اظہر بھٹی/الحمداللہ !آج میں تہتر سال کا ہو گیا ہوں۔ آج میری سالگرہ میرے عزیز و اقارب بڑی دھوم دھام سے منا رہے ہیں۔ ہر طرف میرے ہی نغمے گائے جا رہے ہیں۔ ہر طرف چھوٹی بڑی عمارات پر میرے ہی نام کے جھنڈے لگے ہوئے ہیں۔ چھوٹے بڑے خوشی سے رقصاں ہیں طرح طرح کے خوشی کے ایونٹ انعقاد پزیر ہو رہے ہیں۔ مختلف مکاتب فکر کے لوگ سیمینار منعقد کر کے مجھے خراج تحسین پیش کر رہے ہیں الغرض ہر کوئی اپنی اپنی بساط کے مطابق خوشیاں منا کر میری سالگرہ منا رہا ہے۔
مگر میں وہ بدقسمت ہوں جس کو ان تہتر سالوں میں ہر طرف سے نوچا گیا مجھے لوٹا گیا مجھے دکھ کے خنجر سے ہر طرف سے زخمی کیا گیا۔ میری رگوں سے خون نچوڑا گیا۔ کبھی مذہب کے نام پر کبھی علاقائیت کے نام پر کبھی پاکستانیت کے نام پر اور کبھی زبان کے نام پر میرے وجود کو ڈسا گیا الغرض وہ کون سا طریقہ ہے جس سے مجھے تباہ و برباد کرنے کا نہ سوچا گیا۔ ہر دور میں ہر طاقتور نے میری احساس کو کمزور کیا میرے وجود کے حصوں کو پامال کیا اپنی چودہراہٹ اور بادشاہت قائم رکھنے کے لیے غیروں کے ساتھ مل کر سازشیں کیں اور اپنی ریشہ دوانیوں سے میری املاک کو ناقابل تلافی نقصان پہچایا۔ ملاوٹ ‘ذخیرہ اندوزی‘کرپشن ‘مہنگائی‘ بیروزگاری‘ دہشت گردی اور جھوٹ کا زہر میری رگوں میں اتارا گیا۔ بے حیائی اور لچر پن کو ماڈرن ازم کا نام دیکر میرے جذبات کے ساتھ کھیلواڑ کیا گیا۔کبھی انقلاب کے نام پر” کبھی ترقی و خوشحالی“کبھی تبدیلی اور روٹی کپڑا اور مکان کے نام پر میرا استحصال کیا گیا مگر ضبط کیے رہا اور حرف شکایت زبان پر نہ لایا کہ شائد میرے اپنوں کو میرا احساس ہو اور یہ اپنے اپنے اعمال سے تائب ہو کر میرا سوچ لیں مگر آج تہتر سال پورے ہونے کے باوجود ان کو ذرہ برابر میرا خیال نہیں کہ میں بھی احساسات و جذبات رکھتا ہوں مجھے بھی دکھ تکلیف درد محسوس ہوتا ہے۔
انہوں نے صرف انقلاب تبدیلی تعمیر و ترقی اور روٹی کپڑا اور مکان کے نام سنے ہیں جب ان کو ان کی صحیح قدر و قیمت معلوم ہوئی تو پھر صحیح انقلاب آئے گا پھر حقیقی تبدیلی آئے گی پھر تعمیر ترقی کا نیا سورج طلوع ہو گا اور پھر روٹی کپڑا اور مکان کی حقیقت ان پر آشکار ہو گی۔ مجھے امید ہے آج نہیں تو کل میرے اپنے جن کی پہچان مجھ سے ہے اور جو مجھ کو اپنے ایمان کا حصہ سمجھتے ہیں وہ عنقریب ان عفریتوں سے میری جان چھڑا کر میری سالمیت کا بیڑہ اٹھائیں گے اور پھر ان کے لیے میرے وجود میں کوئی جگہ نہیں رہے گی۔
میں پاکستان ہوں میری پہچان لا الہ الا اللہ ہے میری رگوں میں لاکھوں بیگناہ بچوں بوڑھوں عورتوں کا لہو دوڑ رہا ہے میری پیدائش ستائیس رمضان المبارک کے بابرکت دن کو ہوئی مجھے دشمن کی کوئی پرواہ نہیں میرا مالک وحدہ لاشریک میری حفاظت میرے دشمنوں سے کرے گا۔ میری بنیاد کو میرے اپنوں کا لہو (جنہوں نے اپنی جانوں کے ندرانے دیکر مضبوط کیا) وہ کمزور نہیں ہونے دے گا۔مجھے خطرہ ہے تو اپنوں کی ریشہ دوانیوں اور سازشوں سے مگر یقین ہے کہ آج نہیں تو کل ان کو احساس ضرور ہو گا اور یہ میری سالمیت اور مضبوطی کے لیے اپنا سب کچھ قربان کرنے سے بھی دریغ نہیں کریں گے۔دعا ہے کہ میرے وجود کا ہر حصہ تاقیامت سلامت رہے اور خدا واحد لم یزل اور نبی آخر الزماں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حمد و ثناءکرتا رہے۔
172