل عمارتوں کے مالکان کو ہدایت کی ہے کہ عمارتوں کو ریگولرائز کروائیں اور نقشے جمع کروائیں اور دو ہفتوں کا وقت دیا ہے اور ان سے تحریری انڈرٹیکنگ لی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ان عمارتوں کو دو ہفتوں میں ریگولرائز نہ کروایا گیا پھر ان کو دوبارہ سیل کر دیا جائے گا اور فرسٹ انفارمیشن رپورٹس (ایف آئی آر) درج کروا دی جائیں گی۔انہوں نے کہا کہ ڈی جی آر ڈی اے نے ایل یو اینڈ بی سی ونگ آر ڈی اے کو ہدایت کی ہے کہ وہ بغیر کسی خوف و خطر کے غیر قانونی و غیر مجاز رہائشی و کمرشل عمارتوں اور تجاوزات کے خلاف سخت کارروائی کریں۔ انہوں نے کہا کہ عوام الناس بھی اخلاقی ذمہ داری کا مظاہرہ کریں اور ہرقسم کی تجاوزات کو جتنا ہوسکے ہٹائیں تاکہ مزید نقصان سے بچ سکیں۔انہوں نے کہا کہ آر ڈی اے معزز شہریوں کو مشورہ دیتا ہے کہ وہ ایسے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے سے پہلے آر ڈی اے سے مشورہ کریں ورنہ اتھارٹی ان کے نقصانات کی ذمہ دار نہیں ہوگی۔
141