آمدہ الیکشن سے ازاں قبل حکومتی بزر جمہروں اور نورتنوں نے جانے کیا سوچ کرنئی حلقہ بندی تشکیل کرنے کی ٹھانی اور وہ بھی اتنے بھونڈے انداز میں کہ تحصیل گوجرخان کی تمام ہی یونین کونسلز کہ عوام ان نئی حلقہ بندیوں پر سراپا احتجاج ہیں لیکن تحصیل گوجرخان کی اہم یونین کونسل گہنگریلہ جو مسلم لیگی راہنما و سابق ممبر صوبائی اسمبلی راجہ شوکت عزیز بھٹی کی آبائی یونین کونسل بھی ہے کا شیرازہ ہی بکھیر دیا گیا ستم ظریفی یہ کہ یونین کونسل گہنگریلہ کے تمام دیہات کو چار یونین کونسلز مندرہ،نور دولال، مطوعہ اور جنڈ مہلو میں مدغم کر کے سرے سے اس اہم یونین کونسل کا وجود ہی ختم کر دیا گیا واقفانِ حال کا کہنا ہے کہ یہ سب مسلم لیگی راہنما و سابق ممبر صوبائی اسمبلی راجہ شوکت عزیز بھٹی جیسی سیاسی شخصیت کی سیاست کو زک پہنچانے کی ایک کوشش بھی ہو سکتی ہے بہرحال اس سے بڑھ کر ستم ظریفی یہ کہ اس یونین کونسل کی کسی بھی شخصیت کی طرف سے مبینہ طور پر اس کی بحالی کے لیے کوئی عملی کاوش نظر نہیں آئی اور نہ ہی اس کی یونین کونسل کی سطح پر مسلم لیگ ن پیپلز پارٹی پی ٹی آئی ، تحریک لبیک سمیت کسی جماعت یا انفرادی اور اجتماعی سطح پر کوئی توانا آواز اس زیادتی کے خلاف گونجتی سنائی دی یہ ایک سوالیہ نشان اور لمحہ فکریہ ہے بہر حال ان سطور کے رقم کرنے کے دوران اس بات کا انکشاف ہوا کہ یونین کونسل کی چیئرمینی کے امیدواران چوہدری پرویز اختر، نعیم بھٹی اور راجہ زاہد صدیقی و دیگر نے یونین کونسل کی سابقہ حیثیت کی بحالی کے لیے سابق وائس چیئر مین چوہدری پرویز اختر نے سابق ڈپٹی اٹارنی خواجہ نعمان ایڈوکیٹ،چوہدری ثاقب پرویز سوڑہ ایڈوکیٹ،نعیم بھٹی کی طرف سے سابق جج چوہدی شازب مبین ایڈوکیٹ و دیگر سینئر وکلا کی خدمات حاصل کر کے اس غیر منصفانہ فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کے لیے مشاورت مکمل کر لی ہے تفصیل اس اجمال کی کچھ یوں ہے کہ چند دن پہلے الیکشن کمیشن راولپنڈی ریجن کی طرف سے حلقہ بندیوں کا نوٹیفکیشن جاری ہوا جس میں یونین کونسل گہنگریلہ جو 35 سال سے گہنگریلہ،چہاری چربیاں دھمیال چہاری کلیال گل پیڑہ سنجوت نوڈیل موضع کلیال تھرجیال خورد تھرجیال کلاں سوڑہ ڈھوک کھینگر حکیم چھٹہ سوج بہادر ڈھوک صالع محمد جوڑیاں ٹھنڈی سڑک ڈھوک بہادر ڈمیالی جٹال اور دیگر پر مشتمل اور جس کی آبادی 18000 نفوس پر مشتمل تھی اس کو توڑ کر چار حصوں میں تقسیم کر دیا گیا ہے یونین کونسل گھنگریلہ کے تین علاقے چہاری کلیال،گہنگریلہ اور نوڈیل کو 25 کلو میٹر دور جنڈ مہلو کے ساتھ شامل کر دیا گیا جس کا ایک دوسرے کے ساتھ کوئی فطری ملاپ نہیں ہے اور اس کے علاوہ موضع کلیال‘تھرجیال خورد اور تھرجیال کلاں کو نور دولال کے ساتھ شامل کر دیا گیا ہے‘موضع سوڑہ،سوج بہادر اور حکیم چٹھ کو کوری دولال کے ساتھ شامل کر دیا گیا ہے.سنجوت،نتھہ اور چربیاں کو مطوعہ کے ساتھ شامل کر دیا گیا ہے.جن کا زمینی فاصلہ 20 کلو میٹر ہے.اس انتظامی یونٹ کو 4 حصوں میں تقسیم کر کے اہل علاقہ کو اذیت میں ڈال دیا گیا ہے اور ویلج کونسل کے دفتر کی رسائی حاصل کرنے کے لیے اہل علاقہ کو 25 کلو میٹر کا سفر کر کے جانا ہو گا.جو زیادتی،ناانصافی اور ذاتی تسکین کے لیے من پسند نتائج حاصل کرنے کے لیے کیا گیا ہے.اہل علاقہ کی نمایاں شخصیات سابق چیئرمین یونین کونسل چوہدری محمد ریاض چوہدری پرویز اختر،پیپلز پارٹی کے صدر حاجی ظفر علی راجہ، سابق چیئر مین عشر زکواۃ زاہد شفیق قریشی سابق ڈائریکٹر چوہدری محمد صفدر پی ٹی آئی یونین کونسل گہنگریلہ کے صدر امیدوار برائے چیئرمین راجہ زاہد حسین صدیقی، سابق کنسلر چوہدری غلام صابر گل پیڑہ،ممتاز قانون دان راجہ منصور الحق ایڈوکیٹ،امیدوار برائے چیئرمین نعیم بھٹی ممبر اورنگزیب چھٹہ قاضی محمد جاوید سابق کونسلر مظہر حسین قریشی راجہ ظہور آف جوڑیاں راجہ مجید گہنگریلہ امیدوار برائے چیئرمین بنیا مین بھٹی سمیت حلقہ عوام کی اکثریت اس نئی حلقہ بندی سے سخت نالاں اور ذہنی اذیت کا شکار ہیں انہوں نے حکام بالا اور چیف الیکشن کمیشن آف پاکستان اور معزز عدلیہ سے اپیل کی ہے کہ یونین کونسل گہنگریلہ کی پرانی حثیت بحال کی جائے۔
