155

نئی نسل

تحریر۔ملک ظفر
معزز قارئین!یہ دیکھ کر اور پڑھ کر انتہائی خوشی ہوئی ہے کہ ہفت روزہ پنڈی پوسٹ میں لکھنے اور پڑھنے والوں کی تعداد میں دن

بدن اضافہ ہو رہا ہے اور خاص کر ایسے لکھنے والے جو کہ معاشرے کے اصلاحی پہلوؤں کو اجاگر کرنے کی سعی کر رہے ہیں ایسے تمام لکھاری حضرات مبارک باد کے مستحق ہیں ہفت روزہ پنڈی پوسٹ چونکہ خالصتاً مقامی اخبار ہے جو کہ مضافاتی علاقوں میں سب سے ذیادہ پڑھا جا رہا ہے اور اس کو پڑھنے والوں میں ذیادہ تعداد دیہاتوں میں بسنے والوں کی ہے جس میں ہر عمر کے لوگ جن میں بوڑھے،جوان،بچے، ،سکولوں و کالجوں کے طالبعلم مرد و خواتین شامل ہیں ہمیں اس ملک میں رہتے ہوئے اس ملک کی فکر ضرور کرنی چاہیے اور ملکی حلات و واقعات سے آگاہ رہنا چاہیے اور جو کچھ بن پڑے ملک کی بہتری کے لیے کوشش کرنی چاہیے مگر ایک بات ذہن نشین کر لین چاہیے کہ اول تو ہم براہ راست ملکی معاملات پر اثر انداز نہیں ہو سکتے یہ صاحب اقتدار اور منتخب نمائندوں کا کام ہے کہ وہ اپنا کردار ادا کریں دوسرا ہم بحیثیت مسلمان جب تک اپنے آپ کو درست نہیں کریں گے صرف لکھنے ،پڑھنے،سننے سے کچھ حاصل نہ ہوگا اور نہ ہی ہم کچھ کر پائیں گے ہمیں اسلامی اصولوں،طرز عمل اور اسلامی تعلیمات پر عمل کرنا ہوگا اور اپنے مذہبی رسم و رواج،طریقہ کار،رہن سہن کو اپنانا ہوگا اپنی سوچوں اور فکروں میں تبدیلی لانا ہوگی۔جھوٹ منافقت،غیبت الغرض تمام برائیوں خواہ چھوٹی ہوں یا بڑی سے توبہ کرتے ہوئے نماز پنجگانہ کی پابندی کے ساتھ ساتھ ہر وقت اللہ رب و عزت کی حمد و ثناء ذکر و اذکار اور احکامات پر عمل کرنے کی عادت ڈالنی ہوگی۔رزق حلال کی جستجو کے ساتھ ساتھ اپنے لباس ،رہن سہن،زبان،کلچر ، بھائی چارے اور صبر و تحمل پر توجہ دینی ہوگی آجکل کے دور میں ہر شخص اپنے بچوں کو انگلش میڈیم سکولوں میں پڑھانے کا خواہاں ہے جب کہ قومی زبان اور دینی تعلیم کی طرف رجحان کم ہے ہماری نئی نسل بڑے شوق و اہتمام سے پینٹ شرٹ پہننے کو ترجیح دیتی ہے جو کہ ایک بیہودہ لباس ہونے کے ساتھ ساتھ بے پردگی کا بھی باعث بنتا ہے اور خاص کر گھروں میں جوان لڑکوں کو یہ لباس پہننے سے اجتناب کرنا چاہیے اس کے ساتھ ساتھ جوان لڑکوں کا بے ہنگم سر کے بالوں کا سٹائل،داڑھی کا منفرد اور عجوبہ نما سٹائل اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ہم اپنے کلچر رسم و رواج اور مذہبی طور طریقے بھول چکے ہیں بلکہ غیروں کی تقلید میں بہت دور نکل گئے ہیں حالانکہ بزرگوں کو خود بخود ان طور طریقوں میں رکاوٹ ڈالنی چاہیے مگر کبھی کسی نے اس طرف توجہ نہیں دی ہمیں اپنی نئی نسل کی صحیح تربیت اور رہنمائی کرنی ہوگی اور عام تعلیم کے ساتھ ساتھ اسلامی تعلیم و تربیت پر زور دینا ہوگا اور انھیں ایک مہذب مسلمان بنانا ہوگاہمیں اپنی اصلی حالت میں واپس آنا ہوگا اپنے کلچر اور اسلامی طور طریقوں،رسم و رواج پر عمل کرنا ہوگا اپنی اور ملک کی اصلاح کا سوچنا ہوگا بلکہ یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ شاید انہی وجوہات کی بدولت ہم زوال اور مشکلات کا شکار ہو رہے ہیں اور الزام دوسروں کو دے رہے ہیں آج ملک میں بسنے والوں کی اکثریت امریکہ اور غیر مذہب کے خلاف ہے مگر نقل ان ہی کی کی جا رہی ہے اپنا سب کچھ بھول چکے ہیں جس کا خمیازہ بھگت رہے ہیں ہمیں غیر ضروری اور فضول رسم و رواج کو چھوڑنا ہوگا اللہ تعالی کی ذات پر مکمل بھروسہ رکھتے ہوئے اپنے آپ کو ٹھیک کرنا ہوگا بے شک وہی ذات مالک کائنات اور رحیم و کریم ہے مگر ہماری سوچوں میں تبدیلی نہیں آ رہی نہ جانے کیوں!مثبت سوچ رکھنے والے لکھاریوں سے اپیل ہے کہ معاشرے میں موجود برائیوں اور خامیوں کی نشاندہی کے ساتھ ساتھ اصلاح و احوال کے بارے میں تحریریں زیر قلم لا کر اس قوم اور معاشرے کی رہنمائی کریں تا کہ ہم مسلمان اپنے مقام کو پہچانتے ہوئے اپنی عزت و وقار برقرار رکھ سکیں ہو سکتا ہے کہ شاید معاشرے میں کچھ بہتری اور تبدیلی آ سکے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں