جی ٹی روڈ پر نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹر وے پولیس جیسی بہترین اور مثالی قرار دی جانے والی فورس کی موجودگی کے باوجودبڑھتے حادثات‘قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع کی شرح میں مسلسل اضافہ‘غیر محفوظ سفرلمحوں کا سفر گھنٹوں پر محیط ہونے سے نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹر وے پولیس کے افسران و اہلکاران کی خصوصاً بیٹ فائیو میں مایوس کن کارکردگی مثالی پولیس کے چہرے سے میک اپ اتار رہی ہے نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹر وے پولیس سے عوام کے کا اٹھتا اعتماد ہی ہے کہ گزشتہ دنوں ایک خاتون پیٹرولنگ آفیسر سمیت دو افسران کو بیٹ فائیو میں کار سوار دو افراد نے مبینہ زدوکوب کرتے ہوئے شدید درگت بنا ڈالی جس کی ایف آئی آر تھانہ مندرہ میں درج ہے بین الاقوامی معیار اور عصر حاضر کے تقاضوں کو ملحوظ خاطر رکھ کر بنائی جانے والی پاکستان کی پہلی بہترین فورس نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹر وے پولیس اعلی افسران کی مبینہ کمزور گرفت، فرائض میں عدم دلچسپی اور صلاحیتوں کے فقدان کی وجہ سے عصری تقاضوں کو نبھانے میں مکمل ناکام نظر آرہی ہے یہی وجہ ہے کہ آج ٹریفک عفریت جہاں قیمتی انسانی جانوں کو نگل رہا ہے وہاں نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس کے پیٹرولنگ افسران درشنی پہلوان ثابت ہو رہے ہیں عورتوں، بچوں، ضعیف العمر افراد، سکولوں اور کالجز کے علم کے طالبعلموں کا روڈ کراس کرنا اور شاہراہوں پر سفر کرنا پل صراط پر سے گزرنے کے مترادف ہے اس اہم ایشو کے حوالے سے علاقائی مسائل پر گہری نظر رکھنے والے احباب‘ سیاسی سماجی شخصیات سے ٹریفک مسائل اور ان کے حل اور عوامی شعور کی بیداری لیے جب اس سلسلے میں ”پنڈی پوسٹ“نے ایک خصوصی نشست کا اہتمام کیا تو انہوں نے اس موضوع پر سیر حاصل گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئی جی نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹر وے پولیس سے التماس ہے کہ کبھی کبھار اپنے دفتر سے اپنا انتہائی قیمتی وقت نکال کر کچھ لمحوں کے لئے دفاتر کی چھٹی کے وقت مندرہ بیٹ فائیو روات‘ مندرہ اور گوجرخان چکر لگا لیں تو آپ کو اندازہ ہو گا کہ آپ کے ماتحت افسران و اہلکاران اپنی ڈیوٹی سے کتنے بیزار ہیں ان کے سامنے پبلک ٹرانسپورٹ بیچ سڑک میں سواریوں کو اتارتے اور بٹھاتے ہیں ٹریفک کتنی کتنی دیر کے لئے بلاک ہوتی ہے کتنے جھگڑے ہوتے ہیں‘کتنا وقت ضائع ہوتا ہے آپ کے سپاہ کو اس کی کوئی پرواہ نہیں جی ٹی روڈ پر ہائی وے کی حدود میں ریڑھیاں اور گاڑیاں اپنا اپنا سودا بیچنے میں مصروف ہیں اور گاہک اپنی اپنی گاڑیوں سے باہر نکلے بغیر خریداری میں مصروف ہو جاتے ہیں اور اکثر اوقات ٹرن لینے والی گاڑیاں جی ٹی روڈ کے درمیان رک جاتی ہیں اور شدید ترین حادثات کا سبب بن جاتے ہیں جس کی انتہائی افسوس ناک مثال گزشتہ دنوں گوجرخان جی ٹی روڈ سے رانگ سائیڈ سے یوٹرن لینے والے باپ بیٹے کی المناک موت ہے مثالی سپاہ کا صرف ایک ہی کام رہ گیا ہے کہ ہائی وے کے کسی نہ کسی کونے میں جال لگا کر اوور سپیڈ پر چالان بناتے ہیں اور ارباب بست و کشاد اسی پر اکتفا ہو جاتے ہونگے کہ اہلکاروں نے محکمہ کے لئے اتنا ریونیو اکھٹا کیا ہے درحقیقت فورس کی بنیادی ذمہ داری ٹریفک نظم وضبط ہے‘ ٹریفک رواں دواں رکھنا اور رکاوٹ بننے پر چالان کرنا ہے شکاریوں کی طرح صرف ایک جگہ جال لگا کر مچھلیاں پکڑنا ہی ان کے فرائض میں شامل نہیں۔ اس محکمہ کی شروعات میں جو ان کی کارکردگی تھی آج اس کا دور دور تک کوئی نشان نہیں نو تعینات آئی جی موٹروے پولیس انعام غنی سے امید ہے عوام کو درپیش مسائل سے آگاہی کے لیے فرائض میں غفلت کے مرتکب اہلکاروں کا قبلہ درست کرنے کے لیے آپ کبھی کبھار چکر لگا کر ماتحتوں کی کارکردگی چیک کرتے رہیں گے تو یقیناً اس طرح جہاں مقتل بنی قومی شاہراہ پر قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع میں کمی،ٹریفک کے بہاؤ میں روانی،اہلکاروں کے رویوں میں تبدیلی سفر محفوظ اور عوام کے تحفظات دور ہو سکتے ہیں وہاں مذکورہ فورس کے متعینہ مقاصد کا حصول بھی ممکن ہو سکے گا۔
