108

مندرہ کی رابطہ سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار

ساجد نقوی/مرکز مندرہ میں چھوٹے بڑے دیہات شامل ہیں اور یہاں کی آبادی زراعت پیشہ ہونے کے ساتھ ساتھ ملازمت پیشہ بھی ہیں کسی بھی علاقے کی ترقی کا انحصار اسکے زرائع آمدو رفت پر ہوتا ہے مگر بدقسمتی سے گزشتہ کئی ادوار سے مرکز مندرہ کی لنک سڑکیں انتہائی خستہ حالت میں ہیں ان میں اتنے بڑے بڑے کھڈے بن چکے ہیں جو کہ بارشوں کے دنوں میں جوہڑ و تالاب کی منظر کشی کر رہے ہوتے ہیں ان لنک سڑکوں میں مندرہ تا بھاٹہ چوک پنڈوڑی روڈ، ساہنگ تا ڈیرہ سیداں و پر دو چیڑھ روڈ، کلیام روڈ، کلیام تا بھگوال روڈ، گل پیڑہ یا تھرجیال روڈ، گل پیڑہ تا کلیال روڈ،مندرہ تا دریالہ روڈ، باولی روڈ، رکھ موڑ تا باولی روڈ،ہرنال تا پوٹھی روڈ وغیرہ شامل ہیں جن پر سفر کرنا انتہائی مشکل ہے مندرہ تا بھاٹہ چوک پنڈوڑی روڈ کو ہی لے لیں جو ہر اعتبار سے اتنی اہمیت کی حامل ہے کہ یہ روڈ نہ صرف اہلیان علاقہ کی آمد ورفت کے لیے ضروری ہے بلکہ دفاعی اعتبار سے بھی اس کی اہمیت مسلمہ ہے یہ روڈ کہوٹہ،کلر سیداں اور آزاد کشمیر کو ملانے کے لیے انتہائی کم مسافت ہے مگر اس کی حالت دیگر روڈوں سے بھی مخدوش ہے مشرف دور حکومت میں ضلعی ناظم راجہ جاوید اخلاص نے اسے تعمیر کروایا مگر اس وقت کے ٹھکیدار نے شائد ناقص میٹریل اور آب نکاس کا معقول بندو بست نہ کیا اور یہ روڈ جلد ہی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گئی اس کے بعد اس روڈ کی جانب کسی نے توجہ نہ دی حتیٰ کے سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کے قلیل مدتی وزارت اعظمیٰ میں جہاں تحصیل گو جر خان میں 46ارب روپے کی خطیر خصوصی عنایت کی گئی مگر مرکز مندرہ کی لنک سڑکیں اس خطیر ترقیاتی منصوبوں سے محروم رہی حالانکہ سابق وزیر اعظم آج بھی عوام پر اپنے دور حکومت میں کی جانے والی نوازشات کا پرچار کرتے نہیں تھکتے مگر مرکز مندرہ میں ماسوائے سوئی گیس کی فراہمی اور بجلی کے منصوبے کے علاوہ،تعلیم،صحت اور سڑکوں پر کوئی توجہ نہ دی گئی نہ تو مرکز مندرہ میں کوئی سکول اپ گریڈ ہوا نہ کسی سکول میں کوئی فرنیچر،آئی ٹی لیب،اور نہ ہی بچیوں کے لیے کالج حالانکہ مندرہ کے مقام پر کالج کی منظوری کے باوجود محض اعلانات کی حد تک لولی پاپ دیا گیا اور اسی طرح مرکز مندرہ میں صحت کے حوالے سے بھی کوئی خاص توجہ نہ دی گئی آج بھی لوگ حادثات کی صورت میں پنڈی کی جانب رخ کرتے ہیں حلانکہ مندرہ جنکشن کی حثیت رکھتا ہے مندرہ چکوال اور جی ٹی روڈ جہلم کو آپس میں ملانے کا پوائنٹ ہے تا ہم سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے مندرہ تا چکوال روڈ اور سوہاوہ تا چکوال روڈ کا دورایہ کرنے کا بڑا منصوبہ دیا جسے عوام شائد مدتوں نہ بھول پائیں تاہم مندرہ تا بھاٹہ چوک پنڈوڑی روڈ کے لیے مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں پی ٹی آئی کے راہنماوں نے غیر سیاسی احتجاج کی کال دی اور احتجاجی کال کی قیادت موجودہ ایم پی اے چوہدری ساجد اور راجہ طارق عزیز بھٹی نے کی اور سروں پر کفن باندھ کر احتجاج کی دھمکی دی اور احتجاجی جلسہ تھانہ مندرہ کے بالمقابل ہوٹل کے سامنے کیے احتجاجی جلسہ و دھمکی کایہ نتیجہ نکلہ کہ پنجاب شاہراہ کے زمہ داران نے اسکی معمولی ریپئرنگ شروع کر دی اور ٹاکیاں لگانے کا عمل شروع ہو گیا اور پھر انتخابات کی تیاروں میں سارے احتجاج ختم ہو گئے اب مرکز اور پنجاب میں پاکستان تحریک انصاف کی حکوت ہے اور سابق دور میں سروں پر کفن باندھ کر احتجاج کرنے والے اقتدا ر کی کرسیوں پر براجمان ہیں گزشتہ دنوں زرائع سے معلوم ہوا ہے کہ مندرہ تابھاٹہ چو ک پنڈوڑی روڈ کی شائد قسمت جاگی ہے اور اسکا سروے کیا گیا ہے سروے کی بابت یہ بھی چہ مہ گو ئیاں سننے کو مل رہی ہیں کہ مندرہ تا بھاٹہ چوک پنڈوڑی روڈ بجائے نئے سرے سے کارپٹ بنانے کے اس کی فقط ریپئرنگ کی جائے گی جو اہلیان علاقہ کے لیے بڑی خبر نہ ہے اہلیان علاقہ بڑے عرصہ سے اس روڈ کو کارپٹ کے لیے ترس رہے تھے منتخب عوامی نمائندوں کو چاہیے کہ وہ عوام کیا س دیرینہ مطالبہ کو عملی جامع پہناتے وقت حکومت قائم ہونے کے بعد مرکز مندرہ میں پہلا ترقیاتی کام کی ابتدا ہے اسے عوامی امنگوں کے مطابق پورا کریں اور ساتھ ہی عوامی مطالبہ پر(باقی صفحہ3نمبر05)
اسکے گرد تجاوزات کا خاتمہ کریں اور آب نکاب کے لیے معقول بندو بست کیا جائے بلدیات کو بھی پنجاب سے ختم کر دیا گیا ہے اور مرکز مندرہ کی چھ یونین کونسل میں پی ٹی آئی کے حصہ میں ایک چیرمینی کی سیٹ آئی تھی جسمیں وائس چیرمین مسلم لیگ ن سے ہے باقی 5یونین کونسلوں میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن چیرمین و وائس چیرمین ہیں اور اب ترقیاتی فنڈ ایم پی اے صاحبان کو دیے جائیں گے مگر ابھی تک حلقہ عوام بالخصوص مرکز مندرہ کی عوام ہر دور کی طرح اب بھی ترقیاتی منصوبوں کی آس لگائے بیٹھے ہیں مرکز مندرہ کے حلقہ عوام منتخب ایم این اے سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف سے سوالیہ نظروں سے پوچھ رہے ہیں کہ جو ترقیاتی فنڈ ایک ایم این اے کو ملتا ہے اس میں سے مرکز مندرہ کی باری کب آئے گی۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں