یونین کونسل تخت پڑی کے نواحی گاؤں پنڈجھاٹلہ میں ملک محبت کے گھر ایک ایسا سپوت پیدا ہوا جس کی ساری زندگی اہلیان علاقہ کی فلاح وبہبود جس کی گھٹی میں پڑی۔ جولائی 31 سن 1966 کو پیدا ہونے والے ملک وقار کو بچپن سے ہی کرکٹ کا جنون کے حد تک شوق تھا۔زمانہ طالب علمی میں ہی میٹرک سے فارغ ہوتے ہی 1983 میں پنڈجھاٹلہ کرکٹ ٹیم کی باقاعدہ بنیاد رکھی جس کا نام عظمت شہید کرکٹ کلب رکھا گیا۔کیونکہ اہلیان پوٹھوہار تو ہے ہی غازیوں اور شہیدوں کی سرزمین۔اسی نسبت سے اس وقت کے شہید جن کا مزار مبارک بھی پنڈجھاٹلہ میں ہی ہے ان کے نام کی کرکٹ ٹیم بنائی اور گاؤں کے نوجوان لڑکوں کی صلاحیتوں کو نکھارنے کا کھل کر موقع ملا۔عظمت شہید کرکٹ کلب کے کیپٹن برگیڈئر ر اخلاق الرسول بنے اور وکٹ کیپر اسد کے علاوہ ملک وحید‘نحیم‘ عتیق الرحمن‘ شمس‘ جبار‘ قدیرالحسن‘ ثاقب‘ طالب‘ فقراز‘ عتیق‘ نعمان‘ راجہ عنایت‘راجہ منیراور برگیڈیئر ر طارق زمان شامل تھے۔ملک وقار اور طارق زمان کی باؤلنگ کی جوڑی خطہ پوٹھوار میں ایک خوف کی علامت سمجھی جاتی تھی اور بڑے بڑے بیٹسمین ان کا سامنا کرنے سے کتراتے تھے۔عظمت شہید کرکٹ نے کامیابیوں کا جو سفر شروع کیا تھا الحمدللہ آج بھی اسی طرح جاری و ساری ہے۔اس وقت سوشل میڈیا کا دور دورہ نہ تھا مگر اس کے باوجود کرکٹ کے ساتھ ساتھ سماجی و فلاحی کاموں میں یہ کرکٹ ٹیم بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی تھی اور ہر ایک کے دکھ درد میں شریک ہونے کو اپنے اولین ترجیح سمجھتی تھی۔کرکٹ کے فروغ کے لیے بھی خوشحال گھرانے سے تعلق والے ملک وقار کرکٹ ٹیم کو سارا سامان اپنے پاس سے مہیا کرنا اپنا فرض سمجھتے۔عظمت شہید کرکٹ کلب نے بہت سے ٹورنامنٹ جیتے پنڈجھاٹلہ میں ہی ایک بڑے ٹورنامنٹ میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے پر مہمان خصوصی چیف مبارک صاحب‘ ملک مجید نے پوری ٹیم کو انعام سے نوازا۔ان کے یہ الفاظ آج بھی ملک وقار کے لیے سرمایہ افتخار ہیں کہ یہ لڑکا زندگی کے ہر مرحلے پر اپنے علاقے کے دکھ درد میں شریک ہونے کو اپنا پہلا حق سمجھتا ہے۔1990 میں آخری ٹورنامنٹ کھیلنے کے بعد ملک وقار بیرون ملک چلے گئے اور وہاں انھوں نے اپنی زندگی کا مشن عوامی کی فلاح وبہبود کے ساتھ ساتھ نوجوان لڑکوں کو کرکٹ کی جانب مائل کرنا ہے۔بیرون ملک جناح کرکٹ کلب برمنگم میں بھی بہترین میچ کھیلے جن میں ایک اہم میچ میں 35رنز سات کھلاڑی آؤٹ کیے۔جس پر جلد ہی ورلڈ کلاس کرکٹرز شین وارن‘ واٹسن وغیرہ کے ساتھ ملک وقار کی گہری دوستی ہوگئی۔پاکستانی فاسٹ باؤلر وقار یونس سے بھی کرکٹ کے حوالے سے ملک وقار ڈسکس کرتے رہتے ہیں۔بیرون ملک لیبر پارٹی کے میئر شفیق شاہ کے ساتھ فلاحی و سماجی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔اور بیرون ملک پاکستانیوں کی مشکلات کا ازالہ کرنے میں پیش پیش رہتے ہیں۔2005سے لے کر 2015 تک ملک واجد علی نے پنڈجھاٹلہ کرکٹ ٹیم کی قیادت کی۔اور بہت سے ٹورنامنٹ جیتے۔اس گاؤں کی خوش قسمتی کہ سال 2015 کے بعد کاشف عباس نے پنڈجھاٹلہ کرکٹ ٹیم کی قیادت کی اور ابھی تک بے شمار ٹورنامنٹ جیت کر اہلیان علاقہ کا سر فخر سے بلند کر رہے ہیں باالخصوص اس ٹیم میں شامل ملک ندیم کے چھ بال پہ چھ چھکے بہت مشہور ہیں۔پنڈجھاٹلہ کرکٹ ٹیم میں باقی کھلاڑیوں میں طیب‘ خالد‘ ندیم‘ احمد علی‘ حیدر علی‘ ہارون‘ رضوان‘عامر‘ راشد‘ خلیل‘ زیشان اور یاسر شامل ہیں۔پنڈجھاٹلہ کرکٹ ٹیم نے جو کامیابیاں سمیٹی ان میں سر فہرست نمایاں کامیابیوں میں سروبہ ٹورنامنٹ میں چالیس ہزار‘ چک بیلی خان ٹورنامنٹ میں موٹر سائیکل‘کوٹھ کلاں ٹورنامنٹ میں ڈیڈھ لاکھ روپے اور یوسی تخت پڑی سابق ناظم عابد انوار ملک کے جواں سال صاحب زادے زین مرحوم کی یاد میں منعقدہ ٹورنامنٹ میں پہلا انعام 50ہزار اور ابھی پچھلے ہفتے پنڈجھاٹلہ کی ممتاز سیاسی وسماجی شخصیت ملک سجاد نے ملک وقار کے مشن کو آگے بڑھاتے ہوئے ایک عظیم الشان آل پاکستان ویلج الیون ٹورنامنٹ کا انعقاد کیا جس میں 50 سے زائد ٹیموں نے حصہ لیا۔فائنل میچ میں النور کلب کھڑالی گوجر خان کو شکست دیتے ہوئے پنڈجھاٹلہ کرکٹ ٹیم نے پہلا انعام ایک لاکھ روپے جیتا۔اہلیان علاقہ نے اس طرح کی سرگرمیوں کو حوصلہ افزاء قرار دیا اور ملک سجاد کی طرف سے مستقبل کے معماروں کی ذہنی و جسمانی نشوونما کو فروغ دینے پر خراج تحسین پیش کیا۔دعا ہے کہ اللہ پاک ملک وقار اور ملک سجاد کو صحت و تندرستی عطا فرمائے اور پنڈجھاٹلہ کرکٹ ٹیم کو کامیابیاں و کامرانیاں عطا فرمائے آمین
192